وارانسی: گیان واپی معاملے میں وارانسی کی ضلعی عدالت نے کہا کہ یہ کیس قابل سماعت ہے۔ اس کیس کی اگلی شنوائی 22 ستمبر کو ہوگی۔ Gyanvapi Case Verdict اس کیس میں ہندو فریق کی نمائندگی کرنے والے ایڈوکیٹ وشنو شنکر جین نے بتایا کہ عدالت نے مسلم فریق کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ مقدمہ قابل سماعت ہے اور کیس کی اگلی سماعت 22 ستمبر کو ہوگی۔
-
Gyanvapi case: Varanasi court upholds maintainability of Hindu side's petition, next hearing on Sep 22
— ANI Digital (@ani_digital) September 12, 2022 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
Read @ANI Story | https://t.co/nshw6V3ASU#GyanvapiMosque #GyanvapiVerdict #Gyanvapi #VaranasiCourt pic.twitter.com/SqgUqdhzG8
">Gyanvapi case: Varanasi court upholds maintainability of Hindu side's petition, next hearing on Sep 22
— ANI Digital (@ani_digital) September 12, 2022
Read @ANI Story | https://t.co/nshw6V3ASU#GyanvapiMosque #GyanvapiVerdict #Gyanvapi #VaranasiCourt pic.twitter.com/SqgUqdhzG8Gyanvapi case: Varanasi court upholds maintainability of Hindu side's petition, next hearing on Sep 22
— ANI Digital (@ani_digital) September 12, 2022
Read @ANI Story | https://t.co/nshw6V3ASU#GyanvapiMosque #GyanvapiVerdict #Gyanvapi #VaranasiCourt pic.twitter.com/SqgUqdhzG8
گیان واپی کیس میں سماعت کرتے ہوئے وارانسی کی ضلعی عدالت نے ہندو فریق کی عرضی کو برقرار رکھتے ہوئے کہا کہ یہ کیس قابل سماعت ہے اور اس معاملے میں اگلی سماعت 22 ستمبر کو ہوگی۔ عدالت نے انجمن اسلامیہ مسجد کمیٹی کی اس درخواست کو مسترد کر دیا جس میں گیان واپی مسجد کے احاطے میں پانچ ہندو خواتین کی طرف سے دائر کردہ مقدمے کی برقراری کو چیلنج کیا گیا تھا۔ ڈسٹرکٹ جج اے کے وشویش نے کیس کا فیصلہ سنایا اور معاملے کی مزید سماعت 22 ستمبر کو مقرر کی۔
-
Uttar Pradesh | The court rejected the Muslim side's petition and said the suit is maintainable. The next hearing of the case is on Sep 22: Advocate Vishnu Shankar Jain, representing the Hindu side in the Gyanvapi mosque case pic.twitter.com/EYqF3nxRlT
— ANI UP/Uttarakhand (@ANINewsUP) September 12, 2022 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
">Uttar Pradesh | The court rejected the Muslim side's petition and said the suit is maintainable. The next hearing of the case is on Sep 22: Advocate Vishnu Shankar Jain, representing the Hindu side in the Gyanvapi mosque case pic.twitter.com/EYqF3nxRlT
— ANI UP/Uttarakhand (@ANINewsUP) September 12, 2022Uttar Pradesh | The court rejected the Muslim side's petition and said the suit is maintainable. The next hearing of the case is on Sep 22: Advocate Vishnu Shankar Jain, representing the Hindu side in the Gyanvapi mosque case pic.twitter.com/EYqF3nxRlT
— ANI UP/Uttarakhand (@ANINewsUP) September 12, 2022
گیان واپی مسجد کیس میں ہندو فریق کی نمائندگی کرنے والے ایڈوکیٹ وشنو شنکر جین نے کہا کہ 'عدالت نے مسلم فریق کی درخواست کو مسترد کر دیا اور کہا کہ مقدمہ قابل سماعت ہے۔ کیس کی اگلی سماعت 22 ستمبر کو ہے۔
اس کے علاوہ اس کیس کے درخواست گزار سوہن لال آریہ نے کہا کہ 'یہ ہندو برادری کی جیت ہے۔ اگلی سماعت 22 ستمبر کو ہے۔ یہ گیان واپی مندر کا سنگ بنیاد ہے۔ لوگ امن برقرار رکھیں۔
قبل ازیں ہندو فریق نے کہا تھا کہ اگر فیصلہ ان کے حق میں آتا ہے تو وہ آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) کے سروے اور مبینہ شیولنگ کی کاربن ڈیٹنگ کی تلاش کریں گے۔
وارانسی کی عدالت نے انجمن اسلامیہ مسجد کمیٹی کی درخواست (آرڈر 7 رول 11 سی پی سی کے تحت دائر کی گئی) کو خارج کر دیا جس میں پانچ ہندو خواتین (مدعی) کی طرف سے گیان واپی مسجد کے احاطے میں پوجا کرنے کے لیے دائر مقدمے کی برقراری کو چیلنج کیا گیا تھا۔
مدعی نے کاشی وشوناتھ مندر کے ساتھ واقع مسجد کمپلیکس کی بیرونی دیوار پر شرنگار گوری کی پوجا کرنے کی اجازت مانگی ہے۔
انجمن اسلامیہ کمیٹی (جو وارانسی میں گیان واپی مسجد کا انتظام دیکھتی ہے) نے یہ استدلال کرتے ہوئے چیلنج کیا تھا کہ ہندو عبادت گزاروں کو قانون (پلیس آف ورشپ ایکٹ 1991) کے ذریعے روکا جائے ہے۔
فریقین کو تفصیل سے سننے کے بعد ڈسٹرکٹ جج اے کے وشواش نے گزشتہ ماہ سماعت مکمل کی اور اپنا حکم محفوظ کر لیا تھا۔
مدعیان نے دعویٰ کیا ہے کہ موجودہ مسجد کمپلیکس کسی زمانے میں ہندوؤں کا مندر تھا اور اسے مغل حکمران اورنگزیب نے منہدم کرنے کے بعد وہاں موجودہ مسجد کا ڈھانچہ بنایا تھا۔
دوسری جانب انجمن مسجد کمیٹی نے اپنے اعتراض اور آرڈر 7 رول 11 کی درخواست میں دلیل دی کہ یہ مقدمہ خاص طور پر عبادت گاہوں (خصوصی انتظامات) ایکٹ 1991 کے ذریعہ ناقابل سماعت ہے۔
مدعی نے عدالت کے سامنے دلیل دی تھی کہ آرڈر 7 رول 11 سی پی سی کی درخواست کو الگ سے نہیں سنا جانا چاہیے اور کمیشن کی رپورٹ کے ساتھ اس پر غور کیا جانا چاہیے۔ مدعیان نے یہ بھی دلیل دی کہ انہیں گیان واپی مسجد کے سروے کی سی ڈی، رپورٹس اور تصاویر فراہم کی جائیں۔ تاہم مسجد کمیٹی نے دلیل دی کہ آرڈر 7 رول 11 سی پی سی کے تحت ان کی درخواست کو پہلے سنا جائے اور وہ بھی الگ سے۔
مقامی عدالت وارنسی کے سول جج (سینئر ڈویژن) روی کمار دیواکر کی سربراہی میں قبل ازیں مسجد کا دورہ کرنے اور رپورٹ پیش کرنے کے لیے ایک سروے کمیشن مقرر کیا تھا۔ عدالت کو سروے رپورٹ 19 مئی کو موصول ہوئی تھی۔ سروے رپورٹ کو پیش کرنے سے پہلے ہی عدالت نے مقرر کردہ ایڈوکیٹ کمشنر کی طرف سے دی گئی عرضی پر اس جگہ کو سیل کرنے کا حکم دیا تھا کہ سروے کے دوران گیان واپی مسجد کے احاطے میں مبینہ شیو لِنگ پایا گیا تھا۔
وارانسی کے ضلع مجسٹریٹ کو حکم دیا گیا ہے کہ جس جگہ پر مبینہ شیولنگ پایا گیا ہے اسے فوری طور پر سیل کر دیا جائے اور سیل کی گئی جگہ پر کسی بھی شخص کا داخلہ ممنوع قرار دیا جائے۔ دریں اثنا سُپریم کورٹ میں مسجد کمیٹی کی طرف سے ایک عرضی دائر کی گئی ہے جس میں وارانسی کورٹ کے سروے کے حکم کو چیلنج کیا گیا ہے۔
سُپریم کورٹ نے 17 مئی کو عرضی پر سماعت کرتے ہوئے واضح کیا تھا کہ وارانسی میں سول جج سینئر ڈویژن کی طرف سے اس جگہ کی حفاظت کا حکم دیا گیا تھا جہاں گیان واپی مسجد کے سروے کے دوران مبینہ شیولنگ کے پائے جانے کا دعویٰ کیا گیا تھا لیکن مسلمانوں کے مسجد میں نماز پڑھنے اور مذہبی رسومات ادا کرنے کے حق کو محدود نہ کریں۔
سُپریم کورٹ نے 20 مئی کو گیان واپی مسجد-کاشی وشوناتھ مندر تنازع کے سلسلے میں ہندو عقیدت مندوں کی طرف سے دائر مقدمہ کو وارانسی کی ضلعی عدالت میں منتقل کر دیا تھا۔ دریں اثنا یہ بھی حکم دیا گیا کہ اس کا 17 مئی کا عبوری حکم درخواست پر فیصلہ ہونے تک اور اس کے بعد 8 ہفتوں تک نافذ رہے گا۔
اس کے ساتھ ہی جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ، جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس پی ایس نرسمہا کی بنچ نے اس معاملے کی سماعت 20 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔