بڑھاپے کی زندگی خوشگوار بنانے کے لیے یکم اکتوبر کو عالمی یوم بزرگ منایا جاتا ہے تاکہ عوام کو ان کی عزت و احترام اور ضرورتوں کا احساس ہو۔
عالمی یوم بزرگ کا خاص مقصد یہ ہوتا ہے کہ بزرگوں کی عزت و احترام، ان کی حفاظت، ان کی دیکھ بھال اور ان کی صحت کا خاص خیال رکھا جائے لیکن بھارت میں ایسے بے شمار بزرگ زندگی کے آخری پڑاؤ پر ہیں جن کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔ یہ لوگ موت و زیست کے کشمکش میں ہیں۔
ریاست اترپردیش میں بنارس کے گھاٹوں پر ایسے ہزاروں کی تعداد میں بزرگ زندگی اور موت سے لڑتے نظر آجائیں گے جن کا نہ کوئی پرسان حال ہے اور نہ ہی علاج و معالجہ، دیکھ بھال اور نہ ہی کھانے پینے کا کوئی معقول انتظام ہے۔
ان کا دن بھر کا ایک ہی مشغلہ ہے اور وہ ہے بھیک مانگ کر اپنے لیے کچھ کھانے پینے کا انتظام کرنا۔ گھر بار نہ ہونے کی وجہ سے یہ رات میں کھلے آسمان تلے ان ہی گھاٹوں کو اپنا مسکن بنائے ہوئے ہیں۔ گھاٹ پر بیٹھی ایک ضعیفہ رکمنی دیوی بتاتی ہیں کہ ان کا گھر بہار میں ہے۔ گھر والوں نے مار پیٹ کر کے اسے گھر سے نکال دیا تھا، آج 35 برس ہوگئے، وہ بنارس کے گھاٹوں پر بھیک مانگ کر زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ اسی طرح بنارس میں ہزاروں بزرگ ایسی ہی کسمپرسی کی حالت میں اپنی زندگی گزار رہے ہیں۔
مزید پڑھیے: عالمی یوم بزرگ پر خصوصی رپورٹ
یوں تو انسانی زندگی میں کئی مرحلے آتے ہیں لیکن سب سے سخت مرحلہ بڑھاپا ہوتا ہے۔ انسان زندگی میں سب کچھ اپنی اولاد پر صرف اس امید پر خرچ کر دیتا ہے کہ بڑھاپے میں آرام میسر ہو، لیکن جب بڑھاپے میں اولاد نافرمان ہوجائے اور زندگی کا آخری مرحلہ بھی مشقت سے پُر ہو ہو تو سبھی امیدیں ختم ہوجاتی ہیں اور سارے توقعات دم توڑ دیتے ہیں۔