عرس میں شرکت کے لیے ملک بھر سے زائرین کی آمد کا سلسلہ جاری ہے۔ خاص بات یہ ہے کہ یہاں بلا تفریق تمام مذاہب کے لوگ آتے ہیں اور چادر پوشی کے ذریعے اپنی عقیدت و محبت کا اظہار کرتے ہیں۔ اس مزار پر آسیب زدہ، بیمار اور پریشاں حال افراد بھی آتے ہیں اور نذر و نیاز کا اہتمام کرتے ہیں۔
مؤرخین کے مطابق، سنہ 1633میں مغل بادشاہ جہانگیر کے دور حکومت میں اس مقبرے کی سنگ بنیاد رکھی گئی تھی۔
شاہ پیر کے مزار پر عرس کے علاوہ ہر جمعرات کو اجتماع کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ اس موقع پر عقیدت مند اپنی منتوں کو درخواست کی شکل میں مزار کے باہر لٹکا دیتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس سے ان کی منتیں اور دعائیں قبول ہوتی ہیں۔
عقیدت مندوں کا خیال ہے کہ یہاں منتیں مانگنے سے پوری ہوتی ہیں زیادہ تر یہاں آنے والے عقیدت مند اپنی پریشانیوں کو درخواست میں لکھ کر مزار کے باہر لٹکا دیتے ہیں اور کچھ عقیدت مند مزار کے گرد سات بار چکر لگاتے ہیں ان کے مطابق ایسا کرنے سے ان کی فریاد اور دعائیں قبول ہو جاتی ہیں۔