یہ معاملہ سہارنپور کے قصبہ دیوبند کے محلہ پٹھانپورہ کا ہے، جہاں جہیز میں دو لاکھ روپے اور بائک نہ ملنے پر شوہر نے بیوی کو طلاق دے دیا۔
تفصیلات کے مطابق متاثرہ خاتون نے پولیس اسٹیشن میں بتایا کہ اس کی شادی 10 اکتوبر 2017کو سہارنپور کے کھاتہ کھیڑی حسن کالونی کے باشندے ریاست کے ساتھ ہوئی تھی۔
شادی میں اس کے خاندان نے اپنی حیثیت سے زیادہ جہیز دیا تھا مگر سسرال والے اس سے مطمئن نہیں تھے، جس کے سبب شادی کے دو روز بعد ہی سے اس کا ذہنی و جسمانی استحصال شروع کر دیا گیا۔
تاہم 13 اکتوبر 2018 کو رشتے داروں کے ذریعہ صلح کے بعد گواہوں کی موجودگی میں اس کے والد نے شوہر کو 35 ہزار روپے دیے جس کے بعد وہ پھر سسرال چلی گئی۔
متاثرہ خاتون کاالزام ہے کہ 'کافی دنوں سے شوہر سمیت سسرال والے اس سے دو لاکھ روپے اور بائک اپنے میکے سے لانے کے لیے دباؤ ڈال رہے تھے جب اس نے اس سے انکار کیا تو اس کے ساتھ مارپیٹ کرکے اس کو گھر سے نکال دیا گیا۔ الزام ہے کہ شوہر، جیٹھ اور ساس 3 ستمبر کو اس کے میکے آئے اور اس کے ساتھ بدسلوکی کرنے لگے لہذا جب انہیں ایسا کرنے سے منع کیا گیا تو شوہر نے چلاّ کر اس کو تین بار طلاق کہہ دیا۔'
متاثرہ نے ملزم کے خلاف سخت قانونی کارروائی کرنےکا مطالبہ کیا ہے۔ انسپکٹر آنند دیو مشرا کا کہنا ہے کہ 'تحریر کی بنیاد پر معاملہ کی جانچ شروع کر دی گئی ہے۔'