ETV Bharat / state

دیوبند میں مجلس شوریٰ کا اجلاس، بجٹ میں تخفیف کا امکان

سہارنپور کے دیوبند میں واقع عالم اسلام کی ممتاز دینی درسگاہ دارالعلوم دیوبند کی فیصلہ ساز کمیٹی مجلس شوریٰ کے سہ روزہ اجلاس کا آغاز پیر کی صبح سے ادارہ کے مہمان خانہ میں ہوا۔

Majlis-e-Shura meeting: There may be some reduction in the budget this year
مجلس شوریٰ اجلاس: اس سال بجٹ میں کچھ تخفیف ہوسکتی ہے
author img

By

Published : Oct 12, 2020, 9:11 PM IST

شوریٰ کی اس خاص اور نہایت اہمیت کی حامل میٹنگ میں شوریٰ کے اکثر و بیشتر ممبران نے شرکت کرکے دارالعلوم دیوبند کے درپیش مسائل پر نہ صرف غور و خوض کیا بلکہ ان کے حل پر مؤثر آرا پیش کیں اور ایجنڈہ کے مطابق کئی تجاویزپر بحث کی گئی۔

مجلس شوریٰ کی پہلی نشست میں کورونا کے درمیان حکومتی گائیڈ لائن کے مطابق تعلیمی سلسلہ شروع کرنے کو لیکر لائحہ عمل پیش کیا گیا۔

اس دوران مختلف شعبہ جات کی رپورٹیں پیش کی گئیں، ساتھ ہی دہلی سے آئے ادارہ کے سی اے سے بھی شوریٰ کے اراکین نے طویل بات چیت کی اور عطیہ کو لیکر قوانین میں ہورہی ترمیمات سمیت اکاؤنٹ سے متعلق مختلف اہم امور پر گفتگو کرتے ہوئے صلاح مشورہ کیا۔

اس دوران شوریٰ کے کئی ممبران نے اکاؤنٹ آفس سمیت کئی دفاتر پہنچ کر معلومات حاصل کی۔ شوریٰ کی میٹنگ میں پہلے روز بجٹ اور تعلیمی نظام کو بحال کرنے سے متعلق طویل غور و فکر کیاگیا۔ حالانکہ ذرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ چھ ماہ سے زائد وقت سے بند پڑے ادارہ کے 36 کروڑ کے بجٹ میں اس سال کے لئے کچھ تخفیف کی جاسکتی ہے۔

واضح رہے کہ اس اجلاس کے دوران نہ صرف ادارہ کا بجٹ پیش ہونا بلکہ کمی زیادتی پر بھی فیصلہ کیا جانا ہے۔ وہیں شیخ الحدیث اور صدر المدرسین جیسے نہایت اہم عہدوں پر انتخاب عمل میں آنا ہے۔ پانچ نشستوں پر منعقد ہونے والے اس سہ روزہ اجلاس میں ادارہ کے متعلق کئی بڑے فیصلے لیے جانے ہیں جس پر نہ صرف قوم و ملت بلکہ اداروں کے طلبہ کی بھی نظر یں لگی ہوئی ہیں۔

شوریٰ کے پہلے یوم کی اول اور دوم نشست میں کورونا کے دوران حکومت گائیڈ لائن کے مطابق کھلنے جارہے تعلیمی ادارے کے تحت ادارہ میں تعلیمی نظام کو کس طرح منظم کیا جائیگا اور طلبہ کے ہوسٹل و درسگاہوں میں سماجی فاصلے کو کیسے برقرار رکھاجائیگا،اس کو لیکر بھی گفت و شنید کی گئی ہے۔

تعلیمی سلسلہ شروع ہونے کے ساتھ طلبہ کی صحت کو بہتر بنائے رکھنے کے لئے بھی کئی ترمیم کیاجانا تقریباً طے ہے۔ اتنا ہی نہیں بلکہ اس سال اول، عربی اولیٰ کے علاوہ کسی بھی جماعت میں داخلے نہیں لیے جائیں گے۔ عربی اولیٰ میں بھی صرف مقامی طلبہ کو ہی ترجیح دی جائے گی ساتھ ہی سالانہ تعطیلات کے ایام میں بھی کچھ تخفیف کی جاسکتی ہے۔

وہیں ذرائع کا دعویٰ ہے کہ مفتی سعید پالنپوری کے انتقال کے بعد خالی ہوئے صدر المدرسین کے عہدہ کے لیے جمعیة علماء ہند کے قومی صدر مولاناسید ارشد مدنی جبکہ شیخ الحدیث کے لیے مہتمم مفتی ابوالقاسم نعمانی کے ناموں پر بھی اراکین شوریٰ کے درمیان تبادلہ خیال کیا گیا ہے۔ حالانکہ ان حضرات کے علاوہ بھی کئی نام زیر بحث آئے ہیں۔

اس دوران شیخ الحدیث و صدر المدرسین مفتی سعید پالنپوری، مجلس شوری کے سابق رکن مفتی منظور احمد کانپوری اور مظاہر علوم سہارنپور کے ناظم مولانا سید محمد سلمان مظاہری سمیت مختلف علماءکے حادثہ وفات پر تعزیتی تجویز پیش کی گئی۔

اجلاس کے دوران رکن پارلیمنٹ مولانا بدرالدین اجمل، مولانا ملک ابراہیم، مولانا انوارالرحمن بجنوری، مولانا رحمت اللہ کشمیری،مولانا عبدالعلیم فاروقی، مولانامحمود راجستھانی، مولانا غلام محمد وستانوی، مولانا محمد عاقل سہارنپوری، سید انظر حسین میاں دیوبندی، مولانا اسماعیل مالیگاؤں، حکیم کلیم اللہ علی گڑھی، مولانا نظام الدین خاموش اور مفتی ابوالقاسم نعمانی شریک رہے۔

شوریٰ کی اس خاص اور نہایت اہمیت کی حامل میٹنگ میں شوریٰ کے اکثر و بیشتر ممبران نے شرکت کرکے دارالعلوم دیوبند کے درپیش مسائل پر نہ صرف غور و خوض کیا بلکہ ان کے حل پر مؤثر آرا پیش کیں اور ایجنڈہ کے مطابق کئی تجاویزپر بحث کی گئی۔

مجلس شوریٰ کی پہلی نشست میں کورونا کے درمیان حکومتی گائیڈ لائن کے مطابق تعلیمی سلسلہ شروع کرنے کو لیکر لائحہ عمل پیش کیا گیا۔

اس دوران مختلف شعبہ جات کی رپورٹیں پیش کی گئیں، ساتھ ہی دہلی سے آئے ادارہ کے سی اے سے بھی شوریٰ کے اراکین نے طویل بات چیت کی اور عطیہ کو لیکر قوانین میں ہورہی ترمیمات سمیت اکاؤنٹ سے متعلق مختلف اہم امور پر گفتگو کرتے ہوئے صلاح مشورہ کیا۔

اس دوران شوریٰ کے کئی ممبران نے اکاؤنٹ آفس سمیت کئی دفاتر پہنچ کر معلومات حاصل کی۔ شوریٰ کی میٹنگ میں پہلے روز بجٹ اور تعلیمی نظام کو بحال کرنے سے متعلق طویل غور و فکر کیاگیا۔ حالانکہ ذرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ چھ ماہ سے زائد وقت سے بند پڑے ادارہ کے 36 کروڑ کے بجٹ میں اس سال کے لئے کچھ تخفیف کی جاسکتی ہے۔

واضح رہے کہ اس اجلاس کے دوران نہ صرف ادارہ کا بجٹ پیش ہونا بلکہ کمی زیادتی پر بھی فیصلہ کیا جانا ہے۔ وہیں شیخ الحدیث اور صدر المدرسین جیسے نہایت اہم عہدوں پر انتخاب عمل میں آنا ہے۔ پانچ نشستوں پر منعقد ہونے والے اس سہ روزہ اجلاس میں ادارہ کے متعلق کئی بڑے فیصلے لیے جانے ہیں جس پر نہ صرف قوم و ملت بلکہ اداروں کے طلبہ کی بھی نظر یں لگی ہوئی ہیں۔

شوریٰ کے پہلے یوم کی اول اور دوم نشست میں کورونا کے دوران حکومت گائیڈ لائن کے مطابق کھلنے جارہے تعلیمی ادارے کے تحت ادارہ میں تعلیمی نظام کو کس طرح منظم کیا جائیگا اور طلبہ کے ہوسٹل و درسگاہوں میں سماجی فاصلے کو کیسے برقرار رکھاجائیگا،اس کو لیکر بھی گفت و شنید کی گئی ہے۔

تعلیمی سلسلہ شروع ہونے کے ساتھ طلبہ کی صحت کو بہتر بنائے رکھنے کے لئے بھی کئی ترمیم کیاجانا تقریباً طے ہے۔ اتنا ہی نہیں بلکہ اس سال اول، عربی اولیٰ کے علاوہ کسی بھی جماعت میں داخلے نہیں لیے جائیں گے۔ عربی اولیٰ میں بھی صرف مقامی طلبہ کو ہی ترجیح دی جائے گی ساتھ ہی سالانہ تعطیلات کے ایام میں بھی کچھ تخفیف کی جاسکتی ہے۔

وہیں ذرائع کا دعویٰ ہے کہ مفتی سعید پالنپوری کے انتقال کے بعد خالی ہوئے صدر المدرسین کے عہدہ کے لیے جمعیة علماء ہند کے قومی صدر مولاناسید ارشد مدنی جبکہ شیخ الحدیث کے لیے مہتمم مفتی ابوالقاسم نعمانی کے ناموں پر بھی اراکین شوریٰ کے درمیان تبادلہ خیال کیا گیا ہے۔ حالانکہ ان حضرات کے علاوہ بھی کئی نام زیر بحث آئے ہیں۔

اس دوران شیخ الحدیث و صدر المدرسین مفتی سعید پالنپوری، مجلس شوری کے سابق رکن مفتی منظور احمد کانپوری اور مظاہر علوم سہارنپور کے ناظم مولانا سید محمد سلمان مظاہری سمیت مختلف علماءکے حادثہ وفات پر تعزیتی تجویز پیش کی گئی۔

اجلاس کے دوران رکن پارلیمنٹ مولانا بدرالدین اجمل، مولانا ملک ابراہیم، مولانا انوارالرحمن بجنوری، مولانا رحمت اللہ کشمیری،مولانا عبدالعلیم فاروقی، مولانامحمود راجستھانی، مولانا غلام محمد وستانوی، مولانا محمد عاقل سہارنپوری، سید انظر حسین میاں دیوبندی، مولانا اسماعیل مالیگاؤں، حکیم کلیم اللہ علی گڑھی، مولانا نظام الدین خاموش اور مفتی ابوالقاسم نعمانی شریک رہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.