اترپردیش کے ضلع بریلی میں بریلی ڈیولپمنٹ اتھارٹی یعنی بی ڈی اے کے خلاف جماعت رضائے مصطفیٰ نے احتجاجی مظاہرہ کیا ہے۔
بریلی شہر میں بی ڈے اے سنہ 2004ء سے 'رام گنگا ہاؤسنگ اسکیم' نام سے ایک کالونی تیار کر رہا ہے۔ کئی مرتبہ اس کالونی کو بنانے اور فروخت کرنے کی تیاری ہو چکی ہے۔ لیکن یہ کوشش ہر مرتبہ ناکام ثابت ہوئی ہے۔ حال ہی میں بی ڈی اے میں بطور وائس چیئرمین چارج سنبھالنے والے جوگندر سنگھ نے اس کالونی کو مکمل طور پر تیار کرکے غیر قانونی قبضہ ہٹانے کا منصوبہ تیار کیا۔
دو دن قبل اس کالونی کے اطراف میں تجاوزات ہٹانے کی مہم شروع کی گئی۔ بی ڈی اے کی ٹیم نے 'اوگھا شاہ بابا' کا مزار بھی مسمار کر دیا۔ مزار پر بُلڈوزر چلنے کے بعد مقامی لوگوں نے بی ڈی اے کی ٹیم پر جم کر پتھراؤ کیا۔ ٹیم نے موقع سے بھاگ کر اپنی جان بچائی تو اعلیٰ افسران نے پولس کے اعلیٰ افسران کو اطلاع دی تو تین تھانوں کی فورس نے موقع پر پہنچ کر مورچہ سنبھالا اور حالات پر قابو پایا۔
حالانکہ بی ڈی اے کے اعلیٰ افسران نے دعویٰ کیا ہے کہ مزار کے اطراف میں غیر قانونی طریقہ سے تجاوزات اور قبضہ کرکے تعمیری کام کیا گیا تھا، جسے ہٹایا گیا ہے۔ مزار کو کوئی نقصان نہیں پہنچایا گیا ہے۔ جبکہ موقع پر مزار کو پوری طرح مسمار کیا گیا ہے۔
بی ڈی اے کی اس کارروائی کے خلاف درگاہ اعلیٰ حضرت سے وابستہ تنظیم جماعت رضائے مصطفیٰ نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ جماعت کے قومی صدر حضرت سلمان میاں نے چندپور بِچپوری گاؤں میں واقع 'رام گنگا ہاؤسنگ اسکیم' کے تحت زیر تعمیر کالونی میں مسمار کیے گئے مزار کا معائنہ کیا۔ اس دوران گاؤں کے ہزاروں لوگ موقع پر پہنچ گئے اور بی ڈی اے کی ٹیم کی منمانی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔
مقامی باشندوں کا کہنا ہے کہ 'اوگھا شاہ بابا' کا مزار تقریباً ایک صدی سے بھی زائد قدیمی ہے۔ بی ڈی اے نے جو مزار مسمار کیا ہے، اُس کے ملبہ میں سنہ 1949ء کی اینٹ ملی ہے۔ لہذا بی ڈی اے کا یہ دعویٰ غلط ہے کہ مزار کو سنہ 2004ء کے بعد تعمیر کیا گیا ہے۔
بی ڈی اے نے مزار انتظامیہ کو مزار کہیں دیگر مقام پر منتقل کرنے کی تجویز دی ہے، لیکن جماعت نے مزار کو اُسی مقام پر تعمیر کرنے کا فیصلہ لینے کے لیے دو دن کا الٹیمیٹم دیا ہے۔
یہ ضرور پڑھیں: بابری مسجد کیس: 'دوبارہ عرضی داخل کرنے سے کوئی فائدہ نہیں'
حالانکہ بی ڈے اے کی ٹیم نے ایس کالونی میں ایک مندر کی چہار دیواری کو بھی مسمار کیا ہے۔ لیکن مزار کو پوری طرح زمیندوز کر دیا ہے۔
بہرحال 'اوگھا شاہ بابا' کا مزار مسمار کرنے کی کارروائی بی ڈی اے کے گلے کی پھانس بن گئی ہے۔ بی ڈی اے کی اس کارروائی کے بعد ضلع انتظامیہ بھی پس و پیش میں ہے کہ جماعت کے اس الٹیمیٹم اور بی ڈی اے کی تجاوزات ہٹانے کی مہم کے مابین کیا راستہ نکالا جائے۔