ریاست اترپردیش کے ضلع کانپور کے چوبے پور علاقے کے بکرو گاؤں میں ہسٹری شیٹر وکاس دوبے اور اس کے ساتھیوں کے حملے میں ہلاک بلہور کے سرکل آفیسر دویندر مشر کا ایک خط جو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے، اس سلسلے میں اب پولیس کے کئی اعلیٰ افسران سوالوں کے گھیرے میں آرہے ہیں۔
اس سلسلے میں دیر رات صفائی دیتے ہوئے ایس ایس پی دنیش کمار پربھو نے کہا تھا کہ سوشل میڈیا پر جو خط وائرل ہورہا ہے اس کی انٹری کہیں پر بھی نہیں ہے، لیکن پھر بھی معاملے کی جانچ کرائی جائےگی، اور اس کڑی میں آج سی او بلہور کے دفتر کا کمپیوٹر سیز کردیا گیا ہے۔
پولیس نے بتایا کہ سادے کپڑوں میں کئی پولیس افسران بلہور سی او دفتر پہنچے، دفتر کا کمپیوٹر اور ڈاک رجسٹر قبضے میں لے لیا اور اس کے ساتھ ہی سی او کے سی یو جی اور ذاتی موبائل نمبر کی مکمل تفصیلات یکجا کی جارہی ہیں۔
چوبے پور کے سابق تھانہ انچارج ونے تیواری کا کردار اور پرانے معاملوں کے سلسلے میں چار دن سے ایس ٹی ایف اور دیگر جانچ افسران تھانے میں ہی موجود ہیں۔
وہیں ونے تیواری کی ڈائری کو پولیس نے قبضے میں لے لیا ہے، اور آئی جی لکشمی سنگھ کانپور کے سی او بلہور دفتر پہنچی ہیں۔
اس دوران انہوں نے باریکی سے جانچ کرتے ہوئے ایک ایک کرکے پولیس سٹاف کے ہر ایک شخص سے بات چیت کرنی شروع کردی ہے، تاہم دفتر میں آمد و رفت پر پابندی لگا دی گئی ہے۔
واردات کے ضمن میں میڈیا نمائندوں نے آئی جی لکشمی سنگھ سے بات کرنے کی کوشش کی تو انہوں نے کہا کہ ابھی جانچ چل رہی ہے۔
خیال رہے کہ قتل کی واردات میں یومیہ نئی نئی باتیں سامنے آرہی ہیں، جس کے بعد پولیس بھی جانچ کے دائرے میں آچکی ہے۔
واضح رہے کہ کانپور کے چوبے پور علاقے میں آٹھ پولیس اہلکار کے قتل کے الزام میں پولیس نے کل دیر رات دو خواتین سمیت تین افرد کو گرفتار کیا تھا۔
پولیس نے بتایا کہ بکرو گاؤں میں ہشٹری شیٹر وکاس دوبے اور اس کے ساتھیوں نے جمعرات کی دیر رات پولیس ٹیم پر اس وقت حملہ کردیا تھا، جب وہ وکاس دوبے کو گرفتار کرنے گئی تھی۔
پولیس نے اس سے پہلے وکاس کے دو ساتھیوں کو ایک تصادم میں ہلاک کردیا تھا، جبکہ نوکر دیا شنکر کو واردات کے اگلے دن گرفتار کرلیا تھا، حالانکہ کلیدی ملزم وکاس دوبے چار دن کے بعد بھی پولیس کی گرفت میں نہیں آسکا ہے۔
واضح رہے کہ ڈائرکٹر جنرل آف پولیس ایس سی اوستھی نے سرکل افسر سمیت آٹھ پولیس اہلکار کے بہیمانہ قتل کے کلیدی ملزم ہشٹری شیٹر وکاس دوبے کو گرفتار کرنے والے کو ڈھائی لاکھ روپے کے انعام کا اعلان کیا ہے۔
خیال رہےکہ پہلے 25 ہزار روپےکا انعا تھا، جس کو بڑھا کر 50 ہزار روپے پھر ایک لاکھ اور اب ڈھائی لاکھ روپے کردیا گیا ہے۔