اترپردیش کے دارالحکومت لکھنؤ میں 6 مئی کو ووٹنگ ہوگی امید ہے کہ اسی دن رمضان کا پہلا روزہ بھی ہوگا۔
اسکو مدنظر رکھ کر آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے رکن و عیدگاہ کے امام مولانا خالد رشید فرنگی محلی نے الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا تھا کہ رمضان کے دوران پڑنے والی ووٹنگ کی تاریخ کو آگے بڑھا دیا جائے تاکہ روزہ داروں کو تکلیف کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
الیکشن کمیشن نے صاف طور پر تاریخ کو آگے بڑھانے کے مطالبے کو پریس کانفرنس کے ذریعے خارج کردیا تھا، لیکن کچھ لوگوں نے الہ آباد ہائی کورٹ میں عرضی داخل کی تھی۔
الہ آباد ہائی کورٹ کے جسٹس پی کے ایس بگھیل اور جسٹس پنکج بھاٹیا کی بنچ نے محمد جلال الدین صدیقی کی مفاد عامہ عرضی کو خارج کردیا۔ اس پر مسلم تنظیموں کی مختلف رائے تھی۔
عرضی پر الیکشن کمیشن کی جانب سے پی این رائے نے بحث کی۔ مدعی کا کہنا تھا کہ چھ میں سے پانچ جون تک رمضان ہے اور صبح چار بجے سے شام 6:45 بجے تک مسلمان روزہ رکھتے ہیں۔
اس لیے 6 مئی، 12 مئی اور 19 مئی کو ہونے والی پولنگ رمضان سے پہلے یا بعد میں کرائی جائے۔
عدالت نے یہ معاملہ الیکشن کمیشن کا ہونے کے سبب مداخلت سے صاف انکار کردیا۔