لکھنو: 2024 کے پارلیمانی انتخابات جیسے جیسے قریب آرہے ہیں سیاسی پارٹیوں کی سرگرمیاں بھی تیزی سے بڑھ رہی ہیں۔ اتر پردیش میں پارلیمانی انتخابات کے 80 نشستیں ہیں جس پر گزشتہ انتخابات میں بیشتر نشستوں پر بی جے پی نے جیت حاصل کی تھی لیکن 24 کے انتخابات میں نتائج کیا ہوں گے اور کون سی پارٹی کامیاب ہوگی یہ تو آنے والا وقت بتائے گا۔ لیکن جس طریقے سے گزشتہ انتخابات میں سوشل میڈیا کا ووٹرز پر اثر پڑا ہے آنے والے انتخابات میں اندازہ کیا جا رہا ہے کہ آرٹیفیشل انٹیلیجنس کا سیاسی جماعتیں استعمال کریں گی اور ووٹرز کو متاثر کریں گی۔
اس موضوع پر اتر پردیش کے سابق اطلاعاتی کمشنر سید حیدر عباس رضوی سے ای ٹی وی بھارت نے خاص بات چیت کی ہے انہوں نے کہا کہ یہ قوی امید ہے کہ برسر اقتدار سیاسی جماعت یعنی بی جے پی آنے والے عام انتخابات میں آرٹیفیشل انٹلی جنس کا استعمال کر ووٹروں کو متاثر کرے۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کو اس کا علم بھی نہیں ہے اور نہ ہی الیکشن کمیشن اس جانب سنجیدہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آرٹیفیشل انٹیلی جنس نہ صرف بھارت میں بلکہ امریکہ میں بھی اس کے اثر سے ووٹرز محفوظ نہیں ہیں امریکہ میں آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے استعمال پر بے چینی کا اظہار کیا جا رہا ہے اور وہاں کی سیاسی جماعتیں اس پر مسلسل قانون اور پابندی عائد کرنے کی بات کر رہی ہیں اور امید ظاہر کی جا رہی ہے کہ اس کے ذریعے اسمارٹ فون یوزرس کو متاثر کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ بھارت میں تقریبا 60 کروڑ افراد اسمارٹ فون کا استعمال کرتے ہیں جو سوشل میڈیا سے وابستہ ہیں ایسے میں خدشہ ہے کہ آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے ذریعے ان تک ایسے ویڈیوز پہنچائے جائیں گے جس سے ووٹرز متاثر ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس تعلق سے الیکشن کمیشن کو ضابطہ بنا کر نافذ کرنا چاہیے۔ اپوزیشن پارٹیوں کو بھی اس تعلق سے حساسیت کا اظہار کرنا چاہیے۔ ورنہ آنے والے دنوں میں انتخابات میں سیاسی جماعتیں اس کا غلط استعمال کریں گی۔ انہوں نے کہا کہ ای وی ایم کے تعلق سے شور اور واویلا سننے کو ملتا ہے لیکن اب معاملہ بہت آگے پہنچ چکا ہے اور ای وی ایم سے زیادہ آرٹیفیشل انٹیلی جنس سے نقصان کا اندیشہ ہے۔
مزید پڑھیں: 'نفرتی سیاست دور اور اتحاد کو فروغ دینے والے رہنما کو ووٹ دیں'
انہوں نے بی جے پی کے نظام آباد سے رکن پارلیمان کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اپنے حالیہ بیان میں کہا کہ ووٹرز کسی بھی پارٹی کو ووٹ دیں لیکن وہ بی جے پی کو ہی جائے گا ایسے میں ان کے اتنے بڑے بیان کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ہے اور ایسے وقت میں جب پارلیمانی انتخابات بالکل قریب ہے اور سیاسی جماعتیں تمام تر حربے استعمال کرنے کے لیے تیار ہیں۔ لہذا الیکشن کمیشن اور اپوزیشن جماعتوں کو آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے خلاف ایک موثر قانون بنانا چاہیے اور اس پر پالیسی بناکر نافذ کرنا چاہیے۔