کشمیر شال کے تاجروں کا کہنا ہے کہ رواں برس دو ماہ تاخیر سے یہ نمائشی بازار لگا ہے اس کی اہم وجہ کورونا وائرس کی وباء ہے۔ تاخیر کی وجہ سے تجارت متاثر ہوئی ہے تاہم پر امید ہیں کہ بنارسی عوام کا رجحان کشمیری شال کی جانب پہلے کی طرح ہوگا۔
وہیں کشمیری شال کے تاجروں کے آنے سے بنارس کے لوگ خوش ہیں ایک خریدار نے بتایا کہ کچھ لوگوں کو کشمیری شال اوڑھنے کا شوق ہوتا ہے جسے لینے ہر کوئی کشمیر نہیں جاسکتا اب جب کشمیری شال بنارس میں دستیاب ہے یہ ان تمام لوگوں کے لیے خوشخبری ہے جو کشمیری شال پسند کرتے ہیں۔
خشک میوہ فروخت کرنے والے شبیر نے بتایا کہ کورونا وائرس کی وباء کا اثر ہے جس کہ وجہ سے خریداروں کی تعداد کم ہے ۔
انہوں نے بتایا کہ کشمیری تاجروں کو رواں برس مشکلات سامنا رہا ۔ پہلے آرٹیکل 370کے خاتمے کے بعد لال ڈاون رہا اس کے بعد کورونا وائرس کی وباء کی وجہ مشکلات سے دو چار ہوئے ۔اب بھی بنارس میں احتیاطی تدابیر پر عمل کرتے ہوئے کام کر رہے ہیں۔
آپ کو بتا دیں کہ بنارس کے ناٹی املی دالمنڈی چوکا گھاٹ سمیت مختلف علاقوں میں ہر برس کشمیر تاجر گرم کپڑے، شال اورخشک میوہ فروخت کرنے آتے ہیں۔