لکھنؤ: آل انڈیا جمعیت القریش کے 100 برس مکمل ہونے پر دہلی میں بڑے احتجاج کرنے تیاری جاری ہے۔ جمعیت القریش کے ریاستی صدر یوسف قریشی نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اتر پردیش وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کی قیادت والی حکومت اتے ہی ریاست میں گوشت کے کاروبار میں پر پابندی عائد کیا تھا اور قریشی سماج کے لوگوں نے ہڑتال کیا تھا۔ اس دوران وزیر اعلیٰ سے بات چیت ہوئی اور کاروبار بحال ہوا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اتر پردیش کے سبھی میونسپل کارپوریشن کے قواعد و ضوابط میں یہ بات واضح طور پہ لکھی ہے کہ پالیوشن بورڈ کے قوانین کے تحت سلاٹر ہاؤس کی تعمیر کرائے جائیں ہم اس کی مخالفت نہیں کرتے ہیں ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ این جی ٹی کی قواعد و ضوابط پر ہی سلاٹ رہا ہاؤس تعمیر کرایا جائے لیکن سلاٹر ہاؤس تعمیر ہونے پر کوئی پیش قدمی نہیں کی گئی ہے اور یہی وجہ ہے کہ یو پی کے تمام تر شہروں میں قریشیوں کو کاروبار کرنے میں پریشانیوں کا سامنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
Anti Halal Campaign 'حلال' ہندو مخالف نہیں بلکہ جانور ذبح کرنے کا سائنسی طریقہ ہے، جمعیت القریش
انہوں نے کہا کہ ہم نے ہائی کورٹ میں بھی اور سپریم کورٹ نے بھی باضابطہ گائیڈ لائن جاری کیا ہے اس کے باوجود بھی قریش سماج کو کوئی راحت نہیں دی جاتی ہے انہوں نے مزید کہا کہ قریش سماج نے سماجی طور پہ گئوکشی کرنے والوں کا بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے اور نہ صرف اعلان بلکہ اس پر عمل بھی کیا جاتا ہے لیکن اتر پردیش میں گئوکشی کے الزام میں گرفتار تقریبا 90 فیصد افراد بے قصور ہیں۔
انہوں نے ایک واقعہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ میرٹھ میں کروڑوں روپے کے گوشت سے بھرا ہوا کنٹینر کو وہاں کے ڈی ایم نے سیل کر دیا تھا لیکن متھرا کے لیب میں بھیج کر اسے جانچ کیا گیا وہاں بھی یہ رپورٹ ائی کہ یہ گائے کا گوشت نہیں ہے اس کے بعد ہریانہ میں گوشت کو بھیجا گیا وہاں سے بھی رپورٹ ایا کہ یہ گائے کا گوشت نہیں ہے اس کے بعد حیدراباد سے بھی ٹیسٹ کروایا گیا وہاں سے بھی یہی رپورٹ آئی کہ گائے کا گوشت نہیں ہے اس کے بعد کنٹینر کو کئی دن تک کھڑا رکھا جب کئی کروڑ کا گوشت خراب ہو گیا اس کے بعد کنٹینر کو چھوڑا گیا تو یہ ایک واقعہ ہے ایسے ریاست میں سینکڑوں واقعات ہیں جہاں قریشی سماج کے لوگوں کو پریشان کیا جاتا ہے اور گوشت کے کاروبار میں دخل دیا جاتا ہے لہذا حکومت سے ہم یہی گزارش کرتے ہیں کہ ہمارے مسائل کو حل کریں اور کاروبار میں دخل اندازی نہ دیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ دسمبر ماہ میں دہلی میں ہم بڑے پیمانے پر احتجاج کرنے والے ہیں اور یہ احتجاج ہم کسی سیاسی مفاد کے لیے نہیں کریں گے بلکہ ہمارے کاروبار کو بحال کیا جائے اس کاروبار سے ملک میں لاکھوں لوگ روزگار سے وابستہ ہیں اور ہم بھی کسانوں کے زمرے میں اتے ہیں وہ بھی ملک کے عوام کا پیٹ بھرنے کا کام کرتے ہیں اور ملک میں تقریباً 90 فیصد آبادی گوشت کھاتی ہے۔ ہم بھی ان کے پیٹ بھرنے کا کام کرتے ہیں لہٰذا ہمارا استحصال نہ کیا جائے۔