ETV Bharat / state

شہریت ترمیمی بل پر نظرثانی کرنے کا مودی حکومت سے مطالبہ

لوک سبھا میں کل متنازعہ شہریت ترمیمی بل کو منظور کرلیا گیا جبکہ اس بل کی شدید مخالفت کی جارہی تھی۔

Lok Sabha passes Citizenship Bill
شہریت ترمیمی بل پر نظرثانی کرنے کا مودی حکومت سے مطالبہ
author img

By

Published : Dec 10, 2019, 5:31 PM IST

متنازعہ بل کے خلاف مختلف تنظیموں کی جانب سے احتجاج کیا جارہا تھا اور مسلم سماج میں کافی بے چینی دیکھی جارہی تھی۔

شہریت ترمیمی بل پر نظرثانی کرنے کا مودی حکومت سے مطالبہ

شیعہ پرسنل لاء بورڈ کے ترجمان مولانا یعسوب عباس نے شہریت ترمیمی بل پر ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات چات کے دوران اپنے تاثرات بیان کئے۔

انہوں نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس بل میں مسلمانوں کو چھوڑ کر سبھی مذاہب کے لوگوں کو شامل کیا گیا ہے جو تشویش کا باعث ہے۔

مولانا یعسوب عباس نے کہا کہ شیعہ ہمیشہ سے ملک کے بٹوارے کے خلاف تھے اسی لیے اس وقت انتخابات میں محمد علی جناح کے خلاف حسین بھائی لال جی کو امیدوار بنایا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ مسلمان ہمیشہ سے ہی محب وطن رہا ہے تاہم حکومت کو تعصب کا چشمہ اتارکر سبھی مذاہب کے لوگوں کو ایک نظر سے دیکھنا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ ملک کا آئین سبھی مذاہب کے لوگوں کو برابر کا حق دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شیعہ پرسنل لاء بورڈ کا ایک وفد بہت جلد وزیراعظم نریندر مودی سے ملاقات کرکے اس مسئلہ کو ان سے رجوع کرے گا۔

واضح رہے کہ شہریت ترمیمی بل اگر قانون بن جاتا ہے تو افغانستان، پاکستان اور بنگلہ دیش کے ہندو، پارسی، سکھ، جین، بدھسٹ اور کرسچنس کو بھارت کی شہریت دیدی جائے گی۔

متنازعہ بل کے خلاف مختلف تنظیموں کی جانب سے احتجاج کیا جارہا تھا اور مسلم سماج میں کافی بے چینی دیکھی جارہی تھی۔

شہریت ترمیمی بل پر نظرثانی کرنے کا مودی حکومت سے مطالبہ

شیعہ پرسنل لاء بورڈ کے ترجمان مولانا یعسوب عباس نے شہریت ترمیمی بل پر ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات چات کے دوران اپنے تاثرات بیان کئے۔

انہوں نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس بل میں مسلمانوں کو چھوڑ کر سبھی مذاہب کے لوگوں کو شامل کیا گیا ہے جو تشویش کا باعث ہے۔

مولانا یعسوب عباس نے کہا کہ شیعہ ہمیشہ سے ملک کے بٹوارے کے خلاف تھے اسی لیے اس وقت انتخابات میں محمد علی جناح کے خلاف حسین بھائی لال جی کو امیدوار بنایا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ مسلمان ہمیشہ سے ہی محب وطن رہا ہے تاہم حکومت کو تعصب کا چشمہ اتارکر سبھی مذاہب کے لوگوں کو ایک نظر سے دیکھنا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ ملک کا آئین سبھی مذاہب کے لوگوں کو برابر کا حق دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شیعہ پرسنل لاء بورڈ کا ایک وفد بہت جلد وزیراعظم نریندر مودی سے ملاقات کرکے اس مسئلہ کو ان سے رجوع کرے گا۔

واضح رہے کہ شہریت ترمیمی بل اگر قانون بن جاتا ہے تو افغانستان، پاکستان اور بنگلہ دیش کے ہندو، پارسی، سکھ، جین، بدھسٹ اور کرسچنس کو بھارت کی شہریت دیدی جائے گی۔

Intro:نریندر مودی حکومت نے لوک سبھا میں شہریت ترمیمی بل پیش کردیا ہے۔ اس بل کی مخالفت کافی عرصہ سے ہورہی تھی۔ شہریت بل کی مخالفت کیوں؟

اس بل میں ایسا کیا ہے جس سے ملک میں تمام تنظیمیں مخالفت کررہی ہیں؟ خاص کر مسلم سماج میں بےچینی کیوں ہے؟ شہریت ترمیمی بل کو لے کر۔


Body:شہریت ترمیمی بل پر ای ٹی وی بھارت سے شیعہ پرسنل لاء بورڈ کے ترجمان مولانا یعسوب عباس کے ساتھ خصوصی گفتگو۔

شیعہ پرسنل لاء بورڈ کے ترجمان مولانا یعسوب عباس نے بات چیت کے دوران کہا کہ حکومت کو اس پر نظرثانی کرنی چاہئے کیوں کہ کچھ سال پہلے تک لوگوں میں اتنی بیداری نہیں تھی کہ وہ اپنے سارے کاغذات محفوظ رکھتے۔ لہٰذا اس پر حکومت دوبارہ غور فکر کرے۔

انہوں نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس بل میں تمام مذاہب کے لوگوں کو شامل کیا گیا ہے لیکن مسلم سماج کو پوری طرح نظر انداز کر دیا گیا ہے۔ حکومت کی یہ پالیسی مسلمانوں کے لئے ٹھیک نہیں ہے۔

مولانا یعسوب عباس نے کہا کہ شیعہ مسلمان شروع سے ہی 'ٹو نیشن' کے خلاف رہے ہیں۔ یہی وجہ تھی کہ شیعہ طبق مسلمانوں نے محمد علی جناح کے خلاف اپنے امیدوار حسین بھائی لال جی کو اتارا۔

مولانا عباس نے مزید کہا کہ بھارت کا مسلمان ہمیشہ سے ہی وطن پرست رہا ہے۔ لہذا حکومت کو چاہیے کہ وہ تعصب کے چشمے کو اتار کر سبھی مذاہب لوگوں کو ایک نگاہ سے دیکھیں اور پھر کوئی فیصلہ کریں۔

جہاں تک صرف مسلمانوں کو چھوڑ کر دوسرے مذاہب کے لوگوں پر ظلم و ستم کی بات ہے تو سب سے مسلمانوں پر ظلم و ستم ڈھائے گئے ہیں۔

اس لئے مسلمانوں کو پوری طرح نظر انداز کرکے شہریت ترمیمی بل لانا سماج کے لیے بہتر نہیں کیونکہ ملک کے آئین نے سبھی لوگوں کو ایک نظر سے دیکھا ہے۔

مولانا یعسوب عباس نے کہا کہ شیعہ پرسنل لاء بورڈ کا ایک وفد جلد ہی ملک کے وزیراعظم نریندر مودی سے ملاقات کرنے جائے گا اور اس بل کے خلاف اپنی بات رکھے گا کیوں کہ یہ بل ملک و سماج کے لیے کسی بھی حال میں میں بہتر نہیں۔






Conclusion:بتاتے چلیں کہ اس بل کے تحت ہندو، عیسائی، سکھ، جین، بدھ اور پارسی طبقات کے لوگوں کو بھارتی شہریت دی جائے گی۔ یہ بل موجودہ قوانین میں ترمیم کرے گا تاکہ منتخب کردہ طبقے سے غیر قانونی تارکین وطن کو چھوٹ مل سکے لیکن مسلمان اس بل میں شامل نہیں ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ مسلمانوں کے ساتھ ہی سیکولر جماعت بھی اس بل کے خلاف ہیں۔
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.