ریاست اتر پردیش کے ہاتھرس میں اجتماعی جنسی زیادتی کا نشانہ بننے والی لڑکی کی لاش رات دیر گئے اس کے گاؤں پہنچی۔ مقامی لوگوں کی سخت مخالفت کے باوجود انتظامیہ کی طرف سے متاثرہ کی آخری رسوم ادا کر دی گئی۔
اگرچہ اس کا کنبہ آخری رسومات کے لئے تیار نہیں تھا، شدید احتجاج کے باوجود پولیس نے متاثرہ کی آخری رسومات انجام دے دی۔
دراصل اہل خانہ نے انتظامیہ سے التجا کی تھی کہ 'رات کے وقت تدفین نہ کی جائے'۔ لیکن انتظامیہ نے ان کی ایک نہ سنی اور آخری رسومات ادا کردی۔
متاثرہ کی والدہ روتی رہیں لیکن انتظامیہ اس پر راضی نہیں ہوئی۔ اہل خانہ کی مرضی کے بغیر انتظامیہ کی طرف سے آخری رسومات کی ادائیگی کردی گئی۔
بتایا جا رہا ہے کہ پولیس نے متاثرہ کے لواحقین کو بھی شمسان گھاٹ جانے کی اجازت نہیں دی تھی۔ پولیس نے میڈیا کو بھی روک دیا تھا۔
وہیں اس معاملے پر جوائنٹ مجسٹریٹ پریم پرکاش مینا کا کہنا ہے کہ متوفی کی آخری رسومات لواحقین کی مدد سے ہی انجام دی گئی ہے۔
وہیں مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ 'آخری رسومات کے دوران کنبہ کا ایک بھی فرد بھی موجود نہیں تھا'۔
یہ بھی پڑھیں: ہاتھرس گینگ ریپ: قاتلوں کو پھانسی دینے کا مطالبہ
متاثرہ کے والد اوم پرکاش نے غم کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ پولیس نے انہیں گھر میں بند کردیا تھا۔ وہ اپنی بیٹی کی آخری رسومات ادا نہ کر سکے۔ اس کا انہیں بے حد افسوس ہے۔'
انہوں نے یہ بھی کہا کہ 'آج بیٹیاں محفوظ نہیں ہیں۔'