وارانسی: اترپردیش کے ضلع وارانسی میں واقع گیان واپی مسجد معاملے کی ویڈیو گرافی فوٹیج میڈیا میں لیک ہونے سے پیدا ہوئے تنازع کے درمیان مدعی فریق کی چار خواتین کو ضلع عدالت کے ذریعہ فراہم کی گئی ویڈیو گرافی کی سی ڈی اور فوٹو واپس کرنے کے لئے منگل کو عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا۔ Gyanvapi survey report leaked, demand for CBI investigation
ہندو فریق کے یہ مدعین سیل بند لفافے لے کر ضلع عدالت پہنچی تھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سی ڈی اور فوٹو گراف والے یہ لفافے ابھی سیل بند ہیں۔ انہیں کھولا نہیں گیا ہے۔ ویڈیو گرافی کے فوٹیج میڈیا میں لیک ہونے کے بعد ہندو فریق نے عدالت کو یہ لفافے واپس کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ہندو فریق کے وکیل سبھاش نندن چترویدی نے بتایا کہ ضلع جج وجے کرشن وشویش نے اس درخواست پر 4 جولائی کو سماعت کرنے کی بات کہی ہے۔ عدالت نے کہا کہ یہ سیل بند لفافوں کو مدعین اپنے پاس ہی رکھیں۔ اس درمیان ہندو فریق کے ایک مدعی راکھی سنگھ کی جانب سے عدالت میں منگل کو ایک عرضی داخل کی گئی جس میں ویڈیو گرافی سروے کی سی ڈی لیک ہونے کے معاملے کی جانچ سی بی آئی سے کرانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
وہیں مسلم فریق نے بھی اس پورے معاملے میں درخواست دی ہے۔ اور عدالت سے مطالبہ کیا ہے کہ جو ویڈیو لیک ہوئی ہے اس میں قصورواروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔ وکلاء سے لے کر ٹی وی چینلز اور دیگر تک تحقیقات ہونی چاہئے۔ جو بھی قصوروار ہیں ان پر مقدمہ درج ہو۔ اس پر بھی عدالت 4 جولائی کو بحث مکمل ہونے کے بعد سماعت کرے گی۔ Gyanvapi survey report leaked, demand for CBI investigation
مزید پڑھیں:
قابل ذکر ہے کہ ضلع عدالت نے پیر کو گیان واپی مسجد ویڈیو گرافی کی سی ڈی اور فوٹو گرافی ہندو فریق کے مدعین کو فراہم کرنے کے لیے ان سے یہ حلف نامہ لیا تھا کہ وہ اسے لیک نہیں کریں گے لیکن کچھ ہی وقت بعد ویڈیو گرافی کے فوٹیج چینلوں پر ترسیل ہونے لگے۔
عدالت عرضی پر چار جولائی کو سماعت کرے گی۔ ضلع عدالت مسجد احاطے میں شرنگار گوری پوجا استھل پر درشن پوجن کرنے سے متعلق ہندو فریق کی عرضی کے جواز پر سماعت کررہی ہے۔ مسجد انتظامیہ کمیٹی نے کوڈ آف سول پروسیزر آرڈر 07وصول 11کے تحت اس مقدمے پر سماعت نہ کرنے کی دلیل دی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ عبادت گاہوں سے متعلق 1991 کے قانون کے پیش نظر یہ سماعت کے قابل نہیں ہے۔