ETV Bharat / state

UGC Removed Akbar from BA syllabus: غلط تاریخ پڑھانے سے ملک کا نقصان، حکومت کا فائدہ ہوگا، عرفان حبیب - Indian historian Professor Irfan Habib

بھارت کے معروف و مشہور مؤرخ پروفیسرعرفان حبیب کا کہنا ہے کہ "غلط تاریخ پڑھانے سے ملک کا نقصان اور موجودہ حکومت کا فائدہ ہوگا۔ اکبر بادشاہ کو موجودہ حکومت میں اس لیے اچھا نہیں مانا جاتا، کیونکہ وہ تمام مذاہب کی عزت کرتا تھا اور سب کو ایک مانتا تھا۔ اسی لیے اس کو نصاب سے ہٹا دیا گیا"۔ UGC Removed Akbar from BA syllabus

غلط تاریخ پڑھانے سے ملک کو نقصان اور حکومت کو فائدہ ہوگا: عرفان حبیب
غلط تاریخ پڑھانے سے ملک کو نقصان اور حکومت کو فائدہ ہوگا: عرفان حبیب
author img

By

Published : Jul 29, 2022, 6:26 PM IST

علیگڑھ: یونیورسٹی گرانٹ کمیشن (یو جی سی) کی جانب سے بیچلرز آف آرٹس (بی اے) کے نصاب سے اکبر بادشاہ کی تاریخ کو ہٹائے جانے پر بھارتی مؤرخ پروفیسرعرفان حبیب کا کہنا ہے "غلط تاریخ پڑھانے سے ملک کا نقصان اور موجودہ حکومت کا فائدہ ہوگا"۔

مسلمانوں کے خلاف نفرت اور ہندو- مسلم کی سیاست اب تعلیمی نصاب میں بھی ظاہر ہونے لگی ہے۔ ملک کے طلبا تاریخ میں اب کیا پڑھیں گے اور کیا نہیں، یہ بھی اب حکومت اپنے سیاسی چشمے سے دیکھ کر طے کر رہی ہے، جب کہ تاریخ تو تاریخ ہی ہوتی ہے۔ اس کو سیاسی یا مذہبی چشمے سے نہیں دیکھنا چاہیے۔ یقینا ملک کی تاریخ کو ایسے ہی پڑھنے کی ضرورت ہے جیسی تاریخ میں موجود ہے۔ اس پر یقین کرنا یا نا کرنا ان کی اپنی مرضی ہو سکتی ہے۔ UGC Removed Akbar from BA syllabus

بیچلرز آف آرٹس (بی اے) کے نصاب سے یونیورسٹی گرانٹ کمیشن (یو جی سی) کی جانب سے مغل بادشاہ اکبر کی تاریخ کو ہٹانے پر علیگڈھ مسلم یونیورسٹی کے شعبہ تاریخ کے پروفیسرز نے اعتراض کیا ہے۔ پروفیسر علی ندیم رضوی کا کہنا ہے کہ "اچھے اور برے مسلمانوں کی سیاست کی جا رہی ہے جو حکومت کی نظر میں اچھے ہیں وہ نصاب میں موجود ہیں اور جو ان کے لیے مفید نہیں ہیں، ان کو نصاب سے ہٹایا جا رہا ہے"۔

ویڈیو

پروفیسر حبیب نے بیچلرز آف آرٹس (بی اے) کے نصاب سے اکبر بادشاہ کو ہٹائے جانے پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے موجودہ حکومت کا نام لیے بغیر کہا "ان کا صرف ایک ہی مقصد ہے کہ غلط تاریخ پڑھائی جائے اور جب آپ میڈیول پیریڈ میں آئیں گے تو اکبر نام مذہبی خیال پر ہٹا دیا گیا ہے، کبیر بھی غائب ہیں اور ہندو معاشرے میں جو ذات پات کی تحریک اٹھی، وہ بھی غائب ہیں۔ یہ لوگ ان کو بھی یہ برا سمجھتے ہیں"۔ Irfan Habib reaction to Akbar removal from the curriculum

پروفیسر حبیب نے کہا "تاریخ سے صرف مسلمان ہی نہیں بلکہ وہ سب غائب ہے جو ان کے نظریے کے مطابق نہیں ہے، اور جب آپ ماڈرن انڈیا پر آتے ہیں تو وہیں ہندو مسلم کی بات رہتی ہے۔ ٹیپو سلطان کو بھی ہٹا دیا گیا ہے، اس کا بھی کہیں ذکر نہیں ہے۔ میسور اور حیدرآباد کی تاریخ کو بھی ایک طرح سے بیان کیا ہے تاکہ معلوم ہی نہ چلے کہ انگریزوں کے خلاف میسور کا کیا حصہ تھا۔

مزید پڑھیں:

سوال کا جواب دیتے ہوئے پروفیسر حبیب نے کہا کہ "نصاب میں انہوں نے دارا شکوہ کو بھی فروغ نہیں دیا کیونکہ دارا شکوہ کو فروغ دینے کا مطلاب ہے کہ وہ ہندو اور مسلمانوں کو ایک ساتھ لانا چاہتے تھے، دونوں مذاہب میں دوستی چاہتے تھے، اس کو سامنے لایا جائے"۔

"اکبر کو تو انہوں نے نصاب سے غائب ہی کردیا ہے کیونکہ وہ تو ان کے لیے بہت ہی خطرناک ہے کیونکہ اکبر سب مذاہب کو ایک سمجھتا تھا۔ سب کی عزت کرتا تھا۔ اکبر کو نصاب سے غائب کرنے کا ان کا مقصد ہے کہ بھارت کی ثقافت میں ہندو- مسلم میں جو مذہب کی دوستی ہونا چاہیے، بھائی چارہ ہونا چاہیے، وہ سب اکبر چاہتا تھا"۔

نصاب سے اکبر کا نام ہٹائے جانے پر پروفیسر حبیب نے کہا کہ "موجودہ حکومت اپنی بیوقوفیوں کو حاوی کرنا چاہتی ہے جس سے ملک کو نقصان ہوگا اور ان کو فائدہ ہوگا"۔

علیگڑھ: یونیورسٹی گرانٹ کمیشن (یو جی سی) کی جانب سے بیچلرز آف آرٹس (بی اے) کے نصاب سے اکبر بادشاہ کی تاریخ کو ہٹائے جانے پر بھارتی مؤرخ پروفیسرعرفان حبیب کا کہنا ہے "غلط تاریخ پڑھانے سے ملک کا نقصان اور موجودہ حکومت کا فائدہ ہوگا"۔

مسلمانوں کے خلاف نفرت اور ہندو- مسلم کی سیاست اب تعلیمی نصاب میں بھی ظاہر ہونے لگی ہے۔ ملک کے طلبا تاریخ میں اب کیا پڑھیں گے اور کیا نہیں، یہ بھی اب حکومت اپنے سیاسی چشمے سے دیکھ کر طے کر رہی ہے، جب کہ تاریخ تو تاریخ ہی ہوتی ہے۔ اس کو سیاسی یا مذہبی چشمے سے نہیں دیکھنا چاہیے۔ یقینا ملک کی تاریخ کو ایسے ہی پڑھنے کی ضرورت ہے جیسی تاریخ میں موجود ہے۔ اس پر یقین کرنا یا نا کرنا ان کی اپنی مرضی ہو سکتی ہے۔ UGC Removed Akbar from BA syllabus

بیچلرز آف آرٹس (بی اے) کے نصاب سے یونیورسٹی گرانٹ کمیشن (یو جی سی) کی جانب سے مغل بادشاہ اکبر کی تاریخ کو ہٹانے پر علیگڈھ مسلم یونیورسٹی کے شعبہ تاریخ کے پروفیسرز نے اعتراض کیا ہے۔ پروفیسر علی ندیم رضوی کا کہنا ہے کہ "اچھے اور برے مسلمانوں کی سیاست کی جا رہی ہے جو حکومت کی نظر میں اچھے ہیں وہ نصاب میں موجود ہیں اور جو ان کے لیے مفید نہیں ہیں، ان کو نصاب سے ہٹایا جا رہا ہے"۔

ویڈیو

پروفیسر حبیب نے بیچلرز آف آرٹس (بی اے) کے نصاب سے اکبر بادشاہ کو ہٹائے جانے پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے موجودہ حکومت کا نام لیے بغیر کہا "ان کا صرف ایک ہی مقصد ہے کہ غلط تاریخ پڑھائی جائے اور جب آپ میڈیول پیریڈ میں آئیں گے تو اکبر نام مذہبی خیال پر ہٹا دیا گیا ہے، کبیر بھی غائب ہیں اور ہندو معاشرے میں جو ذات پات کی تحریک اٹھی، وہ بھی غائب ہیں۔ یہ لوگ ان کو بھی یہ برا سمجھتے ہیں"۔ Irfan Habib reaction to Akbar removal from the curriculum

پروفیسر حبیب نے کہا "تاریخ سے صرف مسلمان ہی نہیں بلکہ وہ سب غائب ہے جو ان کے نظریے کے مطابق نہیں ہے، اور جب آپ ماڈرن انڈیا پر آتے ہیں تو وہیں ہندو مسلم کی بات رہتی ہے۔ ٹیپو سلطان کو بھی ہٹا دیا گیا ہے، اس کا بھی کہیں ذکر نہیں ہے۔ میسور اور حیدرآباد کی تاریخ کو بھی ایک طرح سے بیان کیا ہے تاکہ معلوم ہی نہ چلے کہ انگریزوں کے خلاف میسور کا کیا حصہ تھا۔

مزید پڑھیں:

سوال کا جواب دیتے ہوئے پروفیسر حبیب نے کہا کہ "نصاب میں انہوں نے دارا شکوہ کو بھی فروغ نہیں دیا کیونکہ دارا شکوہ کو فروغ دینے کا مطلاب ہے کہ وہ ہندو اور مسلمانوں کو ایک ساتھ لانا چاہتے تھے، دونوں مذاہب میں دوستی چاہتے تھے، اس کو سامنے لایا جائے"۔

"اکبر کو تو انہوں نے نصاب سے غائب ہی کردیا ہے کیونکہ وہ تو ان کے لیے بہت ہی خطرناک ہے کیونکہ اکبر سب مذاہب کو ایک سمجھتا تھا۔ سب کی عزت کرتا تھا۔ اکبر کو نصاب سے غائب کرنے کا ان کا مقصد ہے کہ بھارت کی ثقافت میں ہندو- مسلم میں جو مذہب کی دوستی ہونا چاہیے، بھائی چارہ ہونا چاہیے، وہ سب اکبر چاہتا تھا"۔

نصاب سے اکبر کا نام ہٹائے جانے پر پروفیسر حبیب نے کہا کہ "موجودہ حکومت اپنی بیوقوفیوں کو حاوی کرنا چاہتی ہے جس سے ملک کو نقصان ہوگا اور ان کو فائدہ ہوگا"۔

For All Latest Updates

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.