ضلع ہسپتال میں وارڈ بوائے کے عہدے پر تعینات مہیپال سنگھ نے بھی 16جنوری کو تقریبا بارہ بجے کووڈ ویکسین کا ٹیکہ لگوایا تھا۔ 17 جنوری بروز اتوار ڈیوٹی سے گھر واپس آنے کے بعد اچانک سے ان کی طبیعت بگڑ گئی جس کے بعد مہیپال کو علاج کے لیے ضلع ہسپتال لایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے انہیں مردہ قرار دیا ۔
اس معاملے میں مہیپال کی بیٹی وِجیتا نے اپنے رشتہ داروں کے ساتھ ڈی ایم راکیش کمار کو ایک میمورنڈم دیا ہے، اور مطالبہ کیا ہے کہ اس کے والد مہیپال کی موت کی جانچ کی جائے۔
وِجیتا نے محکمہ صحت پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ان کے والد کی موت حرکت قلب کے بند ہوجانے کی وجہ سے نہیں ہوئی ہے۔ مہیپال کے اہلخانہ کو ابھی تک پوسٹ مارٹم رپورٹ بھی نہیں ملی ہے ۔
تو وہیں مہیپال کے اہلخانہ کا الزام ہے کہ کورونا ویکسین کی وجہ سے ہی مہیپال کی حالت بگڑی اور موت ہوئی۔ اس معاملے میں جب ای ٹی وی بھارت اردو کی ٹیم نے مہیپال کی بیٹی اور بھائی راجیندر سے بات کی تو ان کی بیٹی نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے پاپا کی موت کورونا ویکسین لگائے جانے سے ہوئی ہے جبکہ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس کی موت حرکت قلب کے بند ہوجانے کی وجہ سے ہوئی ہے۔
مہیپال کے بھائی راجیندر نے کہا کہ جن لوگوں کو محکمہ صحت نے کورونا یودّھا کا سرٹیفیکٹ دیا انہی لوگوں کو سب سے پہلے کورونا ویکسین لگائی جا رہی ہے جبکہ یہ ویکسین سب سے پہلے اراکین پارلیمان، اراکین اسمبلی اور سینیئر رہنماؤں کو لگایا جانا تھا۔