ریاست اترپردیش کے ضلع کانپور کے حلیم کالج گراؤنڈ پر بڑی تعداد میں بھیڑ جمع ہوئی جس میں تمام مذاہب کے مرد۔خواتین اور بچے بھی شریک تھے۔ اس گراؤنڈ پر لوگ ہاتھوں میں پتنگیں لیے ہوئے تھے جس پر لکھا تھا ''نو سی اے اے ، نو این پی آر ، نو این آر سی''۔
مظاہرین نے پتنگ اڑا کر اس کے ذریعے لوگوں کو یہ پیغام دینے کی کوشش کی کہ ہم شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ہیں اور اس بل کو نہیں مانیں گے اور نہ ہی کاغذ دکھائیں گے۔
اس احتجاج میں سکھ، عیسائ اور دلت سماج کے لوگ بھی شریک تھے تاہم کثیر تعداد میں خواتین بھی موجود تھیں حالانکہ خواتین پتنگ نہیں اڑا رہی تھی لیکن وہ بھی اس گراونڈ پر احتجاج میں موجود رہیں اور ان سب میں سب سے بڑی بات یہ تھی کہ سو سال کی ایک بزرگ دادی بھی تھیں جو این آر سی اور سی اے اے کی مخالفت کر رہی تھیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ہم سب یہیں پیدا ہوئے، یہیں رہیں گے اور یہیں مریں گے لیکن کاغذ نہیں دکھائیں گے ۔
سکھ رہنماء سر سردار گل کا کہنا ہے کہ سرکار کی نیت صاف نہیں ہے، اسے اگر پاکستان، بنگلہ دیش یا افغانستان میں مظلوم لوگوں کو واپس ہی لینا ہے تو وہ پہلے پاکستان میں موجود مہاجر سکھ اور سندھی کو بھارت واپس بلائے تب ہم سمجھیں گے کہ آپ کی نیت صاف ہے۔