علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے صد سالہ تقریب میں مہمان خصوصی وزیراعظم اور مہمان اعزازی وزیر تعلیم نے اپنی تقریر میں خواتین کی تعلیم کا ذکر کیا تو اے ایم یو ویمنز کالج کی پرنسپل پروفیسر نعیمہ خاتون نے بھی خواتین کی تعلیم اور ان کی اہمیت پر اپنا خطبہ پیش کیا۔
عالمی شہرت یافتہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں تقریبا 35 ہزار ملک اور بیرونی ممالک کے طلبہ و طالبات تعلیم حاصل کر رہے ہیں جس میں 35 فیصد طالبات ہیں۔ اے ایم یو کے ویمنز کالج میں ہی صرف تین ہزار سے زائد طالبات تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔
اے ایم یو ویمنز کالج کی پرنسپل پروفیسر نعیمہ خاتون نے ایک خصوصی گفتگو میں بتایا کہ وزیر اعظم اور وزیر تعلیم کے ساتھ پروگرام بہت اہم تھا۔ اے ایم یو کے صد سالہ تقریب کے موقع پر مجھے پچھلے سو سال میں خواتین کی تعلیم میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی شراکت پر ایک مختصر تعارف پیش کرنا تھا۔
انہوں نے کہا کہ خواتین کی تعلیم اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی ایک بڑی تاریخ ہے جس کو مجھے پانچ منٹ میں اپنی تقریر میں پیش کرنا تھا۔
پروفیسر نعیمہ خاتون نے شیخ عبد اللہ صاحب پر روشنی دالتے ہوئے کہا کہ شیخ عبد اللہ صاحب ویمنس کالج کے بانی کہے جاتے ہیں جہاں آج تین ہزار سے زائد طالبات تعلیم حاصل کر رہی ہیں، ان کا خواتی کی تعلیم میں بڑا شراکت ہے۔
'وزیراعظم سے ہمیں سوغات کی امید تھی، نہیں ملی'
انہوں نے کہا کہ اس بات کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ آج سے سو سال قبل علی گڑھ مسلم یونیورسٹی خواتین کی تعلیم کو کتنا پسند کرتی تھی ہم یہ سوچ سکتے ہیں۔ پہلے اسکول تھا، پھر انٹرکالج ہوا، پھر ڈگری کالج 1937 میں ہوا تو 1937 سے ہم لوگ رکھے نہیں اور آج کی صورت حال یہ ہے کہ یہا چھہ فیکلٹیز ہیں، 114 اساتذہ ہیں، 33 پروفیسر ہیں، اسسٹنٹ پروفیسر، ایسوسی ایٹ پروفیسر اور اسمارٹ کلاسز، کمپیوٹر لیب ہیں اب تو سومنگ پل بھی تیار ہوگیا ہے طالبات کے لئے تو تعلیم کے ساتھ ساتھ کھیل کود کا بہت اچھا ماحول ہے۔