لکھنؤ: لکھنؤ کی عدالت نے ممنوعہ عسکریت پسند تنظیم القاعدہ ان انڈین سب کانٹیننٹ، جماعت المجاہدین بنگلہ دیش اور انصارالبانگلہ ٹیم کے مشتبہ رکن مفکر عرف حمید اللہ عرف ساجد علی میاں کو سات روزہ اے ٹی ایس ریمانڈ پر بھیجنے کا حکم دیا ہے۔ یہ حکم خصوصی جج دنیش کمار مشرا نے دیا ہے۔ ساجد علی میاں پر الزام ہے کہ انہوں نے مبینہ طور پر بھارت کے خلاف جنگ چھیڑنے کی سازش کی اور ملک میں شرعی قانون نافذ کر کے ایک اسلامی ملک بنانے کا منصوبہ بنایا۔ اے ٹی ایس ملزم کو اپنی تحویل میں لے گی اور 20 اکتوبر کی صبح 6 بجے تک پوچھ تاچھ کرے گی۔
یہ بھی پڑھیں:القاعدہ جموں و کشمیر میں دہشت پھیلانے کیلئے ایک نئی تنظیم بنا رہا ہے، اقوام متحدہ
اس سے پہلے اے ٹی ایس کی جانب سے ایک درخواست دیتے ہوئے ملزم کے ریمانڈ کا مطالبہ کرتے ہوئے سرکاری وکیل ایم کے سنگھ نے دعویٰ کیا کہ 'ملزم بنگلہ دیش کا رہنے والا ہے اور وہ ممنوعہ دہشت گرد تنظیموں کا رکن ہے۔ دہشت گرد تنظیموں کے نظریے کو پھیلانے، تنظیم کے لیے دیگر اراکین کو تیار کرنے کے ساتھ ساتھ، وہ اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر حکومت ہند کے خلاف جنگ چھیڑنے کی کوشش کر رہا تھا، جس سے ملک کی یکجہتی اور سالمیت کو خطرہ ہے۔' ان کا مزید کہنا تھا کہ 'ملزم اپنے ساتھیوں کے ساتھ ملک میں شرعی قانون نافذ کرکے اسلامی ملک بنانا چاہتا ہے۔' کہا گیا کہ ملزم کو ریمانڈ پر لے کر اس سے دیوبند سہارنپور میں واقع اس کی رہائش گاہ، ملاقات کی جگہ اور اس کے ساتھیوں سے برآمد ہونے والے مبینہ جہادی لٹریچر کے علاوہ اس سے وابستہ لوگوں کے بارے میں تفصیل سے پوچھ تاچھ کی جائے گی۔ عدالت نے ملزمان کو ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ یہ معاملہ ملکی خود مختاری اور سلامتی سے متعلق ہے۔