10 اگست 2017 کو اتر پردیش کے گورکھپور کے بی آر ڈی میڈیکل کالج میں آکسیجن کی کمی کے باعث 63 بچوں کی موت ہوگئی تھی۔ اس سانحہ کے چار برس مکمل ہوگئے۔ اس معاملہ میں اہم ملزم قرار دیئے گئے ڈاکٹر کفیل خان نے مذکورہ معاملہ سے جڑے کئی پہلوؤں پر بات کی۔
ای ٹی وی بھارت سے خاص بات چیت میں ڈاکٹر کفیل خان نے کہا کہ گورکھپور کے بی آر ڈی میڈیکل کالج میں آکسیجن کی کمی کے باعث 63 بچوں کی اموات کو چار برس ہوگئے۔ ان کو انصاف دلانے کے لیے آخری دم تک وہ اپنی جدو جہد جاری رکھیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اس دوران اگرچہ مجھ پر متعدد سنگین مقدمات درج کیے گئے۔ تاہم عدالت نے مجھے بری کیا اور گورکھپور کے بی آر ڈی میڈیکل کالج میں بچوں کی ہوئی اموات کے معاملے میں مجھے ملزم قرار دیا گیا تھا لیکن عدالت نے مجھے اس معاملے میں کلین چٹ دی اور کہا کہ اترپردیش حکومت ڈاکٹر کفیل خان کے خلاف ایک بھی ثبوت پیش نہ کرسکی۔
انہوں نے کہا کہ حالیہ دنوں میں اتر پردیش حکومت نے اس معاملے کی دوبارہ جانچ کو واپس لے لیا ہے۔ یہ ہماری ایک ادھوری جیت ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب تک حکومت اپنی لاپرواہی اور بدعنوانی کو تسلیم نہیں کرتی تب تک ان کی جدوجہد جاری رہے گی۔
انہوں نے اپنی معطلی کے حوالے سے کہا کہ اس معاملے میں کئی افراد کی بحالی ہوچکی ہے۔ لیکن میری بحالی کیوں نہیں ہورہی ہے ؟ یہ وزیر اعلیٰ ہی بتاسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کسی بھی سرکاری ملازم کی معطلی دو برس سے زیادہ نہیں ہوسکتی ہے۔ چار برس تک مجھے معھل رکھا گیا ہے۔ جو کہ قانون کی خلاف ورزی ہے۔ اس معاملہ کو ہم نے عدالت میں بھی چیلنج کیا ہے۔
انہوں نے کانگریس پارٹی کے جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی کی ملاقات کے حوالے سے کہا کہ ان کا شکر گزار ہوں انہوں نے جیل سے رہائی کے بعد میری مدد کی تھی۔ اس زمانے میں جب گاڑی پلٹنے کا دور تھا ایسے میں انہوں نے راجستھان میں بلاکر سکیورٹی انتظامات کی تھیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں ڈاکٹر ہوں اور ڈاکٹر ہی رہنا چاہتا ہوں۔ سیاست میں آنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
مزید پڑھیں :Kafeel Khan exclusive: جیل میں گزرا ہر لمحہ تکلیف دہ تھا: کفیل خان
انہوں نے علی گڑھ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کے حوالے سے کہا کہ ہائی کورٹ نے صاف لفظوں میں کہا ہے کہ این ایس اے کی کارروائی بے بنیاد ہے ان کی تقریر ملک کو جوڑنے والی ہے اس میں کوئی بھی قابلِ اعتراض مواد نہیں ہے۔