ETV Bharat / state

AMU Court اے ایم یو کورٹ کی رکنیت کیلئے کنورمحمد دانش واحد مسلم امیدوار، بی جے پی کے پانچ امیدواروں کا انتخاب طے

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کورٹ کی رکنیت حاصل کرنے کے لئے رکن پارلیمنٹ (لوک سبھا) سے کل چھ میں سے کنور محمد دانش واحد مسلم امیدوار ہیں، جس پر اے ایم یو طلباء اور طلباء رہنماؤں نے افسوس کا اظہار کیا۔

author img

By

Published : Jul 29, 2023, 10:26 AM IST

اے ایم یو کورٹ کی رکنیت کے لئے کنورمحمد دانش واحد مسلم امیدوار
اے ایم یو کورٹ کی رکنیت کے لئے کنورمحمد دانش واحد مسلم امیدوار
اے ایم یو کورٹ کی رکنیت کے لئے کنورمحمد دانش واحد مسلم امیدوار

علی گڑھ: لوک سبھا میں 27 مسلم ممبران ہونے کے باوجود اس بار علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کورٹ کی رکنیت کیلئے صرف ایک مسلم جب کہ بی جے پی کے پانچ اراکین ممبر پارلیمنٹ بلا مقابلہ منتخب ہو جائیں گے، کیونکہ ان کے مقابلے میں کوئی نامزدگی نہیں آئی۔ واضح رہے کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کورٹ کی رکنیت کیلئے " 6 اراکین لوک سبھا سے اور 4 اراکین راجیہ سبھا سے منتخب ہوتے ہیں۔

اس کیلئے امیدواروں کی تعداد زیادہ ہونے پر الیکشن منعقد کیا جاتا ہے، تاہم اس بار کنور دانش علی کو چھوڑ کر کسی بھی مسلم ممبر پارلیمنٹ کو یہ توفیق نہیں ہوئی کہ وہ یو نیورسٹی کورٹ کے رکن کیلئے اپنی نامزدگیاں پیش کریں۔ اس کا نتیجہ ہے کہ بی جے پی کے پانچ اراکین لوک سبھا بلا مقابلہ منتخب ہو جائیں گے۔کنور دانش علی سمیت بی جے پی کے جو اراکین پارلیمنٹ بلا مقابلہ اور خاموشی سے کورٹ کے رکن منتخب ہوں گے وہ مندرجہ ذیل ہیں۔

1 راجندرا گروال 2 ستیش کمار گوتم 3مہیش شرما4 بھولا سنگھا5 راجویر سنگھ 6 کنور دانش علی شامل ہیں۔

اے ایم یو کورٹ' معروف تعلیمی ادارہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کی سپریم گورننگ باڈی ہوتی ہے۔ جس طرح ہندوستان میں مرکزی حیثیت پارلیمنٹ کی ہے، بالکل ویسے ہی اے ایم یو میں اے ایم یو کورٹ کی ہے۔ جس میں تقریبا 187 ممبران ہوتے ہیں۔ اے ایم یو کورٹ کی رکنیت کے لئے 6 رکن پارلیمنٹ (لوک سبھا) سے اور 4 رکن پارلیمنٹ (راجیہ سبھا) سے اپنی نامزدگی کرتے ہیں۔

اس بار لوک سبھا سے کل 6 ہی رکن پارلیمنٹ نے اپنی نامزدگی کروائی ہے۔ جس میں سے بی جے پی کے 5 اور بی ایس پی سے کنور دانش علی واحد مسلم امیدوار ہیں۔ جو اب بلا مقابلہ منتخب ہوں جائے گے۔

اے ایم یو کی سپریم گورننگ باڈی "اے ایم یو کورٹ" کی رکنیت حاصل کرنے کے لئے لوک سبھا اور رجیہ سبھا میں رکن پارلیمنٹ کو نوٹس جاری کیا جاتا ہے۔ جس کے مطابق وہ رکنیت کے لئے نامزدگی کرتے ہیں۔ 6 سے زیادہ امیدوار ہونے پر انتخابات کروائے جاتے ہیں ورنہ امیدواراں کو بلا مقابلہ منتخب کرلیا جاتا ہے اور نو منتخب ممبران کی فہرست اے ایم یو انتظامیہ کو بھیج دی جاتی ہے۔ جس کے مطابق ہی یونیورسٹی رکن پارلیمنٹ اے ایم یو کورٹ کی رکنیت حاصل کر لیتے ہیں۔ جن کی مدد پانچ سال یا ان کے رکن پارلیمنٹ رہنے تک ہوتی ہے۔ اس طریقے کار میں یونیورسٹی انتظامیہ کا کوئی رول نہیں ہوتا ہے۔

اردو اکیڈمی کے سابق ڈائریکٹر ڈاکٹر راحت ابرار نے بتایا کہ 1981 ایکٹ سے اے ایم یو کورٹ کے ممبران کی تعداد تقریبا 187 ہے اور مجھے کوئی بڑا مسلم شخص ایسا نظر میں نہیں آتا جو اے ایم یو کورٹ کا رکن نہیں رہا ہو۔ ای احمد، سلطان صلاح الدین اویسی، ای رحمان، قمرالاسلام سمیت دیگر لوگ شامل ہیں۔ لیکن اس مرتبہ صرف ایک ہی مسلم شامل ہے باقی رکن پارلیمنٹ نے توجہ نہیں دی یا ان کو اس کی اطلاع نہیں ملی یا کوئی اور مجبوری تھی کچھ کہا نہیں جا سکتا۔

کل 27 مسلم رکن پارلیمنٹ میں سے صرف ایک کی نامزدگی پر یونیورسٹی طلباء اور طلباء رہنماؤں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے مسلم رکن پارلیمنٹ سے سوالات کرتے ہوئے کہا اپنے آپ کو مسلمانوں کا رہنما کہنے والے مسلمانوں کے نام پر سیاست کرنے والوں کو بھارت کی سب سے بڑی اور قدیم یونیورسٹی اے ایم یو میں دلچسپی نہیں رہی ہے۔ شاید اسی لئے صرف ایک مسلم رکن پارلیمنٹ نے اے ایم یو کورٹ کی رکنیت کے لئے نامزدگی کروائی ہے، جبکہ بی جے پی سے 5 امیدواروں نے نامزدگی کروائی ہے۔

طلباء اور طلباء رہنماؤں نے کہا اب اے ایم یو کے اقلیتی کردار کی لڑائی کون لڑے گا، یونیورسٹی کے فنڈ اور اس کے اضافے کی بات کون کرےگا، یونیورسٹی کیمپس اور اس کے دیگر تین مراکز (ملاپورم، مرشدآباد، کشن گنج) کے فنڈ کی بات کون کرے گا، مسلمانوں کے مسائل اور ان کے حق کی بات کون کرے گا، اے ایم یو کے حق میں فیصلے کون لے گا۔

اے ایم یو کورٹ کا ایک خصوصی اجلاس ایگزیکٹو کونسل یا وائس چانسلر کے ذریعے بھی طلب کیا جا سکتا ہے، یا اگر کوئی وائس چانسلر نہیں ہے تو، پرو وائس چانسلر کے ذریعے یا اگر کوئی پرو وائس چانسلر نہیں ہے تو، رجسٹرار کے ذریعہ کورٹ کے ممبروں میں سے ایک تہائی کورٹ کے اجلاس کے لیے کورم تشکیل دے گی۔ یونیورسٹی کورٹ کی میٹنگ میں کورٹ ممبرز کو شامل ہوکر یونیورسٹی کے مسائل اور دیگر ضروری چیزوں پر غور و فکر کے ساتھ یونیورسٹی کی فلاح و بہبود، یونیورسٹی کے حق میں فیصلہ لینے میں اہم رول ادا کرتے ہیں۔

مزید پڑھیں:AMU Student گرفتار فیضان انصاری اے ایم یو کا طالب علم ہے


کل 187 میں سے یونیورسٹی کے چانسلر، پرو وائس چانسلر، وائس چانسلر، سبھی سابق وائس چانسلر، یونیورسٹی کے سبھی فیکلٹیز کے ڈین، اے ایم یو سینٹرز کے ڈائریکٹرز، ڈی ایس ڈبلیو، لائبریرین، 5 یونیورسٹی رہائشی ہال کے پرووسٹ، 20 یونیورسٹی شعبہ کے سربراہ سینیارٹی کے مطابق کالج کے پرنسپل، تدریسی اور غیر تدریسی ملازمین کے ساتھ دیگر عہدیداران بھی ہوتے ہیں۔

اے ایم یو کورٹ کی رکنیت کے لئے کنورمحمد دانش واحد مسلم امیدوار

علی گڑھ: لوک سبھا میں 27 مسلم ممبران ہونے کے باوجود اس بار علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کورٹ کی رکنیت کیلئے صرف ایک مسلم جب کہ بی جے پی کے پانچ اراکین ممبر پارلیمنٹ بلا مقابلہ منتخب ہو جائیں گے، کیونکہ ان کے مقابلے میں کوئی نامزدگی نہیں آئی۔ واضح رہے کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کورٹ کی رکنیت کیلئے " 6 اراکین لوک سبھا سے اور 4 اراکین راجیہ سبھا سے منتخب ہوتے ہیں۔

اس کیلئے امیدواروں کی تعداد زیادہ ہونے پر الیکشن منعقد کیا جاتا ہے، تاہم اس بار کنور دانش علی کو چھوڑ کر کسی بھی مسلم ممبر پارلیمنٹ کو یہ توفیق نہیں ہوئی کہ وہ یو نیورسٹی کورٹ کے رکن کیلئے اپنی نامزدگیاں پیش کریں۔ اس کا نتیجہ ہے کہ بی جے پی کے پانچ اراکین لوک سبھا بلا مقابلہ منتخب ہو جائیں گے۔کنور دانش علی سمیت بی جے پی کے جو اراکین پارلیمنٹ بلا مقابلہ اور خاموشی سے کورٹ کے رکن منتخب ہوں گے وہ مندرجہ ذیل ہیں۔

1 راجندرا گروال 2 ستیش کمار گوتم 3مہیش شرما4 بھولا سنگھا5 راجویر سنگھ 6 کنور دانش علی شامل ہیں۔

اے ایم یو کورٹ' معروف تعلیمی ادارہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کی سپریم گورننگ باڈی ہوتی ہے۔ جس طرح ہندوستان میں مرکزی حیثیت پارلیمنٹ کی ہے، بالکل ویسے ہی اے ایم یو میں اے ایم یو کورٹ کی ہے۔ جس میں تقریبا 187 ممبران ہوتے ہیں۔ اے ایم یو کورٹ کی رکنیت کے لئے 6 رکن پارلیمنٹ (لوک سبھا) سے اور 4 رکن پارلیمنٹ (راجیہ سبھا) سے اپنی نامزدگی کرتے ہیں۔

اس بار لوک سبھا سے کل 6 ہی رکن پارلیمنٹ نے اپنی نامزدگی کروائی ہے۔ جس میں سے بی جے پی کے 5 اور بی ایس پی سے کنور دانش علی واحد مسلم امیدوار ہیں۔ جو اب بلا مقابلہ منتخب ہوں جائے گے۔

اے ایم یو کی سپریم گورننگ باڈی "اے ایم یو کورٹ" کی رکنیت حاصل کرنے کے لئے لوک سبھا اور رجیہ سبھا میں رکن پارلیمنٹ کو نوٹس جاری کیا جاتا ہے۔ جس کے مطابق وہ رکنیت کے لئے نامزدگی کرتے ہیں۔ 6 سے زیادہ امیدوار ہونے پر انتخابات کروائے جاتے ہیں ورنہ امیدواراں کو بلا مقابلہ منتخب کرلیا جاتا ہے اور نو منتخب ممبران کی فہرست اے ایم یو انتظامیہ کو بھیج دی جاتی ہے۔ جس کے مطابق ہی یونیورسٹی رکن پارلیمنٹ اے ایم یو کورٹ کی رکنیت حاصل کر لیتے ہیں۔ جن کی مدد پانچ سال یا ان کے رکن پارلیمنٹ رہنے تک ہوتی ہے۔ اس طریقے کار میں یونیورسٹی انتظامیہ کا کوئی رول نہیں ہوتا ہے۔

اردو اکیڈمی کے سابق ڈائریکٹر ڈاکٹر راحت ابرار نے بتایا کہ 1981 ایکٹ سے اے ایم یو کورٹ کے ممبران کی تعداد تقریبا 187 ہے اور مجھے کوئی بڑا مسلم شخص ایسا نظر میں نہیں آتا جو اے ایم یو کورٹ کا رکن نہیں رہا ہو۔ ای احمد، سلطان صلاح الدین اویسی، ای رحمان، قمرالاسلام سمیت دیگر لوگ شامل ہیں۔ لیکن اس مرتبہ صرف ایک ہی مسلم شامل ہے باقی رکن پارلیمنٹ نے توجہ نہیں دی یا ان کو اس کی اطلاع نہیں ملی یا کوئی اور مجبوری تھی کچھ کہا نہیں جا سکتا۔

کل 27 مسلم رکن پارلیمنٹ میں سے صرف ایک کی نامزدگی پر یونیورسٹی طلباء اور طلباء رہنماؤں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے مسلم رکن پارلیمنٹ سے سوالات کرتے ہوئے کہا اپنے آپ کو مسلمانوں کا رہنما کہنے والے مسلمانوں کے نام پر سیاست کرنے والوں کو بھارت کی سب سے بڑی اور قدیم یونیورسٹی اے ایم یو میں دلچسپی نہیں رہی ہے۔ شاید اسی لئے صرف ایک مسلم رکن پارلیمنٹ نے اے ایم یو کورٹ کی رکنیت کے لئے نامزدگی کروائی ہے، جبکہ بی جے پی سے 5 امیدواروں نے نامزدگی کروائی ہے۔

طلباء اور طلباء رہنماؤں نے کہا اب اے ایم یو کے اقلیتی کردار کی لڑائی کون لڑے گا، یونیورسٹی کے فنڈ اور اس کے اضافے کی بات کون کرےگا، یونیورسٹی کیمپس اور اس کے دیگر تین مراکز (ملاپورم، مرشدآباد، کشن گنج) کے فنڈ کی بات کون کرے گا، مسلمانوں کے مسائل اور ان کے حق کی بات کون کرے گا، اے ایم یو کے حق میں فیصلے کون لے گا۔

اے ایم یو کورٹ کا ایک خصوصی اجلاس ایگزیکٹو کونسل یا وائس چانسلر کے ذریعے بھی طلب کیا جا سکتا ہے، یا اگر کوئی وائس چانسلر نہیں ہے تو، پرو وائس چانسلر کے ذریعے یا اگر کوئی پرو وائس چانسلر نہیں ہے تو، رجسٹرار کے ذریعہ کورٹ کے ممبروں میں سے ایک تہائی کورٹ کے اجلاس کے لیے کورم تشکیل دے گی۔ یونیورسٹی کورٹ کی میٹنگ میں کورٹ ممبرز کو شامل ہوکر یونیورسٹی کے مسائل اور دیگر ضروری چیزوں پر غور و فکر کے ساتھ یونیورسٹی کی فلاح و بہبود، یونیورسٹی کے حق میں فیصلہ لینے میں اہم رول ادا کرتے ہیں۔

مزید پڑھیں:AMU Student گرفتار فیضان انصاری اے ایم یو کا طالب علم ہے


کل 187 میں سے یونیورسٹی کے چانسلر، پرو وائس چانسلر، وائس چانسلر، سبھی سابق وائس چانسلر، یونیورسٹی کے سبھی فیکلٹیز کے ڈین، اے ایم یو سینٹرز کے ڈائریکٹرز، ڈی ایس ڈبلیو، لائبریرین، 5 یونیورسٹی رہائشی ہال کے پرووسٹ، 20 یونیورسٹی شعبہ کے سربراہ سینیارٹی کے مطابق کالج کے پرنسپل، تدریسی اور غیر تدریسی ملازمین کے ساتھ دیگر عہدیداران بھی ہوتے ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.