اساتذہ کی تقرری میں ہونے والے بدعنوانی کے پیش نظر اترپردیش حکومت نے مدارس کے اساتذہ کی مارک شیٹ و اسناد کی از سر نو جانچ کرنے کا فیصلہ کیا تھا جس کے تحت رواں ماہ میں ریاست کے سبھی اضلاع میں جانچ کی کارروائی شروع کردی گئی۔
جانچ مکمل کرنے کے لیے ایک ماہ کا وقت دیا گیا ہے جانچ دو مرحلے میں مکمل ہوگی۔ پہلے مرحلے میں دستاویزات یکجا کیے جائیں گے جبکہ دوسرے مرحلے میں جس بورڈ کی مارک شیٹ ہے وہاں تصدیق کرائی جائے گی۔
اس حوالے سے ٹیچرس ایسوسی ایشن مدارس عربیہ اترپردیش نے دعویٰ کیا ہے کہ اقلیتی افسران کی من مانی سے مدارس کے اساتذہ و ملازمین پریشان ہیں اور بدعنوانی میں اضافہ ہونے کا بھی خدشہ ہے۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے ٹیچرس ایسوسی ایشن مدارس عربیہ اترپردیش کے جنرل سکریٹری مولانا دیوان زماں نے کہا کہ حکومت کے فیصلے کے تحت جانچ کی کارروائی شروع کردی گئی ہے لیکن اتر پردیش کے مدرسہ تعلیمی بورڈ لکھنؤ نے جو پروفارما جاری کیا تھا اس سے تفصیلات نہ مانگ کر مختلف اضلاع کے اقلیتی افسران نے اپنے طریقہ سے پروفارما تیار کر مدارس کے اساتذہ و ملازمین کی مارک شیٹ و اسناد کے ساتھ تدریسی تجربات کو طلب کیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اترپردیش مدرسہ تعلیمی بورڈ نے جو حکم نامہ جاری کیا ہے اس میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ مدارس کے اساتذہ کو اپنا و اپنے والد کا نام، پتہ، عہدہ، تاریخ پیدائش، ڈگری، بورڈ کا نام، پاس کرنے کا سال، رول نمبر، محصلہ نمبرات، و مجموعی نمبرات کی تفصیلات دینی ہے، لیکن اقلیتی افسران تدریس تجربات کے دستاویزات طلب کر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ضلع مئو میں مدرسہ کے ملازمین کے دستاویزات طلب کیے گئے ہیں، حالانکہ صرف اساتذہ کو تفصیلات دینا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس طرح کی من مانی سے نہ صرف کرپشن کو بڑھاوا ملے گا بلکہ مدرسہ کے اساتذہ و ملازمین بھی پریشانی سے دوچار ہوں گے۔ لہذا اتر پردیش مدرسہ تعلیمی بورڈ سے گزارش ہے کہ اس طرح کی من مانی پر نکیل کسیں تاکہ مدارس کے اساتذہ بآسانی اپنے دستاویزات کی تصدیق کرا سکیں۔
واضح رہے کہ ریاست اتر پردیش میں 558 سرکاری امداد یافتہ مدارس میں 9 ہزار سے زائد اساتذہ تعینات ہیں ان سبھی کے دستاویزات کی جانچ کی جائے گی۔