آم کو پھلوں کا بادشاہ کہا جاتا ہے۔ آج کل بادشاہ اور اس کی رعایا دونوں ہی خطرے میں ہیں۔
سال کے پہلے مہینے یعنی جنوری سے ہی ان آموں پر پھول مہکنا شروع ہو جاتے ہیں اور بعد میں یہ کیریوں کی شکل اختیار کر لیتے ہیں۔
اس بار آم کے کاشتکار اور آم کے باغوں کو ٹھیکے پر لینے والے ٹھیکیداروں کو کافی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جو آم بازاروں میں گزشتہ سال 60 تا 70 روپے کلو جاتا تھا، اس سال 10 تا 15 روپے کلو بازاروں میں فروخت ہو رہا ہے ۔
آم کے ٹھیکیداروں اور مالکان کو اس بار آم کی فصل سے کافی نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے ۔
آم کے باغ کے ٹھیکہ دار شبّیر نے بتایا کہ ہم نے یہ باغ 50 ہزار روپے کے ٹھیکے پر لیا تھا۔ فصل کا آخر ہیں اور اب تک ہم نے 20 تا 22 ہزار روپے ہی کمائے ہیں جو آم بازاروں میں گزشتہ سال 60 تا 70 روپے کلو جاتا تھا، اس سال 10 تا 15 روپے کلو بازاروں میں فروخت ہو رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ہم نے اس باغ کو ٹھیکے پر لینے کے لیے کسی طرح روپے کا بندوبست کیا تھا۔ جس کی بھرپائی کرنا ہمارے لیے مشکل ہے۔یہ اکیلے شبّیر کی کہانی نہیں ہے اور بھی بہت سارے افراد ہیں جو اس بار کورونا وبا کی وجہ سے آم کی فصل سے نقصان اٹھا رہے ہیں ۔