لکھنؤ کی سی جی ایم عدالت نے تبلیغی جماعت سے وابستہ 18 اراکین کو بری کردیا ہے جبکہ ان کے خلاف مختلف دفعات کے تحت مقدمات درج کیے گئے تھے۔
ای ٹی وی بھارت کو بھیجے گئے بیان میں ایڈوکیٹ ضیاء جیلانی نے بتایا کہ تبلیغی جماعت سے وابستہ افراد کو بلی کا بکرا بنایا گیا۔ اُن پر الزام عائد کر دیا گیا تھا کہ اُنہوں نے ہی پورے ملک میں کورونا وائرس پھیلایا ہے۔
اسی بنیاد پر اُتر پردیش میں بڑی تعداد میں جماعت سے وابستہ افراد پر سخت کاروائی کرتے ہوئے مختلف دفعات لگا کر انہیں جیل بھیج دیا گیا تھا۔ ان میں 18 افراد کا کیس پریاگ راج سے لکھنؤ ٹرانسفر کیا گیا، جن میں 7 افراد کا تعلق انڈونیشیا سے تھا جبکہ 11 افراد بھارتی شہری تھے۔
ایڈوکیٹ ضیاء جیلانی نے کہا کہ ہم لوگ دو ماہ سے اس پر کام کر رہے تھے۔ آج جسٹس سوشیل کماری نے تمام 18 افراد کو با عزت بری کر دیا ہے۔ ان میں 7 غیر ملکی اور 11 بھارتی شہری شامل ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ پولیس نے ان لوگوں کے خلاف چارج شیٹ اور ایف آئی آر میں کوئی ثبوت نہیں پیش کر پائے۔ جج نے مانا کہ ان لوگوں کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ہیں لہٰذا سبھی کو باعزت بری کر دیا گیا۔ اب وہ اپنے ملک جا سکیں گے جبکہ بھارتی شہری اپنے گھر جائیں گے۔
قابل ذکر ہے کہ غیرملکی ارکان کے خلاف دفعہ 188 (سرکاری طور پر جاری حکم نامہ کی نافرمانی)، دفعہ 269 (جان لیوا خطرناک بیماری کے انفیکشن سے لاپرواہی) اور وبائی مرض سے متعلق ایکٹ 1897 کے سیکشن 3 (ضوابط کی نافرمانی) کے تحت الزامات وضع کیے گئے تھے۔ اس وقت عدالت نے غیر ملکی ایکٹ کی دفعہ 14 (1) بی، دفعہ 270 اور 271 کے تحت الزامات سے آج 7 غیر ملکی ارکان کو فارغ کرتے ہوئے ان پر عائد تمام الزامات سے بری کردیا۔
ایڈوکیٹ ضیاء جیلانی نے بتایا کہ لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی کرنے والوں پر دفعہ 188 کے تحت کیس درج کیا گیا تھا، اُن میں تبلیغی جماعت سے وابستہ افراد بھی شامل ہیں۔ اب یو پی حکومت ایسے لوگوں سے کیس خارج کر رہی ہے لیکن حکومت کے فرمان کا اس کیس سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔