اس احتجاجی دھرنے میں خواتین کے ساتھ کافی تعداد میں بچے بھی ہیں جو پوری رات سخت سردی کے باوجود یہاں بیٹھے رہے، ان خواتین کا مطالبہ ہے کہ جب تک حکومت سی اےا ے اور این آر سی کو واپس نہیں لیتی تب تک وہ واپس نہیں جائیں گی۔
دوسری جانب پولیس خواتین کو ہٹانے کی ہرممکن کوشش کر رہی ہے۔
الزام ہے کہ خواتین سردی سے بچنے کے لیے کمبل اور سامان لائی تھیں جنہیں سنیچر کی دیر رات چھین لیا گیا تھا جبکہ پولیس نے کمبل چھینے جانے کے الزام کی تردید کی ہے۔
لکھنئو پولیس نے اتوار کو ٹویٹ کیا کہ کچھ تنظیمیں کمبل تقسیم کر رہی تھیں جسے لینے کے لیے بہت سے ایسے افراد بھی آگئے تھےجن کا اس مظاہرے سے کوئی لینا دینا نہیں تھا، ان افراد کو وہاں سے ہٹایا گیا، علاوہ ازیں مظاہرے کی جگہ کو رسی اور ڈنڈے سے گھیرا گیا ہے۔
مظاہرہ کرنے والی خواتین کا کہنا ہے کہ 'مرکزی حکومت کے خلاف ان کی ناراضگی ایک دن کی نہیں بلکہ برسوں کی ہے جو سی اے اے اور این آر سی آنے کے سبب ابھر کر آئی ہے، مرکزی حکومت جب تک اسے واپس نہیں لیتی دھرنا اور مظاہرہ جاری رہے گا۔
دھرنے میں شامل خواتین نے مزید کہا کہ 'ملک کا سب سے بڑا مسئلہ بیروزگاری اور خواتین کے خلاف تشدد ہے لیکن مودی حکومت اس پر توجہ نہیں دے رہی ہے بلکہ ہندو۔مسلم کے درمیان مزید تفریق ڈالنا چاہتی ہے۔