اترپردیش کے ضلع بارہ بنکی میں بطور ٹرینی ڈپٹی ایس پی مقرر ہونے والی شاہدہ نسرین سے ای ٹی وی بھارت سے خاص بات چیت کی۔
خاص بات چیت میں شاہدہ نسرین کے تعلیمی احوال اور یہاں تک پہنچنے کے سفر کے تعلق سے چند سوالات پوچھے گئے جس کے جوابات انھوں نے دیے۔
شاہدہ نسرین ضلع کشی نگر کی رہنے والی ہیں، سنہ 2017 کی سول سروسز میں انھوں نے پی پی ایس کا امتحان پاس کیا تھا۔
شاہدہ نسرین پی پی ایس ضرور ہوئی ہیں لیکن ان کا خواب آئی پی ایس افسر بن کر ملک کی خدمت کرنا ہے جس کے لیے وہ تیاری بھی کر رہی ہیں۔
کشی نگر جیسے پسماندہ علاقے میں خواتین کا استحصال اور ان پر ظلم و زیادتی کو انہوں نے اس قدر قریب سے دیکھا کہ اس نے انہیں ان خواتین کو انصاف دلانے کے لئے پولیس کی خدمات میں آنے کے لئے مجبور کردیا۔
شاہدہ نسرین ایک تعلیم یافتہ گھرانے سے تعلق رکھتی ہیں جو تعلیم کی اہمیت کو بخوبی جانتا ہے۔ اس لیے انھوں نے شاہدہ کے خواب کو حقیقت میں تبدیل ہوتا دیکھنے کے لیے شاہدہ کی ہر ممکن مدد کی اور اعلیٰ تعلیم کے لیے انھیں باہر بھیجا۔ تاہم انہیں اس کے لیے سماجی دباؤ کا سامنا ضرور کرنا پڑا۔
شاہدہ نسرین عوام خاص کر خواتین کو مشورہ دیتی ہیں کہ وہ محنت کریں اور اپنے خیالات میں نیاپن لانے کے ساتھ وقت کے ساتھ چلنے کی بھی کوشش کریں۔
پوسٹ گریجویٹ تک تعلیم اور اس کے بعد پی پی ایس امتحان پاس کر کے ڈپٹی ایس پی بن چکی شاہدہ نسرین کا کہنا ہے کہ انھیں کبھی بھی مذہب کی بنأ پر تفریق کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔
ان کا کہنا ہے کہ جب لوگ اپنی مذہبی روایات کو سماجی زندگی میں لانے کی کوشش کرتے ہیں اس وقت انھیں تفریق کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔