پہلی دفعہ 1985 میں لوک دل کے ٹکٹ سے اسمبلی پہنچے فرید محفوظ قدوائی نہیں مانتے کہ ہندتو اور ہندو ووٹروں کے ڈر سے مسلمانوں کی سیاسی اہمیت کم ہوئی ہے۔
وہ یہ تو تسلیم کرتے ہیں کہ تمام سیاسی پارٹیوں میں نرم ہندتوا پیدا ہوگیا ہے. لیکن ان کا یہ بھی ماننا ہے کہ اگر مسملم حامی پارٹیوں کو اگر ہندو ووٹروں کا خوف ہے تو وہ جائز ہے۔
فرید محفوظ قدوائی اس وقت سماجوادی پارٹی کا مسلم چہرہ ہیں اس سے قبل وہ بی ایس پی کے رہنما رہ چکے ہیں لیکن اب جب کہ دونوں پارٹیاں اتحاد میں ہیں وہ مایاوتی سے اتحاد کو کئی مثالوں کے ذریعہ جائز قرار دیتے ہیں۔
فرید محفوظ قدوائی سنہ 2007 میں حلقۂ اسمبلی کرسی سے بی اسی پی کے ٹکٹ پر رکن اسلمبلی منتخب ہوئے تھے لیکن سنہ 2012 کے اسمبلی انتخابات میں پارٹی کی طرف سے ٹکٹ نہ ملنے پر انھوں نے بی سی پی کو خیر آباد کہہ دیا تھا۔
فرید محفوظ قدوائی مسلمانوں کے لئے موجودہ سیاسی ماحول میں اتحاد کو سب سے مفید مانتے ہیں. اور دعوی کرتے ہیں کہ اسی میں ان کا مستقبل محفوظ ہے۔