لکھنؤ: سماج وادی پارٹی کے سینئر لیڈر اور سابق وزیر، اعظم خان کے رامپور واقع گھر پر محکمہ انکم ٹیکس کی چھاپے ماری دوسرے دن بھی جاری ہے۔ اسی درمیان ان کے قریبی رشتہ داروں کی رہائش گاہوں پر چھاپہ مارا گیا۔ یہ چھاپہ الجوہر ٹرسٹ کے حوالے سے مارا گیا۔ محکمہ انکم ٹیکس کی ایک درجن ٹیموں نے رام پور، لکھنؤ، سیتا پور، سہارنپور، غازی آباد میں چھاپے مارے ۔ انکم ٹیکس ٹیم نے ان مقامات پر تمام ضروری دستاویزات کی تلاشی لی۔لکھنؤ میں بھی انکم ٹیکس کی ٹیم اعظم خان کی بہن کے گھر پہنچی، تاہم گھر بند ہونے کی وجہ سے ٹیم خالی ہاتھ لوٹ گئی، اسی دوران اعظم خان کے وکیل مشتاق احمد صدیقی کے گھر پر بھی چھاپہ مارا گیا۔چھاپے کے دوران ٹیم نے وکیل کے گھر سے ایک لیپ ٹاپ، ہارڈ ڈسک اور کچھ اہم دستاویزات برآمد کیں، جو وہ اپنے ساتھ لے گئے۔
مزید پڑھیں:نفرت انگیز تقریر کیس میں اعظم خان کو دو سال کی سزا
دراصل یہ چھاپہ اعظم خان کے الجوہر ٹرسٹ کے خلاف مارا گیا تھا۔ علی الجوہر ٹرسٹ اقلیتی یونیورسٹی چلاتا ہے جس کے اعظم خان صدر اور ان کی اہلیہ ڈاکٹر تنزین فاطمہ سیکرٹری ہیں۔ جوہر یونیورسٹی اس ٹرسٹ کے زیر اہتمام رام پور میں چلائی جاتی ہے۔ آئی ٹی کی تحقیقات میں انکشاف ہوا تھا کہ اعظم خان نے ٹرسٹ کی آڑ میں بہت زیادہ بدعنوانی کی ہے۔ اس کے علاوہ یوپی کانگریس کمیٹی اقلیتی سیل کے عہدیدار اور اعظم خان کے قریبی فیصل خان نے بھی سال 2016 میں اس وقت کے وزیر خزانہ ارون جیٹلی سے اعظم خان کی شکایت کی تھی۔ فیصل نے الزام لگایا تھا کہ اعظم خان نے غلط طریقے سے ڈسٹرکٹ کوآپریٹو بینک سے کرنسی کا تبادلہ کروایا۔ اس کے علاوہ جوہر ٹرسٹ میں آمدنی سے زائد چندہ دیا گیا۔