اس معاملے میں تھانہ انچارج کو معطل کر جانچ کے حکم دیے گیے ہیں۔
کہا جارہا ہے کہ اس صحافی نے ماضی میں پولیس کو تحریری شکایت دی تھی، جس میں بھانجی کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنے والوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا تھا۔
تحریر دینے سے ناراض شرپسندوں نے دیر رات صحافی کے سر میں گولی مار دی۔
ایس ایس پی کلانیدھی نیتھانی کے مطابق تھانہ وجے نگر علاقے میں 'جن ساگر ٹوڈے' سے جڑے صحافی وکرم جوشی کو قریب نصف درجن حملہ آوروں نے گھیر لیا اور انہیں سر میں گولی مار دی۔
واقعے کے بعد تمام حملہ آور فرار ہوگئے، جبکہ شدید زخمی صحافی کو علاج کے لئے یشودہ اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔ واقعہ سی سی ٹی وی کیمرے میں قید ہو گیا۔
اس واقعے کو لیکر کانگریس جنرل سیکریٹری پرینکا واڈرا گاندھی نے بھی ٹویٹ کر حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ انہوں نے ٹویٹ میں لکھا، 'غازی آباد این سی آر میں ہے۔ یہاں قانون کے نظم و نسق کا یہ عالم ہے تو آپ پورے یوپی میں قانون کے نظم و نسق کا اندازہ لگا لیجئے۔
ایک صحافی کو گولی اسلیے مار دی گئی کیونکہ انہوں نے بھانجی کے ساتھ ہراسانی کی تحریر پولیس میں دی تھی۔
اس جنگل راج میں کوئی بھی عام آدمی کیسے محفوظ محسوس کرے گا؟'
بتادیں کہ وکرم جوشی کا قصور یہ تھا کہ اس کی بھانجی کو مسلسل چھیڑا جارہا تھا اور اس نے ان شرپسندوں کے خلاف تھانے میں شکایت کی تھی۔
وکرم جوشی کے بھائی انکیت جوشی نے بتایا کہ، 'کچھ دن پہلے کچھ لڑکے اس کی بھانجی سے بدسلوکی کررہے تھے، جس کی ان کے بھائی وکرم جوشی نے مخالفت کی تھی۔ وکرم جوشی نے تحریر پولیس اسٹیشن کو دی تھی اور مقدمہ بھی تحریر کیا تھا ۔ اگر پولیس نے بر وقت کارروائی کی ہوتی تو شاید وکرم آج اسپتال میں داخل نہ ہوتا۔'
اس وقت یہ صحافی اسپتال میں زندگی اور موت سے لڑ رہا ہے۔