ادھر فیصلے سے پہلے بابری مسجد کے سابق مؤکل حاجی محبوب نے بابری مسجد انہدام کیس کے ملزمین کو سزا دینے کی کورٹ سے اپیل کی ہے۔
حاجی محبوب نے دعویٰ کیا ہے کہ اس روز اڈوانی، مرلی منوہر جوشی، اوما بھارتی اور ونئے کٹیار موجود تھے۔ اس لیے سبھی ملزمین کو سزا ملنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ 'ایودھیا میں سب کچھ ہماری آنکھوں کے سامنے سے گزرا ہے۔ لال کرشن اڈوانی، مرلی منوہر جوشی، ونئے کٹیار، اوما بھارتی سمیت تمام ملزمین کے خلاف ثبوت ہیں۔'
انہوں نے کہا کہ 'ہزاروں لاکھوں لوگوں کی موجودگی میں مسجد کو شہید کیا گیا، متنازع نعرے لگائے گئے جس سے مسجد کے نشان کو مٹایا جا سکے، اس لیے کورٹ سے میرا کہنا ہے کہ ان سبھی کو سزا ہونی چاہیے۔ یہی میرا ماننا ہے۔'
حاجی محبوب نے ایودھیا مقدمے پر سپریم کورٹ کی طرف سے سنائے گئے فیصلے پر بھی عدم اطمینان کا اظہار کیا۔