جامعہ مکتبہ لمیٹڈ کی کتابیں جہاں کم قیمت کی اور اچھی مانی جاتی ہیں، جس میں اردو ادب، تاریخی، علمی اور مذہبی کتابیں بھی شامل ہیں۔ جامعہ مکتبہ کی زیادہ تر کتابیں اے ایم یو کے طلباء و طالبات، تدریسی و غیر تدریسی عملہ خریدتا ہے۔ وہیں کورونا وائرس اور اے ایم یو بند ہونے کی وجہ سے جامعہ مکتبہ کی خرید محض پانچ فیصد رہ گئی ہے۔
اے ایم یو اسکول کے اساتذہ محمد الام نے بتایا کہ میں خاص کر ادب پر تاریخ پر تعلیم پر کتابیں خریدتا ہوں اور میں اس لیے خریدتا ہوں کیوں کہ اس کی کتابیں اچھی ہوتی ہیں اور سستی بھی ہیں۔ مکتبہ سے میرا رشتہ دسیوں سال پرانا ہے۔
علی گڑھ جامعہ مکتبہ کے انچارج محمد صابر نے بتایا زیادہ طر خرید یونیورسٹی طلباء کی ہے۔ شہرت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج اے ایم یو میں چلا، اس کے بعد سے ہی متاثر ہے۔ اس کے بعد کورونا آیا لاک ڈاؤن آیا، لاک ڈاؤن کی وجہ سے یونیورسٹی بند ہوئی مکتبہ بھی بند ہوا، جس کی وجہ سے خرید محض پانچ فیصد ہے۔
محمد صابر نے مزید کہا کہ مکتبہ کی زیادہ تر کتابیں ادبی ہیں تو طلبہ اور ریسرچ اسکالر کے مطلب کی ہیں اور وہ ہیں نہیں سب گھر گئے ہوئے ہیں۔
یونیورسٹی کے سابق طالب علم شہزاد عالم برنی نے کہا کہ خاص طور سے جو دور اب چل رہا ہے۔ اس میں مکتبہ کو مالی بحران سے باہر نکالنا ہے، جیسا کہ ہمیں دکھائی دیتا ہے۔
مکتبہ کہیں نہ کہیں مالی بحران سے جوجھ رہا ہے اس پر دھیان دینے کی ضرورت ہے اور پوری مارکیٹنگ ٹیم بنا کر اس کے فروغ کی ضرورت ہے۔
اے ایم یو شعبہ اردو کے پروفیسر مولابخش نے بتایا انگریزی زبان میں جس طرح سے آکسفورڈ یونیورسٹی کے لیے آکسفورڈ پریس آکسیجن کا کام کرتی ہے۔ اسی طریقہ سے مکتبہ جامعہ ایک طرح سے آکسیجن ہے، جان ہے، ایک طرح سے جامعہ ملیہ اسلامیہ کی ناک ہے۔
مزید پڑھیں:
اسکول کی من مانی کے خلاف کسان ایکتا سنگھ کا دھرنا
جامعہ ملیہ اسلامیہ کا تصور جب بھی لوگوں کے ذہن میں آتا رہا ہے، پچھلے 60- 70 سالوں سے تو اس کے ساتھ ساتھ مکتبہ جامعہ کا بھی نام آتا رہا ہے۔ جامعہ ملیہ کا تصور مکتبہ جامعہ کے بغیر ناممکن ہیں۔