لکھنؤ: محکمۂ اقلیتی بہبود نے غیر تسلیم شدہ مدارس کو دی جانے والی غیر ملکی فنڈنگ کی تحقیقات کے لیے محکمۂ داخلہ کو خط لکھا تھا۔ محکمۂ داخلہ نے اے ڈی جی اے ٹی ایس موہت اگروال کی سربراہی میں ایک ایس آئی ٹی تشکیل دی تھی جس میں محکمۂ اقلیتی بہبود کے افسران شامل تھے۔ جب ایس آئی ٹی نے تحقیقات شروع کی تو نیپال-یو پی سرحد پر سو سے زیادہ غیر تسلیم شدہ مدارس کی نشاندہی کی گئی، جنہیں غیر ملکی فنڈنگ حاصل تھی۔
یہ بھی پڑھیں:
UP ATS in Bettiah یو پی اے ٹی ایس ٹیرر فنڈنگ کے الزام میں ایک شخص کو بیتیہ سے گرفتار کیا
خلیجی ممالک سے 180 مدارس تک پہنچی رقوم: ذرائع کے مطابق ایس آئی ٹی کو معلوم ہوا ہے کہ پچھلے دو سالوں میں ان 180 مدارس کو خلیجی ممالک سے 150 کروڑ روپے کی فنڈنگ ملی ہے۔ اس لیے اب ایس آئی ٹی نے مدارس کے منتظمین سے اکاؤنٹس سے متعلق تمام دستاویزات طلب کیے ہیں، تاکہ یہ پتہ چل سکے کہ یہ رقم کہاں خرچ ہوئی ہے۔ دراصل یوپی میں 25 ہزار مدارس میں سے صرف 16500 مدارس کو ہی تسلیم کیا جاتا ہے۔
25 ہزار مدارس کی جانچ ہوگی: ایس آئی ٹی کی تشکیل کے بعد تمام 25 ہزار مدارس کی جانچ کی جارہی ہے۔ تاہم پہلے مرحلے میں ایس آئی ٹی نے غیر تسلیم شدہ مدارس کو تحقیقات میں شامل کیا ہے۔ ان میں سے سو سے زائد مدارس کو خلیجی ممالک سے فنڈنگ کے شواہد ملے ہیں۔ اس کے علاوہ دہلی کی ایک این جی او نے پچھلے تین سالوں میں کچھ مدارس کو 20 کروڑ روپے کی فنڈنگ دی تھی، اس کی بھی ایس آئی ٹی جانچ کر رہی ہے۔
فنڈز کہاں خرچ ہوئے: ایس آئی ٹی یہ جاننے کی کوشش کر رہی ہے کہ مدارس کو ملنے والی فنڈنگ کا کیا کیا جاتا ہے۔ کیا اسے تعلیم پر خرچ کرنے کی بجائے ملک دشمن سرگرمیوں میں استعمال کیا جا رہا ہے؟ یعنی ایس آئی ٹی اب یہ پتہ لگانے میں مصروف ہے کہ مدارس کو ملنے والے فنڈ کا استعمال کن مقاصد کے لیے کیا گیا۔