مظفر نگر: اتر پردیش میں حلال سرٹیفیکیشن والی مصنوعات پر کئی جگہ چھاپہ ماری کی جارہی ہے۔ مظفر نگر میں بھی چھاپہ ماری کی گئی۔ اس کے ساتھ ہی کھانے کی اشیاء پر حلال سرٹیفیکیشن کے سلسلہ میں اتر پردیش کے کئی اضلاع میں چھاپہ ماری ہوئی ہے۔ اسی کے تحت محکمۂ خوراک کی ٹیم نے مظفر نگر ضلع کے مور مال اور دوسری جگہوں پر چھاپہ ماری کی ہے، جہاں ٹیم کو کھانے کی اشیاء پر حلال سرٹیفیکیشن ملا ہے۔ جس کے بعد ٹیم اب ان مصنوعات کو ضبط کرنے کے لیے کارروائی کر رہی ہے جن پر حلال سرٹیفیکیشن پایا گیا ہے۔ حلال سرٹیفکیشن مسئلہ کو لے کر اج ای ٹی وی بھارت اردو کی ٹیم نے جمعیت علمائے ہند مظفر نگر کے ایڈ ہاک کمیٹی کے کنوینر مولانا مکرم قاسمی سے خاص بات چیت کی۔ انہوں نے اس مسئلہ پر بے باکی کے ساتھ سوالوں کا جواب دیا۔
یہ بھی پڑھیں:
حلال سرٹیفیکیٹ والی مصنوعات پر پابندی سیاسی ہتھکنڈہ: رکن پارلیمان شفیق الرحمن برق
انہوں نے کہا کہ دیکھیے حلال سرٹیفکیٹ کو لے کر جو مسئلہ چل رہا ہے۔ ہم جمعیت علمائے ہند کے ذمہ دار ہونے کی حیثیت سے آپ کو یہ بتا دینا چاہتے ہیں کہ حلال سرٹیفکیٹ جو جمعیت علماء دیتی ہے اور بہت ساری سوسائٹیز بہت سارے ٹرسٹ حلال سرٹیفکیٹ دیتے ہیں لیکن یہ کب دیتے ہیں؟ یہ جب دیتے ہیں جب ان کا رجسٹریشن سینٹرل گورنمنٹ میں ہو جاتا ہے۔ سینٹرل گورنمنٹ وہ اپروول دیتی ہے کہ اب آپ ان کو حلال سرٹیفکیٹ دے سکتے ہیں، جو ہندوستان کا ادیوگک منترالیہ (وزارت صنعت) وہاں سے یہ سرٹیفکیٹ جاری ہوتے ہیں۔ اب کوئی بھی ریاستی حکومت ہو جن کو حلال سرٹیفکیٹ سے کوئی دقت پریشانی ہے تو ان کو چاہیے کہ وہ وزارت صنعت سے رابطہ قائم کرے یا وزیر اعظم سے رابطہ قائم کریں کہ آپ نے ان کو سرٹیفکیٹ کیوں دیے؟
آپ کو ایک بات اور بتا دیں کہ 2014 سے پہلے جو باہر مال ایکسپورٹ ہوا کرتا تھا یعنی کہ (میٹ) گوشت، اب اس میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔ 2014 سے لے کر 2022 تک کیوں ہوا ہے۔ اس لیے ہوا ہے کیونکہ یہ اس مال کو بہت زیادہ فروخت کرتے ہیں، جو میٹ وغیرہ باہر ملکوں میں جاتا ہے۔ مال ایکسپورٹ ہو رہا ہے تو ان لوگوں کی شرط یہ ہوتی ہے کہ جس مال کے اوپر حلال سرٹیفکیٹ لگا ہوگا وہ مال ہم خریدیں گے نہیں تو ہم نہیں خریدیں گے۔ حلال سرٹیفکیٹ لگانے کی اجازت حکومت نے دی ہے اور اگر مرکزی حکومت نے اس کو لگانے کی اجازت دی ہے تو کسی بھی ریاستی حکومت کو یہ حق نہیں ہے کہ وہ اپنی عوام کو پریشان کرے۔ حلال مسئلہ کو لے کر اگر کوئی مسئلہ ہے تو وہ اپنی سینٹرل گورنمنٹ سے رابطہ کریں کہ آپ نے ان کو حلال سرٹیفکیٹ لگانے کی اجازت کیوں دی ہے۔ اگر پھر بھی آپ کو حلال سرٹیفکیٹ سے اتنی نفرت ہے تو آپ ان سے کہیں کہ آپ ان سب لائسنس کو منسوخ کر دیجیے گا اور جو حکومت ہند کو باہر مال ایکسپورٹ کرنے میں کئی ہزار کروڑ روپے کا منافہ ہوتا ہے وہ پھر نہیں ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ اگر کوئی دال چینی، گیہوں چنا جیسی کھانے کی اشیاء پر پابندی لگا رہا ہے، جس کمپنی کا وہ مال ہے، اس کمپنی سے رابطہ قائم کریں کہ آپ نے یہ حلال کا سرٹیفکیٹ کیوں لگایا ہے۔ دال اور چاول پر حلال سرٹیفکیٹ لگانے کی ضرورت نہیں۔ بس جو میٹ گوشت ہے اس پر ہی ضرورت ہے اور جمعیت علماء کا اسٹینڈ یہ ہے کہ حلال مسئلہ کو لے کر کوئی جھگڑا نہیں ہونا چاہیے۔ کسی بھی حکومت کو کوئی اعتراض نہیں کرنا چاہیے۔ کیونکہ یہ سینٹرل گورنمنٹ کا مسئلہ ہے۔ اگر پھر بھی کوئی مسئلہ ہے تو سینٹر گورنمنٹ کو اس کا جواب دینا چاہیے۔ یہ غلط کارروائیاں کی جا رہی ہیں۔ 2024 پارلیمنٹری انتخابات نزدیک ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اس طرح کی کارروائیاں کی جا رہی ہیں۔