ریاست اتر پردیش کے ضلع بارہ بنکی میں واقع اپنی رہائش گاہ پر خاص گفتگو کے دوران پی ایل پنیا نے تسلیم کیا کہ ان کا مظاہرہ 2015 کے مقابلے بہتر نہیں رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عظیم اتحاد میں 5 پارٹیاں مل کر انتخاب میں اتری تھیں اور سبھی پانچوں پارٹیاں مل کر شکست کی وجوہات کا جائزہ لیں گی، لیکن اس قبل کچھ ایسے رہنما ہیں جو میڈیا میں آنے کے لئے قسم قسم کی بیان بازی کر رہے ہیں۔
آر جے ڈی کے شیوانند تیواری کے بیان کی وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کی پارٹی کے ترجمان نے واضح طور پر کہہ دیا ہے کہ وہ شیوانند تیواری کا ذاتی بیان ہے۔ اسلئے اس بیان کی کوئی اہمیت نہیں رہ جاتی۔
یہ پوچھے جانے پر کہ عام رائے بھی یہی ہے کہ کانگریس کے زیادہ نشستوں پر انتخابات لڑنے کی وجہ سے شکست ہوئی اور پرینکا، راہل نے ان انتخابات میں مستعدی نہیں دکھائی جس کی وجہ سے نتائج منفی رہے۔
پونیا نے کہا کہ انہیں سب مسائل کو لیکر ضروری ہے کہ تفصیل سے تمام چیزوں کا جائزہ لیا جائے کہ کہاں پر کون سی کمی رہ گئی ہے؟
بہار میں شکست کے بعد مخالفین کے نشانے پر آئی کانگریس کے سوال پر پنیا نے کہا کہ ہم عظیم اتحاد کے ساتھ انتخابات میں اترے اور شکست ہوئی۔ ہم تسلیم کرتے ہیں، لیکن ہم سے زیادہ سوال کرنے کی ضرورت این ڈی اے سے ہے۔
انہوں نے کہا کہ کس نے کس کو شکست دلانے کے لئے کیا کیا۔ اویسی نے کس طرح بی جے پی کی بی ٹیم کے طور پر کام کیا۔ یہ سوالات بھی ان سے پوچھے جانے چاہئے۔
بہار میں نئی حکومت کے مستقبل پر سوال اٹھاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دو دو ڈپٹی سی ایم اس بات کا ثبوط ہیں کہ نتیش کمزور وزیراعلیٰ ہوں گے۔
انہوں نے کہا تیسرے نمبر کی پارٹی ہونے کے باوجود نتیش کمار کا وزیراعلیٰ ہونا یہ بتاتا ہے کہ وہ پہلے کی طرح آزاد نہیں ہوں گے۔
مزید پڑھیں:
یوگی حکومت ہر محاذ پر ناکام: کانگریس
انہوں نے کہا کہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ اس دباؤ کو نتیش کمار برداشت کر بھی پاتے ہیں۔یا یہ پہلے کی طرح جو ان کی فطرت رہی ہے اسی قسم کی پلٹی وہ پھر مارتے ہیں۔