قابل غور ہو کہ نان گرانٹیڈ دینی مدارس حکومتی امداد کے بجائے عوام کے چندے اور امداد سے چلتے ہیں۔ ان مدارس کی سب سے بڑی آمدنی کا ذریعہ رمضان ماہ میں ادا کی جانے والی زکوٰۃ اور صدقہ فطر سے ہوتی ہے۔
رمضان میں مدارس کے منتظمین تمام ملک میں زکوٰۃ لینے کے لئے نکلتے ہیں، لیکن اس دفعہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے وہ ابھی نہیں نکلے ہیں۔ جس کی وجہ سے مدارس کے بجٹ کے بگڑنے کے امکانات ہیں۔
حلانکہ مدارس بند ہونے کی وجہ سے ابھی ان پر کوئی خاص اثر نہیں پڑا ہے، لیکن مدارس کھلتے ہی انہیں رقم یکجہ کرنے میں لگنا ہوگا۔
بارہ بنکی میں واقع مدرسہ دارالرشاد کے ناظم محمد اسلام نے بتایا کہ وہ مدرسہ کھلنے کے بعد اپنے کچھ اساتذہ کو چندے کے لئے باہر بھیجیں گے۔ اسی وقت اصل صورتحال نکل کر سامنے آئے گی کہ نقصان ہو رہا ہے کہ نہیں۔
انہوں نے بتایا کہ رمضان کی زکوٰۃ ان کے مدرسے کا 9 ماہ کا خرچ نکلتا ہے۔ انہوں نے زکوٰۃ دینے والوں سے گزارش کی ہے کہ وہ سیدھے بینک کھاتے میں رقم ٹرانسفر کر سکتے ہیں۔
وہیں انہوں نے یہ بھی بتایا کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے اس برس تعلیمی سیشن میں تاخیر ضرور ہوگی، کیوں کہ دینی مدارس کا تعلیمی سیشن عید کے فوراً بعد شروع ہوتا ہے، لیکن اس دفعہ یہ ممکن نہیں ہوگا۔