اکتوبر ماہ 2021 میں دبئی میں ہونے والے بھارت پاکستان کے مابین کرکٹ میچ میں پاکستان کی فتح پر جشن منانے کے الزام میں تین کشمیری طلباء کی اگرچہ ہائی کورٹ نے ضمانت منظور Kashmiri Students Gets Bail کرلی ہے۔ مگر جیل سے باہر آنے میں تقریباً ایک ہفتہ سے زائد کا وقت لگ سکتا ہے۔ اس کی اہم وجہ ہے کہ مقامی لوگوں میں سے کوئی بھی ان کی ضمانت لینے کے لیے تیار نہیں ہے۔ ایسے میں ان کے اہل خانہ کشمیر سے ضمانت لینے آرہے ہیں۔ اس وجہ سے ابھی قریب ایک ہفتہ سے زیادہ کا وقت کشمیری طلباء کی رہائی میں لگ سکتا ہے۔ عدالت کی جانب سے جاری ضمانتی رقم ایک طالب علم پر ایک ایک لاکھ کے 2 ضمانتیں ہوں گی ایسے میں تین طلبا پر چھ لاکھ کے ضمانت دار ہونے چاہئیں تبھی ان طلبا کی رہائی ممکن ہوگی۔
وکیل کا کہنا ہے کہ مقامی لوگوں میں سے کوئی بھی شخص ان طلبہ کی ضمانت لینے سے انکار کر رہا ہے۔ ایسے میں کشمیر سے ان کے اہلخانہ ضمانت لینے کے لیے آئیں گے جس کے بعد سب سے پہلے ان کی ذاتی شناخت کی تصدیق کی جائے گی، اس کے بعد ان کی مالی حیثیت کی تصدیق ہوگی پھر ضمانتی کارروائی شروع ہوگی۔ اس پورے کارروائی میں ایک ہفتہ سے زائد وقت لگ سکتا ہے۔
واضح رہے کہ 23 مارچ کو الٰہ آباد ہائی کورٹ نے تینوں کشمیری طلباء کی ضمانت کی منظوری دے دی تھی۔ آگرہ کے جگدیش پورہ تھانہ پولیس نے حکومت انتظامیہ سے اجازت لینے کے بعد ملزم کشمیری طلباء کے خلاف فرد جرم جنوری 2022 میں داخل کی تھی مگر 27 اکتوبر 2021 سے تینوں کشمیری طلباء جیل میں قید ہیں۔
کشمیری طلباء کی پیروی کر رہے وکیل مدھون دت چترویدی نے بتایا کہ ہائی کورٹ میں طویل بحث کے بعد 30 مارچ کو تینوں کشمیری طلباء کی ضمانت منظور کر لی گئی تھی، ضمانتی حکم جاری ہو گئے، جس میں ایک کشمیری طالب علم کی جیل سے رہائی کے لئے ایک ایک لاکھ روپے کے دو ضمانت دار ہونے چاہئیں۔
24 اکتوبر 2021 کو دبئی میں جاری ٹی-20 کرکٹ ورلڈکپ میں بھارت کی شکست پر آگرہ کے آر پی ایس کالج میں زیر تعلیم کشمیری طالب علم ارشد یوسف، عنایت الطاف شیخ اور شوکت احمد غنائی پر الزام ہے کہ جشن میں واٹس ایپ پر اسٹیٹس لگایا تھا جس پر بی جے پی کے یووا مورچہ کے رہنما شلو پنڈت کی تحریر پر جگدیش پورہ پولیس نے کشمیری طلباء ارشد یوسف، عنایت الطاف شیخ اور شوکت کے خلاف ایف آئی آر درج کیا تھا اور جگدیشپور پولیس نے تینوں ملزمین کشمیری طلباء کو جیل بھیج دیا تھا۔ وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے حکم پر پولیس نے ملک مخالف دفعات کے تحت طلبا پر کارروائی کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں:
مزید پڑھیں:'اتر پردیش حکومت بچوں کو معاف کرکے انہیں رہا کردے'