لکھنئو میں کانگریس پارٹی دفتر میں پریس کانفرنس کے دوران کانگریس کے سینیئر رہنما و سابق مرکزی وزیر اجے ماکن نے کہا کہ جب سے بی جے پی اقتدار مین آئی ہے تب سے ملک میں پریشانیوں اور بیروزگاری میں اضافہ ہوا ہے۔
اجے ماکن نے کہا کہ بینکوں کا این پی اے بڑھ کر 80 ہزار کروڑ روپیہ ہو گیا ہے، اس کے علاوہ بی جے پی حکومت میں بینکوں سے دھوکہ دہی کے تقریباً 25 ہزار معاملات سامنے آئے ہیں جس کی وجہ سے بینکوں کو 1 لاکھ 74 ہزار 255 کروڑ روپے کا نقصان ہوا ہے اس کے باوجود بی جے پی دھوکے بازوں کا بچاؤ کرتی رہتی ہے۔
انہوں نے بی جے پی پر سخت الفاظ میں تنقید کرتے ہوئے کہا کہ 'عوام کا پیسہ لوٹو اور بھاگ جاؤ' نام کا قانون بی جے پی نے بنا دیا ہے۔
ماکن نے مزید کہا کہ 'سب سے افسوس والی بات یہ ہے کہ جو پیسہ ایمرجنسی یا جنگ کی وقت خرچ کرنے کے لیے ریزرو بینک آف انڈیا کے پاس ہوتا ہے اسے مودی حکومت نے اپنے مفاد کے لیے استعمال کر لیا۔
ماکن کے مطابق اگست 2019 میں آر بی آئی نے مرکزی حکومت کو ایک لاکھ 76 ہزار کروڑ روپیہ دیا، اگر ان پانچ برسوں کی بات کریں تو بی جے پی حکومت میں اب تک کل 3 لاکھ 89 ہزار کروڑ روپیہ آر بی آئی کے ذریعے مودی حکومت کو دیا جاچکا ہے۔
اجے ماکن نے کہا کہ بات یہیں پر ختم نہیں ہوتی بلکہ سنہ 1990 کے بعد یہ پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ ریزرو بینک آف انڈیا کو 'کھلے بازار میں اپنا گولڈ ریزرو بیچنا پڑا۔'
کانگریسی رہنما نے کہا کہ بی جے پی نے ملک کو بیچنے کا کام کیا ہے یہی وجہ ہے کہ ملک میں ہر طرف بے روزگاری پھیلی ہوئی ہے اور لوگ پریشان حال ہیں۔