ETV Bharat / state

'شہریت ترمیمی قانون سے لوگوں کو نقصان پہنچےگا'

ریاست اترپردیش کے شہر کانپور میں شہریت ترمیمی قانون اور این پی آر کے خلاف ایک مہینے سے خواتین احتجاج کر رہی ہیں۔ اس احتجاج میں گزشتہ روز سماجی کارکن سندیپ پانڈے نے شرکت کی۔

'شہریت ترمیمی قانون سے لوگوں کو نقصان پہنچےگا'
'شہریت ترمیمی قانون سے لوگوں کو نقصان پہنچےگا'
author img

By

Published : Feb 7, 2020, 10:18 AM IST

Updated : Feb 29, 2020, 12:14 PM IST

شہریت ترمیمی قانون، این سی آر اور این پی آر کے خلاف کانپور کے محمد علی پارک میں خواتین کا احتجاج ایک مہینے سے چل رہا ہے۔ احتجاج میں آج اس وقت جوش پیدا ہو گیا جب سماجی کارکن سندیپ پانڈے اس احتجاج میں پہنچ گئے اور خواتین کو خطاب کرنے لگے۔

'شہریت ترمیمی قانون سے لوگوں کو نقصان پہنچےگا'

سندیپ پانڈے نے بتایا کہ ' اس قانون سے کس قدر لوگوں کو نقصان پہنچے گا۔'

انہوں نے آسام کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ' 19 لاکھ لوگ این آر سی سے باہر ہوئے ہیں ۔ ان میں چودہ لاکھ غیر مسلم ہیں جو کیسے ثابت کریں گے کہ وہ بنگلہ دیش، پاکستان اور افغانستان سے بھارت آئے ہیں۔ ان کے پاس ان ممالک کے ہونے کا بھی کوئی کاغذ نہیں ہے ۔ قانون یہ بنا ہے کہ جن لوگوں کے پاس ان ممالک کے ہونے کا کوئی ثبوت ہوگا۔ انہیں لوگوں کو بھارتی شہریت دی جائے گی۔ جب ان کے پاس ان ممالک کے ہونے کا کوئی ثبوت ہے ہی نہیں تو کیا یہ لوگ ڈیٹینشن سینٹر میں رہیں گے۔'

انہوں نے کہا کہ 'اترپردیس کے کے غریب کسان جن کے پاس زمین نہیں ہے یا وہ لوگ جن کے پاس کسی وجہ سے کاغذ نہیں ہے وہ کیسے ثابت کریں گے کہ وہ اس ملک کے باشندہ ہیں۔'

سندیپ پانڈے نے کہا کہ 'خواتین کا احتجاج جائز ہے۔'

سندیپ پانڈے نے کہا کہ 'امریکہ میں گورے اور کالے نسل کے بیج چل رہی تفریقی لڑائی میں لوکتنتر کی لڑائی کالے لوگوں نے جیتی ہے اور کالے لوگوں کے ہاتھ سے ہی امریکہ کی جمہوریت مستحکم اور محفوظ ہوئی ہے۔ بھارت میں بھی بھارت کی جمہوریت مسلمانوں کے ہاتھوں محفوظ ہوگی۔'

کانپور میں احتجاج کو کافی ٹائم سے ضلع انتظامیہ اور پولیس ختم کرانا چاہتی ہے جس کی وجہ سے اس نے کئی بار کوشش بھی کی گئی اور منتظمین کو نوٹس بھی جاری کیا گیا ہے۔

آج بھی پولیس کی خاتون افسران اسٹیج پر بیٹھی خواتین کارکنان سے بات کر رہی تھی تبھی موقع پر سندیپ بانڈے پہنچ گئے۔ تھوڑی ہی دیر میں خاتون پولیس افسران وہاں سے چلی گئی اور احتجاج جاری رہا ۔

کانپور کے محمد علی پارک میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف زبردست احتجاج چل رہا ہے۔ احتجاج ایک مہینے سے زیادہ سے چل رہا ہے جو کانپور کی ضلع انتظامیہ اور پولیس کے لئے سردرد بنا ہوا ہے۔ پولیس اس احتجاج کو ختم کرانے کے لئے لوگوں سے بات کر رہی ہے اور نئی نئی تدبیر بھی نکال رہی ہے۔

لیکن پولیس کے سخت رویہ کے آگے بھی احتجاج کرنے والی خواتین پر کوئی اثر نہیں پڑا ہے۔ اب پولیس نے کانپور کے محمد علی پارک کے منتظمین لوگوں کو نوٹس جاری کیا ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ اس احتجاج میں پاپولر فرنٹ آف انڈیا کی کچھ خواتین کارکنان بھی شامل ہیں جو احتجاج کو بھڑکانے کا کام کر رہی ہیں۔

پولیس اس الزام میں کچھ خواتین انتظام کار کو گرفتار کرکے اس احتجاج کو روکنا چاہتی ہے لیکن خواتین کے جوش کے آگے پولیس مجبور ہے۔

شہریت ترمیمی قانون، این سی آر اور این پی آر کے خلاف کانپور کے محمد علی پارک میں خواتین کا احتجاج ایک مہینے سے چل رہا ہے۔ احتجاج میں آج اس وقت جوش پیدا ہو گیا جب سماجی کارکن سندیپ پانڈے اس احتجاج میں پہنچ گئے اور خواتین کو خطاب کرنے لگے۔

'شہریت ترمیمی قانون سے لوگوں کو نقصان پہنچےگا'

سندیپ پانڈے نے بتایا کہ ' اس قانون سے کس قدر لوگوں کو نقصان پہنچے گا۔'

انہوں نے آسام کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ' 19 لاکھ لوگ این آر سی سے باہر ہوئے ہیں ۔ ان میں چودہ لاکھ غیر مسلم ہیں جو کیسے ثابت کریں گے کہ وہ بنگلہ دیش، پاکستان اور افغانستان سے بھارت آئے ہیں۔ ان کے پاس ان ممالک کے ہونے کا بھی کوئی کاغذ نہیں ہے ۔ قانون یہ بنا ہے کہ جن لوگوں کے پاس ان ممالک کے ہونے کا کوئی ثبوت ہوگا۔ انہیں لوگوں کو بھارتی شہریت دی جائے گی۔ جب ان کے پاس ان ممالک کے ہونے کا کوئی ثبوت ہے ہی نہیں تو کیا یہ لوگ ڈیٹینشن سینٹر میں رہیں گے۔'

انہوں نے کہا کہ 'اترپردیس کے کے غریب کسان جن کے پاس زمین نہیں ہے یا وہ لوگ جن کے پاس کسی وجہ سے کاغذ نہیں ہے وہ کیسے ثابت کریں گے کہ وہ اس ملک کے باشندہ ہیں۔'

سندیپ پانڈے نے کہا کہ 'خواتین کا احتجاج جائز ہے۔'

سندیپ پانڈے نے کہا کہ 'امریکہ میں گورے اور کالے نسل کے بیج چل رہی تفریقی لڑائی میں لوکتنتر کی لڑائی کالے لوگوں نے جیتی ہے اور کالے لوگوں کے ہاتھ سے ہی امریکہ کی جمہوریت مستحکم اور محفوظ ہوئی ہے۔ بھارت میں بھی بھارت کی جمہوریت مسلمانوں کے ہاتھوں محفوظ ہوگی۔'

کانپور میں احتجاج کو کافی ٹائم سے ضلع انتظامیہ اور پولیس ختم کرانا چاہتی ہے جس کی وجہ سے اس نے کئی بار کوشش بھی کی گئی اور منتظمین کو نوٹس بھی جاری کیا گیا ہے۔

آج بھی پولیس کی خاتون افسران اسٹیج پر بیٹھی خواتین کارکنان سے بات کر رہی تھی تبھی موقع پر سندیپ بانڈے پہنچ گئے۔ تھوڑی ہی دیر میں خاتون پولیس افسران وہاں سے چلی گئی اور احتجاج جاری رہا ۔

کانپور کے محمد علی پارک میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف زبردست احتجاج چل رہا ہے۔ احتجاج ایک مہینے سے زیادہ سے چل رہا ہے جو کانپور کی ضلع انتظامیہ اور پولیس کے لئے سردرد بنا ہوا ہے۔ پولیس اس احتجاج کو ختم کرانے کے لئے لوگوں سے بات کر رہی ہے اور نئی نئی تدبیر بھی نکال رہی ہے۔

لیکن پولیس کے سخت رویہ کے آگے بھی احتجاج کرنے والی خواتین پر کوئی اثر نہیں پڑا ہے۔ اب پولیس نے کانپور کے محمد علی پارک کے منتظمین لوگوں کو نوٹس جاری کیا ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ اس احتجاج میں پاپولر فرنٹ آف انڈیا کی کچھ خواتین کارکنان بھی شامل ہیں جو احتجاج کو بھڑکانے کا کام کر رہی ہیں۔

پولیس اس الزام میں کچھ خواتین انتظام کار کو گرفتار کرکے اس احتجاج کو روکنا چاہتی ہے لیکن خواتین کے جوش کے آگے پولیس مجبور ہے۔

Intro:شہریت ترمیمی قانون این آر سی اور این پی آر کے خلاف کانپور میں ایک مہینے سے خواتین کا احتجاج چل رہا ہے اس احتجاج میں آ۷ج اس وقت جو شخص پیدا ہو جب سماجی کارکن سندیپ پانڈے محمد علی پارک احتجاج میں پہنچ گئے۔ کئی روز سے احتجاج کو بند کرانے کے لیے کانپور پولیس کوشش میں لگی ہوئی ہے جو سندیپ پانڈے کو دیکھ کر پولیس موقع سے چلی گئی


Body:شہریت ترمیمی قانون ،این سی آر اور این پی ار کے خلاف کانپور کے محمد علی پارک میں خواتین کا احتجاج ایک مہینے سے چل رہا ہے ، احتجاج میں آج اس وقت جوش پیدا ہو گیا جب سماجی کارکن سندیپ پانڈے اس احتجاج میں پہنچ گئے اور خواتین کو خطاب کرنے لگے ۔ سندیپ پانڈے نے بتایا کہّ کی اس قانون سے کس قدر لوگوں کو نقصان پہنچےگا، انہوں نے آسام کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ 19 لاکھ لوگ این آر سی سے باہر ہوے ہیں ۔ ان میں چودہ لاکھ لوگ غیر مسلم ہیں، جو کیسے ثابت کریں گے کہ وہ بنگلہ دیش ،پاکستان اور افغانستان سے ہجرت کرکے ہندوستان آئے ہیں ان کے پاس ان ممالک کے ہونے کا بھی کوئ کاغذ نہیں ہے ۔ قانون یہ بنا ہے کہ جن لوگوں کے پاس ان ممالک کے ہونے کا کوئی ثبوت ہوگا انہیں لوگوں کو ہندوستان کی شہریت دی جائےگی، جب ان کے پاس ان ممالک کے ہونے کا کوئ ثبوت ہے ہی نہیں تو یہ بے چارے کیا ڈیٹینشن سنٹر میں رہیں گے۔اترپردیس کے کے غریب کسان جن کے پاس زمین نہیں ہے یا وہ لوگ جن کے پاس کسی وجہ سے کاغذ نہیں ہے وہ کیسے ثابت کریں گے کہ وہ اس ملک کے باشندہ ہیں۔ سندیپ پانڈے نے کہا کہ خواتین کا احتجاج جائز ہے۔ سندیپ پانڈے نے کہا کہ امریکہ میں گورے اور کالے نسل کے بیج چ چل رہی تفریقی لڑائی میں لوکتنتر کی لڑائی کالے لوگوں نے جیتی ہے اور کالے لوگوں کے ہاتھ سے ہی امریکہ کی جمہوریت مستحکم اور محفوظ ہوئی ہے۔ ہندوستان میں بھی ہندوستان کی جمہوریت مسلمانوں کے ہاتھوں محفوظ ہوگی ۔
بائٹ/= سندیپ پانڈے ے سماجی کارکن اور مئیگسے سے ایوارڈ یافتہ
ویو/= کانپور میں احتجاج کو کافی ٹائم سے ضلعی انتظامیہ اور پولیس ختم کرانا چاہتی ہے جس کی وجہ سے اس نے کئی بار کوشش بھی کی اور اس کے منتظمین کو نوٹس بھی جاری کی ہے ، جس کا احتجاج پر کوئی اثر نہیں پڑا ہے ، آج بھی پولیس کی خاتون افسران اسٹیج پر بیٹھی خواتین کارکنان سے بات کر رہی تھی تبھی موقع پر سندیپ بانڈے پہنچ گئے ، سندیپ پانڈے نے جب خواتین کو کو خطاب کرنا شروع کیا تو اسی دوران خاتون پولیس افسران یہ صفائی دینے لگی لگی کہ ہم یہاں لاء اینڈ آرڈر ( قانون اور انتظام ) کو مینٹین کرنے کے لیے آئے ہیں۔ اور تھوڑی ہی دیر میں خاتون پولیس افسران ّّّاٹھکر چلی گئی اور احتجاج جاری رہا ۔
۔بائٹ/= سندیپ پانڈے، سماجی کارکن جن میںگسےں سے ایوارڈ یافتہ


Conclusion:کانپور کے محمد علی پارک میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف چل رہا ہے احتجاج ایک مہینے سے زیادہ سے چل رہا ہے جو کانپور کی ضلعی انتظامیہ اور پولیس کے لئے سردرد بنا ہوا ہے، پولیس اس احتجاج کو ختم کرانے کے لئے لوگوں سے بات کر رہی ہے اور نئی نئی تدبیر بھی نکال رہی ہے۔ لیکن پولیس کے سخت رویہ کے آگے احتجاج کرنے والی خواتین پر بھی اس کا کوئی اثر نہیں پڑا ہے ۔ اب پولیس نے نیا حربہ کے تحت کانپور کے محمد علی پارک کے منتظمین لوگوں کو نوٹس جاری کیا ہے ، اور قانون کے دائرے میں پابند کرنا چاہتی ہے ۔ اسی طرح اب پولس خواتینِ انتظام کارکو بھی نشانہ بنا رہی ہے ،پولیس کا کہنا ہے کہ اس احتجاج میں پاپولر فرنٹ آف انڈیا کی کچھ خواتین کارکنان بھی شامل ہیں جو احتجاج کو بھڑکانے کا کام کر رہی ہیں ، پولیس اس الظام میں کچھ خواتین انتظام کار کو گرفتار کرکے اس احتجاج کی کمر توڑنا چاہتی ہے لیکن عورتوں کے چوس کے آگے پولس مجبور ہے۔
Last Updated : Feb 29, 2020, 12:14 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.