وارانسی: گیانواپی مسجد-شرینگر گوری کیس میں ہندو فریق کے ایک مدعی نے منگل کو ضلع عدالت میں ایک نئی عرضی داخل کی ہے جس میں 'وضو خانہ' کا محکمہ آثار قدیمہ کے ذریعہ سروے کروانے کا مطالبہ کیا گیا۔ عرضی میں وضو خانہ میں موجود فوارہ کے سروے کا ذکر نہیں کیا گیا جس کو ہندو فریق شیولنگ ہونے کا دعویٰ کرتا ہے۔ جبکہ مسلم فریق فوارہ ہونے کا دعویٰ کرتا ہے۔
وشو ویدک سناتن سنگھ تنظیم کے سکریٹری سورج سنگھ نے کہا کہ درخواست کو قبول کرتے ہوئے عدالت نے معاملے کی سماعت کے لیے 8 ستمبر کی تاریخ مقرر کی ہے۔ محکمہ آثار قدیمہ (اے ایس آئی) ضلعی عدالت کی ہدایت پر عمل کرتے ہوئے وضو خانہ کے علاقے کے علاوہ، گیانواپی مسجد میں سائنسی سروے کا کام کر رہا ہے۔ اور اس سروے کا کام لگاتار جاری ہے۔
وضو خانہ کے علاقے کو اس وقت سیل کر دیا گیا تھا جب سپریم کورٹ نے وارانسی کے ضلع مجسٹریٹ کو اس علاقے کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے ایک عبوری حکم جاری کیا جہاں سول جج کی عدالت کے حکم پر ایک ویڈیو سروے کے دوران ڈھانچہ 'شیولنگ' ہونے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔ 64 صفحات پر مشتمل تازہ عرضی ضلع جج اے کے وشویش کی عدالت میں وشو ویدک سناتن سنگھ تنظیم کی بانی رکن اور گیانواپی۔ شرینگر گوری مقدمے کے اہم درخواست گزاروں میں سے ایک راکھی سنگھ نے دائر کی ہے۔
عدالت میں عرضی دائر کرکے راکھی سنگھ نے مطالبہ کیا ہے کہ "شیولنگ" کو چھوڑ کر وضو خانہ کا اے ایس آئی سروے کروایا جائے تاکہ پورے گیان واپی کیمپس کی حقیقت سامنے آسکے۔ راکھی سنگھ نے یہ عرضی اپنے وکیل مان بہادر سنگھ، سوربھ تیواری اور انوپم دویدی کے ذریعے ضلع عدالت میں دائر کی ہے۔
مزید پڑھیں: گیانواپی مسجد کمپلیکس میں سروے کا کام دوبارہ شروع
وضو خانہ میں موجود اس ڈھانچہ کے بارے میں ہندو فریق نے "شیولنگ" ہونے کا دعویٰ کیا تھا اور مسلم فریق کی جانب سے "فوارہ" ہونے کا دعوی کیا گیا۔ پچھلے سال 16 مئی کو کاشی وشواناتھ مندر کے ساتھ واقع گیانواپی مسجد کے سروے کے دوران وضو خانہ میں پایا گیا تھا۔ اس سے قبل پانچ ہندو خواتین کی جانب سے گیانواپی مسجد کے احاطے میں شرنگر گوری اور دیگر دیوتاؤں کی باقاعدہ پوجا کرنے کی اجازت کے لیے ایک مقدمہ دائر کیا گیا تھا۔