ETV Bharat / state

مخدوم شاہ کا 398واں عرس

ریاست اتر پردیش کے ضلع میرٹھ میں حضرت مخدوم شاہ کے 398 واں عرس میں کثیر تعداد میں عقیدتمندوں کی شرکت۔

مخدوم شاہ کا 398واں عرس
author img

By

Published : May 17, 2019, 12:38 PM IST

عرس میں شرکت کے لیے ملک بھر سے زائرین کی آمد کا سلسلہ جاری ہے۔ خاص بات یہ ہے کہ یہاں بلا تفریق تمام مذاہب کے لوگ آتے ہیں اور چادر پوشی کے ذریعے اپنی عقیدت و محبت کا اظہار کرتے ہیں۔ اس مزار پر آسیب زدہ، بیمار اور پریشاں حال افراد بھی آتے ہیں اور نذر و نیاز کا اہتمام کرتے ہیں۔

مؤرخین کے مطابق، سنہ 1633میں مغل بادشاہ جہانگیر کے دور حکومت میں اس مقبرے کی سنگ بنیاد رکھی گئی تھی۔

مخدوم شاہ کا 398واں عرس

شاہ پیر کے مزار پر عرس کے علاوہ ہر جمعرات کو اجتماع کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ اس موقع پر عقیدت مند اپنی منتوں کو درخواست کی شکل میں مزار کے باہر لٹکا دیتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس سے ان کی منتیں اور دعائیں قبول ہوتی ہیں۔

عقیدت مندوں کا خیال ہے کہ یہاں منتیں مانگنے سے پوری ہوتی ہیں زیادہ تر یہاں آنے والے عقیدت مند اپنی پریشانیوں کو درخواست میں لکھ کر مزار کے باہر لٹکا دیتے ہیں اور کچھ عقیدت مند مزار کے گرد سات بار چکر لگاتے ہیں ان کے مطابق ایسا کرنے سے ان کی فریاد اور دعائیں قبول ہو جاتی ہیں۔

عرس میں شرکت کے لیے ملک بھر سے زائرین کی آمد کا سلسلہ جاری ہے۔ خاص بات یہ ہے کہ یہاں بلا تفریق تمام مذاہب کے لوگ آتے ہیں اور چادر پوشی کے ذریعے اپنی عقیدت و محبت کا اظہار کرتے ہیں۔ اس مزار پر آسیب زدہ، بیمار اور پریشاں حال افراد بھی آتے ہیں اور نذر و نیاز کا اہتمام کرتے ہیں۔

مؤرخین کے مطابق، سنہ 1633میں مغل بادشاہ جہانگیر کے دور حکومت میں اس مقبرے کی سنگ بنیاد رکھی گئی تھی۔

مخدوم شاہ کا 398واں عرس

شاہ پیر کے مزار پر عرس کے علاوہ ہر جمعرات کو اجتماع کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ اس موقع پر عقیدت مند اپنی منتوں کو درخواست کی شکل میں مزار کے باہر لٹکا دیتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس سے ان کی منتیں اور دعائیں قبول ہوتی ہیں۔

عقیدت مندوں کا خیال ہے کہ یہاں منتیں مانگنے سے پوری ہوتی ہیں زیادہ تر یہاں آنے والے عقیدت مند اپنی پریشانیوں کو درخواست میں لکھ کر مزار کے باہر لٹکا دیتے ہیں اور کچھ عقیدت مند مزار کے گرد سات بار چکر لگاتے ہیں ان کے مطابق ایسا کرنے سے ان کی فریاد اور دعائیں قبول ہو جاتی ہیں۔

Intro:میرٹھ کے اندرا چوک ہاپوڑ روڈ پر واقع درگاہ حضرت مخدوم شاہ پیر رحمۃ اللہ تعالی علیہ کا آج 398 عرس پورے شان شوکت کے ساتھ منایا گیا.


Body:برسوں قدیم حضرت شاہ پیر رحمۃ اللہ تعالی کا مزار ہندو مسلم یکجہتی کا سنگم بنا ہوا ہے یہاں پر سیکڑوں کی تعداد میں بلا تفریق ملت و مذہب عقیدت مندوں کا ہجوم رہتا ہے. مزار پر آسیب زدہ، بیمار اور پریشاں حال اپنی منتیں مخدوم شاہ کے وسیلہ سے دعا کرتے ہیں.

عرس کے موقع پر دہ سید احمد علی نے بتایا کہ عرس تین مرحلے میں اختتام کو پہنچا ہے بعد نماز فجر قرآن خوانی کا اہتمام کیا گیا ظہر کے بعد سے سے محفل سماع اور پرچم کو سلامی دی گئی. بعد نماز عصر مزار پر چادر پیش کیا گیا اور محفل سماع نعت ومنقبت کے پروگرام کا انعقاد کیا گیا. مغرب کے بعد عام لنگر جاری کی گئی گئی جس میں عقیدت مند اور زائرین نے شرکت کی. انہوں نے بتایا کہ اس موقع پر ملک میں امن و امان قائم رہنے کے لیےخصوصی دعا کا بھی اہتمام کیا گیا ہے

تاریخ نویسوں کے مطابق سولہ سو تینتیس میں مغل بادشاہ جہانگیر کے دور حکومت میں مذہبی رہنما شاہ پیر رحمتہ اللہ علیہ کے خوبصورت مقبرے کی سنگ بنیاد رکھی گئی. مورخین کے مطابق جہانگیر بادشاہ کی بیوی نور جہاں حضرت شاہ پیر رحمہ اللہ تعالی کے پاس آئی اور انہوں نے فریاد کیا کہ میرا شوہر میری جانب توجہ نہیں دیتا ہے اس وقت حضرت پیر نے ایک کاغذ کے ٹکڑے پر لکھ دیا کہ 'پیا کہ خدمت کر پیا تیرا ہو' اس کے بعد بادشاہ جہانگیر بیگم نور جہاں سے الفت و محبت کرنے لگا بیگم نورجہاں نے بتایا ہے کہ میرٹھ میں اللہ کے ولی حضرت شاہ پیر کے پاس گئی تھی جنہوں نے تمہارے لیے اللہ سے دعا کیا تھا اس لئے تمہاری توجہ میری طرف ہوئی ہے بادشاہ مرغوب ہوا اور میرٹھ شہر پہونچ کر حضرت سے مرید ہوگیا. اسی دوران بادشاہ نے عمارت کی تعمیر بھی کرائی، دوران تعمیر بادشاہ جہانگیر دریائے جہلم کی جانب جانے کا ارادہ کیا لیکن حضرت شاہ رحمۃ اللہ تعالی نے انہیں منع کیا تھا بادشاہ نہیں مانا اور دریا کے جانب چل پڑا جس کا انجام یہ ہوا اکبر بادشاہ کے درباری مہابت خان نے جہانگیر کو گرفتارکرلیا اور وہی پہ ان کی موت ہو گئی.

دوسری جانب شاہ پیر نے اس عمارت کو تعمیر کرنے سے بھی منع کر دیا ان کا ماننا تھا کہ بادشاہ نے حکم کی خلاف ورزی کی ہے اس لئے اب عمارت کی تعمیر بھی نہیں ہوگی اس لئے اس عمارت کی گنبد تعمیر نہیں ہو پائی تھی ابھی تک اسی حالت میں ہے،لیکن لوگوں میں اس تعلق سےطرح طرح کے خیالات بھی ہیں.
شا پیر کے مزار پر عقیدت مندوں کا عرس کے علاوہ ہر جمعرات کو ہجوم رہتا ہے یہاں پر عقیدت مندوں کا خیال ہے کہ منتیں مانگنے سے پوری ہوتی ہیں زیادہ تر یہاں آنے والے عقیدت مند اپنی پریشانیوں کو درخواست ملک کر مزار کے باہر لٹکا دیتے ہیں اور کچھ عقیدت مند مزار کے گرد سات بار چکر لگاتے ہیں ان کے مطابق ایسا کرنے سے ان کی فریاد اور دعائیں قبول ہو جائیں گی.



Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.