ETV Bharat / state

پولیس کا پاپولر فرنٹ آف انڈیا پر احتجاجی خواتین کو ورغلانے کا الزام

author img

By

Published : Feb 7, 2020, 6:53 PM IST

Updated : Feb 29, 2020, 1:24 PM IST

ریاست اترپردیش کے ضلع کانپور کے محمد علی پارک میں گزشتہ کئی روز سے خواتین کی جانب سے جاری شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج پر پولیس کا کہنا ہے کہ اس احتجاج میں پاپولر فرنٹ آف انڈیا کی کچھ خواتین یہاں کی خواتین کو ورغلانے اور بہکانے کا کام کررہی ہے۔

پولیس کا پاپولر فرنٹ آف انڈیا پر احتجاجی خواتین کو اکسانے کا الزام
پولیس کا پاپولر فرنٹ آف انڈیا پر احتجاجی خواتین کو اکسانے کا الزام

کانپور کے محمد علی پارک میں ایک ماہ کے زائد وقت سے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف خواتین کا احتجاج جاری ہے۔

اسی سلسلے میں کانپور پولیس نے یہ الزام عائد کیا ہےکہ اس احتجاج کو مزید بڑھانے، جاری رکھنے اور خواتین کو اکسانے میں پاپولر فرنٹ آف انڈیا کی شعبہ خواتین کی کچھ خواتین شامل ہیں، ان خواتین کی شناخت کی جارہی ہے۔

ایس ایس پی کانپور نے بتایا کہ پاپولر فرنٹ آف انڈیا کی کچھ خواتین اس احتجاج میں شامل ہیں جن کی وجہ سے شہر کا امن و امان خطرے میں ہے ۔ پولیس ان خواتین کی شناخت کرنے کے بعد انہیں گرفتار کرے گی۔

پولیس کا پاپولر فرنٹ آف انڈیا پر احتجاجی خواتین کو اکسانے کا الزام

واضح رہے کہ کانپور میں 20 دسمبر کو ہوئے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاجی مظاہرے کے دوران چلی گولیوں کے معاملے میں پولیس نے پاپولر فرنٹ آف انڈیا کے پانچ لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔
پولیس کے مطابق پاپولر فرنٹ آف انڈیا الزام ہے کہ گزشتہ برس 20 دسمبر کو کانپور میں سی اے اے کے خلاف احتجاجی مظاہرے کی دوران ان لوگوں کی جانب سے چلائی گئی تھی جس میں تین لوگوں کی موت واقع ہوگئ تھی۔
بائ

کانپور کے محمد علی پارک میں ایک ماہ کے زائد وقت سے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف خواتین کا احتجاج جاری ہے۔

اسی سلسلے میں کانپور پولیس نے یہ الزام عائد کیا ہےکہ اس احتجاج کو مزید بڑھانے، جاری رکھنے اور خواتین کو اکسانے میں پاپولر فرنٹ آف انڈیا کی شعبہ خواتین کی کچھ خواتین شامل ہیں، ان خواتین کی شناخت کی جارہی ہے۔

ایس ایس پی کانپور نے بتایا کہ پاپولر فرنٹ آف انڈیا کی کچھ خواتین اس احتجاج میں شامل ہیں جن کی وجہ سے شہر کا امن و امان خطرے میں ہے ۔ پولیس ان خواتین کی شناخت کرنے کے بعد انہیں گرفتار کرے گی۔

پولیس کا پاپولر فرنٹ آف انڈیا پر احتجاجی خواتین کو اکسانے کا الزام

واضح رہے کہ کانپور میں 20 دسمبر کو ہوئے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاجی مظاہرے کے دوران چلی گولیوں کے معاملے میں پولیس نے پاپولر فرنٹ آف انڈیا کے پانچ لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔
پولیس کے مطابق پاپولر فرنٹ آف انڈیا الزام ہے کہ گزشتہ برس 20 دسمبر کو کانپور میں سی اے اے کے خلاف احتجاجی مظاہرے کی دوران ان لوگوں کی جانب سے چلائی گئی تھی جس میں تین لوگوں کی موت واقع ہوگئ تھی۔
بائ

Intro:کانپور کے محمد علی پارک میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف خواتین کا احتجاج چل رہا ہے۔ احتجاج سے پریشان کانپور پولیس آپ اسے کچلنے پر آمادہ ہے ۔ پولیس کا کہنا ہے کہ اس میں کچھ خواتین پاپولر فرنٹ آف انڈیا کی ہیں جو خواتین کو ورغلا رہی ہیں اور بہکا رہی ہیں ۔ پولیس نے حال ہی میں پانچ مردوں کو بھی گرفتار کیا ہے۔ ان پر الزام ہے کہ کانپور میں 20 دسمبر کو ہوئے احتجاج میں پولیس سے جو تصادم اور تشدد ہوا جس میں تین لوگوں کی موت ہو گئی تھی۔ پولیس نے اس تشدد کا موردِ الزام پاپولر فرنٹ آف انڈیا تنظیم کو ٹھہرایا ہے۔Body:کانپور میں ایک مہینہ سے زائد وقت سے محمد علی پارک میں خواتین کا شہریت ترمیمی قانون کے خلاف مظاہرہ احتجاجچل رہا ہے ، اس احتجاج سے پریشان کانپور پولیس اس کو ختم کرانے کے لئے طرح طرح کے الزام اور بہانے ڈھونڈ رہی ہے ۔ پولیس کا کہنا ہے کہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف گزشتہ 20 دسمبر کو جو احتجاج اور مظاہرہ ہوا تھا جس میں تشدّد کے دوران پتھراؤ آگ زنی کے ساتھ ساتھ پولیس نے گولی بھی چلائی تھی جس میں 14 لوگ پولیس کی گولی سے زخمی ہوئے تھے اور تین لوگ ہلاک ہوئے تھے ۔ پولیس نے اب اس پوری واردات کا مورد الزام پاپولر فرنٹ آف انڈیا کو ٹھہرایا ہے ۔ پولیس کا کہنا ہےکہ ی تشدد د اس تنظیم کے بہکانے سے ہوا تھا جس میں آتشزنی ہوئی تھی اور اور گولیاں چلائی گئی تھیں اس تشدد میں پولیس کے لوگ بھی زخمی ہوئے تھے، اور تین لوگوں کی موت بھی ہوئی تھی جس کا الزام پولیس نے پاپولر فرنٹ آف انڈیا کے اوپر لگایا ہے ۔ پولیس اس تنظیم کی آڑ میں احتجاج کو کچلنے کے لیے پانچ مردوں کو تین دن پہلے ہی گرفتار کر چکی ہے ۔ان لوگوں کی گرفتاری ہونے کے بعد جب اس کا کوئی خوف احتجاج کر رہی خواتین پر نہیں نظر آیاتو اب پولیس نے یہ الزام لگایا ہے کہ اس احتجاج کو بڑھانے ،جاری رکھنے اور خواتین کو اکسانے میں پاپولر فرنٹ آف انڈیا کی شعبہ خواتین کی کچھ خواتین شامل ہیں جن کی نشاندہی کی جا رہی ہے ۔ اب پولیس اس فراق میں ہے کہ احتجاج کر رہی کچھ خواتین کو اس تنظیم سے ان کا کنکشن جوڑ کر انہیں گرفتار کرلیا جائے ، جس کی وجہ سے یہ احتجاج ٹوٹ جائے۔اسی کوشش کے سلسلے میں کل پولیس کی کئی سینئر افسران اسٹیج تک پہنچ کر وہاں جاکر بیٹھ بھی گئی تھیں، اور بڑی تعداد میں خواتین پولیس بھی موقع پر موجود تھی لیکن سماجی کارکن سندیپ پانڈے کا خطاب عام ہونے کی وجہ سے ان کی موجودگی میں پولیس کوئی قدم نہیں اٹھا سکی، اور پولیس یہ کہہ کر لوٹ گئی کہ ہم یہاں پر لا اینڈ آرڈر کو مینٹین کرنے کے لیے موجود ہیں ۔ مگر ایس ایس پی کانپور نے یہ واضح کر دیا ہے کہ پاپولر فرنٹ آف انڈیا کی کچھ خواتین اس احتجاج میں شامل ہیں جن کی وجہ سے شہر کا امن و امان
خطرے میں ہے ۔ پولیس ان کی شناخت ہونے کے بعد انہیں گرفتا رکرے گی ۔
بائٹ /=اننت دیو تیواری ، ایس ایس پی ، کانپورConclusion:شہریت ترمیمی قانون کے خلاف کانپور کے چمن گنج علاقہ کی محمد علی پارک میں میں احتجاج چل رہا۔ یہ احتجاج ایک مہینہ سے ابھی تک پرامن اور پرسکون طریقے سے چلتا آرہا ہے اس احتجاج کی وجہ سے کسی بھی طریقے کی کوئی بھی بدامنی نہیں ہوئی ہے۔ چونکہ یہ احتجاج پارک کے اندر محدود ہے ، اور اس کی وجہ سے کوئی روڈ بھی بلاک نہیں ہے اس لئے پولیس صرف اپنی ناک اونچی کرنے کے لئے اور صوبے اترپردیس کے حکمرانوں کو خوش کرنے کے لیے زیادتی کرنے پر آمادہ نظر آ رہی ہے۔
Last Updated : Feb 29, 2020, 1:24 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.