اس ننھی سے عمر میں یہ لڑکی اس شدید دھوپ میں کوسوں دور ٹھیلا دھکیل کر سبزی فروخت کرنے جاتی ہے. تب جا کر اس کے گھر کے آٹھ افراد کا پیٹ پلتا ہے، لاک ڈاؤن کی وجہ سے اس لڑکی کو اب اور زیادہ محنت کرنی پڑ رہی ہے۔
گیارہ برس کی اس لڑکی کا نام میہر جہاں ہے جو بارہ بنکی شہر کے آواس وکاس میں واقع کاشی رام کالونی میں رہتی ہے، میہر کے والد جو خود سبزی فروش تھے، ان کا انتقال گزشتہ برس 21 دسمبر کو ہوا تھا۔
میہر جہاں کل سات بھائی بہن ہیں. میہر سے بڑی تین بہنیں ہیں جو سماج کے ڈر سے کہیں جا نہیں سکتیں۔
میہر جہاں سے چھوٹے بھائی بہن اس عمر میں نہیں ہیں کہ وہ کوئی کام کر سکیں اس لیے میہر جہاں کو یہ کام کرنا پڑ رہا ہے۔ لڑکی ہو کر میہر متعدد رسک اٹھاکر شدید دھوپ میں سبزی فروخت کرنے جاتی ہے۔
اس سے قبل میہر رات ایک بجے منڈی سے سبزی خریدنے جاتی ہے کیوںکہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے منڈی اسی وقت لگائی جارہی ہے۔
میہر جہاں کا کام متاثر نہ ہو اس لیے اس کے غیر مسلم پڑوسی بھی پوری مدد کرتے ہیں جو سبزی خریدوانے سے لے کر پھیری تک کی مدد کرتے ہیں۔
خاص بات یہ ہے کہ اس کام میں مجبوری کی وجہ سے نہ تو میہر کو اور نہ ہی اس کی والدہ کو خوف محسوس ہو رہا ہے۔