خانقاہ عالیہ نیازیہ کے سجادہ نشین حضرت مہدی میاں کی قیادت میں ایک وفد بریلی ضلع مجسٹریٹ کی رہائش گاہ پر پہنچا اور ملاقات کرکے نُپور شرما کی گرفتار کا مطالبہ کیا۔ یہ پہلا موقع کہ جب خانقاہ عالیہ نیازیہ کے سجادہ نشین نے کسی احتجاجی مظاہرے میں شرکت کی ہو۔ سجادہ نشین کی قیادت میں خاندانِ نیازیہ کے معزز افراد نے اپنے ہاتھوں میں کالی پٹّی باندھ کر ناراضگی کا اظہار کیا اور صدر جمہوریہ کو نام ایک میمورنڈم ضلع مجسٹریٹ کے سُپرد کیا۔ Action Against Nupur Sharma
میمورنڈم دینے کے بعد کمال میاں نیازی نے کہا کہ نُپور شرما کے خلاف صرف معطلی کی کارروائی کرنے سے ظاہر ہوتا ہے کہ نہ صرف بی جے پی اپنی سابق ترجمان کو پناہ دینے کی کوشش کر رہی ہے بلکہ مرکزی حکومت بھی نُپور شرما کی پشت پناہی کر رہی ہے۔ کمال میاں نیازی نے مزید کہا کہ ہر مذہب کے لوگوں کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ کسی بھی مذہبی رہنما کے بارے کوئی متنازع تبصرہ نہ کریں۔ کسی مسلمان کے ذریعے بھی دیگر مذہبی رہنما کے بابت بتصرہ کرنا اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے۔ Memorandum for Action on Nupur Sharma
- یہ بھی پڑھیں: Prophet Remark Row: بی جے پی نُپور شرما کو دہلی کی وزیراعلیٰ کا دعویدار بناسکتی، اویسی
اس کے علاوہ زاہد میاں نیازی نے کہا کہ خانقاہ عالیہ نیازیہ کی روایت رہی ہے کہ جب کبھی شانِ رسالت کی شان میں دنیا کے کسی بھی حصہ سے گستاخی ہوتی ہے تو ہم پُرامن طریقے سے اپنا احتجاج درج کراتے ہیں۔ شان رسالت سے بڑھ کر مسلمانوں کے لیے کوئی دیگر معاملہ عزیز نہیں ہو سکتا۔ ناموس رسالت پر مسلمان اپنا سب کچھ قربان کر سکتے ہیں۔ یہی مسلمانوں کے ایمان کی بقا ہے۔ اس موقع پر خانقاہ عالیہ نیازیہ کے منیجر سبطین میاں نیازی نے کہا کہ پیغمبر اسلام کی شان میں گستاخانہ تبصرہ کرنے والی نُپور شرما کے خلاف حکومت نے ابھی تک کوئی کارروائی نہیں کی ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی نے عرب ممالک کی ناراضگی کے بعد نُپور شرما کو ترجمان کے عہدے سے معطل کر دیا۔ یہ کارروائی ناکافی ہے۔ اُسے جیل میں ڈال دینا چاہیے تھا۔ ہمارے یہاں ہندو، مسلمان، سکھ، عیسائی اور دیگر مذاہب کے عقیدت مند بھی حاضری کے لیے آتے ہیں۔ لہذا یہ ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ ہم تمام بھارتی دوسرے مذاہب کے رہنماؤں کے بارے میں کوئی تبصرہ نہ کریں۔