دور جدید میں ایک جانب جہاں ٹیکنالوجی کا بول بالا ہے، اور رپورٹز تیار کرنے کے ساتھ ساتھ علاج بھی مشینوں سے ہی ہورہے ہوں تو ایسے دور میں جونکوں سے علاج کرانا خود اپنے آپ میں منفرد ہے۔ کیوں کہ آج کل جونکوں سے علاج عوام میں مقبول ہوتا جارہا ہے اور یہ زمانہ قدیم طب کا سب سے مقبول ترین عمل ہے۔ ہندوستان کے جن ہسپتالوں میں علاج کے لیے جونکوں کا استعمال ہو رہا ہے وہ یونانی ادویات کے روایتی طریقوں کے مطابق کام کررہے ہیں۔Ajmal Khan Medical College
اعصابی نظام کی خرابیوں، دانتوں کے مسائل،جلد کی بیماریوں اور انفیکشن کے علاج کے لیے جونک کا استعمال ادویات میں کیا جاتا ہے جو آج زیادہ تر پلاسٹک سرجری اور دیگر مائیکرو سرجری میں استعمال ہوتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ جونک پیپٹائڈز اور پروٹین (Peptides and Proteins) خارج کرتی ہے جو خون کے جمنے کو روکنے کے لیے کام کرتی ہے۔ ان رطوبتوں (Fluids) کو Anticoagulants کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔
علیگڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے اجمل خاں طبیہ کالج میں شعبہ علاج باالتدبیر میں جہاں ایک جانب مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے وہیں دوسری جانب جونکوں کی بآسانی دستیابی کو ممکن بنانے کے لئے اجمل خاں طبیہ کالج نے پہلی مرتبہ اپنے ہی کیمپس میں لیچ بینک شروع کردیا ہے۔پروفیسر شگفتہ علیم (پرنسپل، اجمل خاں طبیہ کالج) نے لیچ بینک سے متعلق ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو میں بتایا اجمل خان طبیہ کالج میں شعبہ علاج باالتدبیر (Ilaj - Bit - Tadbeer) ہے جہاں لیچ سے علاج کیا جاتا ہے لیکن مریضوں کی تعداد کے مطابق علیگڑھ میں لیچ دستیاب نہیں ہوتی تھی تو ہمیں دہلی سے منگانا پڑتا تھا جس کی قیمت بھی زیادہ ہوتی تھی تو ہمنے اپنے یہاں موجود تالاب میں ہی لیچ کو پالنا شروع کر دیا ہے فی الحال ہمنے تالاب میں 100 لیچ ڈالی ہیں جس کی مدد سے ہم مریضوں کا علاج بآسانی اور کم قیمت میں کر سکتے ہیں۔پروفیسر شگفتہ نے مزید بتایا پہلی مرتبہ ہم نے لیچ تھریپی کے لئے لیچ بینک شروع کیا ہے اور ہمیں امید ہے کہ اس سے ہمیں فائدہ ہوگا۔ڈاکٹر محمد شعیب (انچارج، ہیچ بیک، حجامہ اور لیچ تھریپی ایکسپرٹ) کا کہنا ہے کہ روایتی ہندوستانی طب قدیم ترین طبی نظاموں میں سے ایک ہے جس میں مخصوص بیماریوں کے علاج کے لیے جونک تھریپی کو بھی اپنایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چونکہ جونک کا لعاب طبی خواص کا حامل ہوتا ہے اس لئے مختلف دائمی بیماریوں کے علاج میں استعمال کیا جاسکتا ہے اور لیچ تھریپی کی افادیت پلاسٹک سرجری میں بھی ثابت ہوئی ہے۔ جونک سے گینگرین، پلاسٹک سرجری، نان ہیلنگ السر وغیرہ بیماریوں کے علاج میں جونک کا استعمال کیا جاتا ہے۔ ڈاکٹر محمد انس (شعبہ نسوان و اطفال) نے لیچ بینک سے متعلق بتایا لیچ کو قدرتی رہائش گاہیں ملنا ضروری ہے، جونک بہت حساس ہوتا ہے اور اسے زندہ رہنے کے لئے نہایت معتدل موسم کی ضرورت ہوتی ہے جس کی غذا پانی میں موجود کائی ہوتی اسی ہمیں تالاب میں لیچ بینک بنایا ہے۔واضح رہے جونکوں کے دانتوں کی چھوٹی قطاروں کے ساتھ تین جبڑے ہوتے ہیں۔ وہ اپنے دانتوں سے کسی شخص کی جلد کو چھیدتے ہیں اور اپنے تھوک کے ذریعے اینٹی کوگولنٹ داخل کرتے ہیں۔ اس کے بعد جونکوں کو ایک وقت میں 20 سے 45 منٹ تک زیر علاج شخص سے خون نکالنے کی اجازت دی جاتی ہے۔ جب ایک جونک کو ایک بار کسی مریض پر استعمال کرلیا جاتا ہے تو اسے مار دیا جاتا ہے تاکہ ایک مریض کی بیماریاں کسی دوسرے منتقل نہ ہوں۔مزید پڑھیں:Recruitment Fair at AMU اے ایم یو کے اسی سے زائد طلبہ کو ملازمت کی پیشکش