وارانسی: اتر پردیش کے وارانسی کے گیانواپی مسجد معاملے کو لے کر جمعہ کو ضلع عدالت نے اپنا محفوظ کیا ہوا فیصلہ سنا دیا ہے۔ عدالت نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ گیانواپی مسجد کے متنازعہ حصہ یعنی وضو خانہ کو چھوڑ کر باقی کیمپس کا سروے کیا جائے گا۔ عدالت نے ہندو فریق کی جانب سے گیانواپی مسجد میں سائنسی سروے کی ہدایت دینے کی درخواست پر فیصلہ سنایا ہے۔ وہیں عدالت نے مسلم فریق کی جانب سے سروے پر روک لگانے کی درخواست کو مسترد کر دیا۔ اس معاملے میں 14 جولائی کو تمام فریقین کے دلائل مکمل ہو چکے تھے۔ جس کے بعد عدالت نے آج اپنا فیصلہ سنایا۔
وارانسی ڈسٹرکٹ جج کی عدالت میں 14 جولائی کو ہندو فریق کے وکیل وشنو شنکر جین نے کہا تھا کہ گیانواپی آدی وشویشور کی اصل جگہ ہے، یہ لاکھوں لوگوں کے جذبات سے وابستہ ہے۔ سروے کے دوران مغربی دیوار پر پائے جانے والے نشانات اور باقیات سے پتہ چلتا ہے کہ یہ مندر کی دیوار ہے۔ زبانی باتوں کی بنیاد پر کوئی سائیڈ نہیں رکھی جا سکتی اس لیے سروے لازمی ہے۔ ہم پورے کیمپس کے سروے کا مطالبہ کر رہے ہیں، تاکہ سب کو معلوم ہو جائے کہ یہ کیمپس سویمبھو آدی وشویور مندر ہے۔ وہیں مسلم فریق نے کہا تھا کہ یہاں پہلے ہی ایک مسجد تھی، جو کسی مذہبی مقام کی جگہ نہیں بنائی گئی تھی۔ وارانسی کی عدالت نے دونوں فریقین کو سننے کے بعد 14 جولائی کو فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:
- آر ایس ایس مندر کو لے کر کوئی تحریک نہیں چلائے گی، موہن بھاگوت
- 'گیان واپی مسجد کو متنازع بنانا جائز نہیں'
قابل ذکر ہے کہ ہندو فریق کا دعویٰ ہے کہ گیانواپی مسجد کے وضوخانہ میں ایک مبینہ شیولنگ ملا ہے۔ ساتھ ہی مسلم فریق کا دعویٰ ہے کہ یہ شیولنگ نہیں بلکہ پرانا فوارہ ہے۔ جبکہ سپریم کورٹ نے گیانواپی مسجد کے وضو خانہ میں پائے جانے والے مبینہ شیولنگ کے سائنسی سروے اور کاربن ڈیٹنگ کے حکم پر روک لگا دی ہے۔ الہ آباد ہائی کورٹ نے کاربن ڈیٹنگ کا حکم دیا تھا۔ سپریم کورٹ نے اس پر پابندی لگا دی ہے۔ عدالت نے کہا کہ اس معاملے میں محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔ ہائی کورٹ کے حکم کا باریک بینی سے جائزہ لینا ہوگا۔