متنازعہ بل کے خلاف مختلف تنظیموں کی جانب سے احتجاج کیا جارہا تھا اور مسلم سماج میں کافی بے چینی دیکھی جارہی تھی۔
شیعہ پرسنل لاء بورڈ کے ترجمان مولانا یعسوب عباس نے شہریت ترمیمی بل پر ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات چات کے دوران اپنے تاثرات بیان کئے۔
انہوں نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس بل میں مسلمانوں کو چھوڑ کر سبھی مذاہب کے لوگوں کو شامل کیا گیا ہے جو تشویش کا باعث ہے۔
مولانا یعسوب عباس نے کہا کہ شیعہ ہمیشہ سے ملک کے بٹوارے کے خلاف تھے اسی لیے اس وقت انتخابات میں محمد علی جناح کے خلاف حسین بھائی لال جی کو امیدوار بنایا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ مسلمان ہمیشہ سے ہی محب وطن رہا ہے تاہم حکومت کو تعصب کا چشمہ اتارکر سبھی مذاہب کے لوگوں کو ایک نظر سے دیکھنا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ ملک کا آئین سبھی مذاہب کے لوگوں کو برابر کا حق دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شیعہ پرسنل لاء بورڈ کا ایک وفد بہت جلد وزیراعظم نریندر مودی سے ملاقات کرکے اس مسئلہ کو ان سے رجوع کرے گا۔
واضح رہے کہ شہریت ترمیمی بل اگر قانون بن جاتا ہے تو افغانستان، پاکستان اور بنگلہ دیش کے ہندو، پارسی، سکھ، جین، بدھسٹ اور کرسچنس کو بھارت کی شہریت دیدی جائے گی۔