ریاست اترپردیش کے شہر کانپور میں ایک ہولی ایسی بھی منائی جاتی ہے جو گنگا جمنا تہذیب کی مثال اس لیے ہے کیوں کہ یہاں ہندو مسلم مشتر کہ طور پر ہولیکا جلاتے ہیں اور قومی ہم آہنگی کا پیغام دیتے ہیں۔
واضح رہے کہ یہاں ہولی اس لیے بھی خاص ہے کہ یہاں محض واحد گھر ہندو کا اور دیگر تمام گھر مسلمانوں کے ہیں اور سب میل جول کے ساتھ ہولی کا جشن مناتے ہیں۔
ایسا تصور کیا جاتا ہے کہ دراصل 'ہولی برائی پر سچائی کی جیت' کا تہوار ہے جس کی ایک نظیر کانپور میں ہی دیکھنے کو ملتی ہے جہاں ایک طرف فرقہ پرستی اور تشدد کو بڑھاوا دے کر سیاسی مفاد حاصل کرنے کے لیے لوگ طرح طرح کے شگوفے چھوڑتے ہیں، تو وہیں کانپور میں قومی ایکتا اور ہم آہنگی کی ایک مثال ہولی کا جشن مناکر پیش کرے ہیں۔
واضح رہے کہ ایک اکیلے ہندو خاندان کے لیے سارے مسلمان مشترکہ طور پر ہولی کا اہتمام کرتے ہیں اور اس ہندو خاندان کے ساتھ ہولی کا جشن بھی مناتے ہیں۔
کانپور کے بیگم گنج علاقہ میں حضرت دادا میاں کی خانقاہ کے باہر دادا میاں چوراہے پر کبھی ہندوؤں کے کئی خاندان آباد تھے لیکن سنہ 1931کے فساد کے بعد اب یہاں پر صرف رام بالک کا ہی خاندان رہتا ہے۔
واضح رہے کہ 150 برس سے اس چوراہے پر ہولیکا جلائی جاتی رہی ہے جو سلسلہ آج تک باقی ہے اور رام بالک اکیلے اپنے مذہب کی اس روایت کو باقی رکھے ہوئے ہیں۔
ان کی اس روایت میں ہندو مسلم قومی یکجہتی کی بہترین مثال پیش کرنے کے لیے علاقے کے تمام مسلمان ان کے ساتھ اکٹھا ہوتے ہیں اور ہولی کا اہتمام کرتے ہیں۔
جب ہولیکا جلائی جاتی ہے تو سارے مسلمان ان کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں ہولیکا جلانے کے بعد ان کے ساتھ اس تہوار کا جشن مناتے ہیں۔
خیال رہے کہ کانپور ایک حساس شہر ہے جس نے کئی بار فسادات کا سامنا کیا ہے اور ہندو مسلم کی نفرت پھیلانے والے فرقہ پرست عناصر بھی بڑی تعداد میں یہاں سرگرم رہتے ہیں ایسے موقع پر ہولی کا تہوار قومی یکجہتی کی ایک بڑی مثال پیش کرتا ہے۔