ETV Bharat / state

لکھنو میں تاریخی عمارتیں خستہ حالی کا شکار - تاریخی عمارتیں خستہ حالی کا شکار

Lucknow historical buildings are in a dilapidated condition لکھنو کے چھوٹے امام باڑے کی دونوں جانب شاہی پھاٹک ہے جسے بادشاہ محمد علی شاہ نے 1837 سے 1839 کے درمیان تعمیر کروایا تھا جو اج بھی اپنی شاہی دور کی تاریخ بیان کر رہا ہے شاہی پھاٹک فن تعمیر کا اعلی شاہکار ہیں اس میں خوبصورت نقاشی کے ساتھ انڈو ایران کلچر کی جھلک بھی دیکھی جا سکتی ہے۔

لکھنو میں تاریخی عمارتیں خستہ حالی کا شکار
لکھنو میں تاریخی عمارتیں خستہ حالی کا شکار
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Dec 26, 2023, 3:11 PM IST

Updated : Dec 26, 2023, 3:23 PM IST

لکھنو میں تاریخی عمارتیں خستہ حالی کا شکار

لکھنو: اترپردیش میں لکھنو کے چھوٹے امام باڑے کی دونوں جانب شاہی پھاٹک ہے جسے بادشاہ محمد علی شاہ نے 1837 سے 1839 کے درمیان تعمیر کروایا تھا جو اج بھی اپنی شاہی دور کی تاریخ بیان کر رہا ہے شاہی پھاٹک فن تعمیر کا اعلی شاہکار ہیں اس میں خوبصورت نقاشی کے ساتھ انڈو ایران کلچر کی جھلک بھی دیکھی جا سکتی ہے چھوٹے امام باڑے کی خوبصورتی شاہی پھاٹک دوبالا کرتا ہے لیکن موجودہ وقت میں شاہی پھاٹک انتہائی خستہ حال ہے جس کی جانب نہ حسین اباد ٹرسٹ اور نہ ہی حکومت انتظامیہ توجہ دے رہی ہے اندیشہ ہے کہ اگر یہ دونوں شاہی پھاٹک یوں ہی عدم توجہی کا شکار رہے تو وہ دن دور نہیں کہ یہ اپنا وجود بھی کھو چکے ہوں گے۔

لکھنو میں تاریخی عمارتیں خستہ حالی کا شکار
لکھنو میں تاریخی عمارتیں خستہ حالی کا شکار



لکھنو کے نوابی خاندان سے تعلق رکھنے والے نواب مسعود عبداللہ نے ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ یہ دونوں شاہی پھاٹک کہلاتے ہیں نواب محمد علی شاہ نے اس کی تعمیر کروائی تھی لکھنو کا مشہور رومی دروازہ کا عکس شاہی پھاٹک میں دیکھا جا سکتا ہے۔ حسین اباد علاقے میں اگر اپ نظر دوڑائیں گے تو پہلے رومی دروازہ اور وہیں سے اگر دیکھیں گے تو یہ شاہی پھاٹک بھی نظر آئیں گے یہ اس پورے علاقے کو خوبصورت بنانے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے لیکن موجودہ دور میں یہ انتہائی خستہ حال ہے۔

لکھنو میں تاریخی عمارتیں خستہ حالی کا شکار
لکھنو میں تاریخی عمارتیں خستہ حالی کا شکار

اس کی بنیاد کی اینٹیں ختم ہو رہی ہیں اس میں تین دروازے ہیں مرکزی دروازہ عوامی گزرگاہ ہے لیکن دونوں جانب کے دروازے انتہائی ناگفتہ بے حالات میں ہیں مقامی لوگ وہیں پر پیشاب کرتے ہیں جس کی وجہ سے شاہی پھاٹک کی حالت دن بدن خستہ ہوتی جا رہی ہے شاہی پھاٹک کے اوپر جنگلی پودے گھاس لگی ہوئی ہیں اس کی صاف صفائی نہیں ہو رہی ہے اور نہ ہی مرمت ہو رہی ہے یہ اس کی خستہ حالی کی گواہی دے رہی ہیں حکومت کو چاہیے کہ اس کے بازیابی کے لیے کوشش کرے تاکہ نوابی دور کی تاریخی عمارتیں محفوظ ہو سکیں۔

یہ بھی پڑھیں: لکھنو کے اکبر نگر علاقے میں انہدام کی کارروائی،غریب لوگوں میں بے چینی

انہوں نے کہا کہ لکھنو ایک ایسا شہر ہے جہاں پر سیاح خوبصورت پارک اور مال کا مشاہدہ کرنے نہیں اتے ہیں بلکہ نوابی عہد کے تاریخی مقامات ہیں یہاں کی تہذیب و ثقافت زبان اور ذائقہ کا نظارہ کرنے اتے ہیں اگر یہی چیزیں لکھنو میں ختم ہوتی جائیں گی تو پھر سیاحوں کی امد بھی شدید متاثر ہوگی لہذا ہم لوگوں کی یہی گزارش ہے کہ حکومت اس پر خاص توجہ دے اور اس کی مرمت کرائے۔

لکھنو میں تاریخی عمارتیں خستہ حالی کا شکار

لکھنو: اترپردیش میں لکھنو کے چھوٹے امام باڑے کی دونوں جانب شاہی پھاٹک ہے جسے بادشاہ محمد علی شاہ نے 1837 سے 1839 کے درمیان تعمیر کروایا تھا جو اج بھی اپنی شاہی دور کی تاریخ بیان کر رہا ہے شاہی پھاٹک فن تعمیر کا اعلی شاہکار ہیں اس میں خوبصورت نقاشی کے ساتھ انڈو ایران کلچر کی جھلک بھی دیکھی جا سکتی ہے چھوٹے امام باڑے کی خوبصورتی شاہی پھاٹک دوبالا کرتا ہے لیکن موجودہ وقت میں شاہی پھاٹک انتہائی خستہ حال ہے جس کی جانب نہ حسین اباد ٹرسٹ اور نہ ہی حکومت انتظامیہ توجہ دے رہی ہے اندیشہ ہے کہ اگر یہ دونوں شاہی پھاٹک یوں ہی عدم توجہی کا شکار رہے تو وہ دن دور نہیں کہ یہ اپنا وجود بھی کھو چکے ہوں گے۔

لکھنو میں تاریخی عمارتیں خستہ حالی کا شکار
لکھنو میں تاریخی عمارتیں خستہ حالی کا شکار



لکھنو کے نوابی خاندان سے تعلق رکھنے والے نواب مسعود عبداللہ نے ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ یہ دونوں شاہی پھاٹک کہلاتے ہیں نواب محمد علی شاہ نے اس کی تعمیر کروائی تھی لکھنو کا مشہور رومی دروازہ کا عکس شاہی پھاٹک میں دیکھا جا سکتا ہے۔ حسین اباد علاقے میں اگر اپ نظر دوڑائیں گے تو پہلے رومی دروازہ اور وہیں سے اگر دیکھیں گے تو یہ شاہی پھاٹک بھی نظر آئیں گے یہ اس پورے علاقے کو خوبصورت بنانے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے لیکن موجودہ دور میں یہ انتہائی خستہ حال ہے۔

لکھنو میں تاریخی عمارتیں خستہ حالی کا شکار
لکھنو میں تاریخی عمارتیں خستہ حالی کا شکار

اس کی بنیاد کی اینٹیں ختم ہو رہی ہیں اس میں تین دروازے ہیں مرکزی دروازہ عوامی گزرگاہ ہے لیکن دونوں جانب کے دروازے انتہائی ناگفتہ بے حالات میں ہیں مقامی لوگ وہیں پر پیشاب کرتے ہیں جس کی وجہ سے شاہی پھاٹک کی حالت دن بدن خستہ ہوتی جا رہی ہے شاہی پھاٹک کے اوپر جنگلی پودے گھاس لگی ہوئی ہیں اس کی صاف صفائی نہیں ہو رہی ہے اور نہ ہی مرمت ہو رہی ہے یہ اس کی خستہ حالی کی گواہی دے رہی ہیں حکومت کو چاہیے کہ اس کے بازیابی کے لیے کوشش کرے تاکہ نوابی دور کی تاریخی عمارتیں محفوظ ہو سکیں۔

یہ بھی پڑھیں: لکھنو کے اکبر نگر علاقے میں انہدام کی کارروائی،غریب لوگوں میں بے چینی

انہوں نے کہا کہ لکھنو ایک ایسا شہر ہے جہاں پر سیاح خوبصورت پارک اور مال کا مشاہدہ کرنے نہیں اتے ہیں بلکہ نوابی عہد کے تاریخی مقامات ہیں یہاں کی تہذیب و ثقافت زبان اور ذائقہ کا نظارہ کرنے اتے ہیں اگر یہی چیزیں لکھنو میں ختم ہوتی جائیں گی تو پھر سیاحوں کی امد بھی شدید متاثر ہوگی لہذا ہم لوگوں کی یہی گزارش ہے کہ حکومت اس پر خاص توجہ دے اور اس کی مرمت کرائے۔

Last Updated : Dec 26, 2023, 3:23 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.