اعظم خان Azam Khan کی ضمانت منظوری کی خبر سن کر ریاست اترپردیش کے رامپور میں سماجوادی پارٹی کارکنان نے ایک دوسرے کو مٹھائیاں تقسیم کرکے زبردست خوشی کا اظہار کیا۔
رامپور کی سوار ٹانڈہ تحصیل کے سابق ممبر اسمبلی عبداللہ اعظم خان کے دو پین کارڈ، دو برتھ سرٹیفکیٹ اور دو پاسپورٹ معاملے میں آج سپریم کورٹ نے رکن پارلیمان اعظم خان (sc grants bail to azam khan) اور ان کے فرزند عبداللہ اعظم کی ضمانت عرضی کو قبول کر لیا ہے۔ ساتھ ہی عدالت عظمیٰ Supreme Court نے یہ ہدایت دی ہے کہ نچلی عدالت کے ذریعہ سابقہ بیان درج کرنے کے بعد انہیں ضمانت پر رہا کیا جائے، جسے چار ہفتوں کے اندر کیا جانا چاہیے۔
آپ کو بتا دیں کہ یہ ضمانت جسٹس اے ایم کھانکولکر اور جسٹس سنجیو کھنہ کی بنچ نے دی ہے۔ بنچ نے 26 نومبر 2020 کو الٰہ آباد ہائی کورٹ کے ذریعہ باپ -بیٹے کی ضمانت عرضی خارج کرنے کے حکم کے خلاف دائر اپیل پر یہ فیصلہ دیا ہے۔
الہ آباد ہائی کورٹ نے شواہد کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کے خدشہ کے باعث دونوں رہنماؤں کی ضمانت کی درخواستیں مسترد کر دی تھیں۔
واضح رہے آئین کے دفعہ ا173( بی ) کے تحت رکن اسمبلی بننے کے لیے امیدوار کا 25 برس ہونا لازمی ہوتا ہے، عبداللہ اعظم پر الزام ہے کہ انہوں نے رکن اسمبلی بننے کے لیے برسرٹیفکیٹ سے چھیڑ چھاڑ کی ہے۔ اعظم خاں اور عبداللہ اعظم کے خلاف الزام تھا کہ بیٹے کے تعلیمی سرٹیفکیٹ کے مطابق، عبداللہ اعظم کی پیدائش یکم جنوری 1993 کو ہوئی تھی، جبکہ ان کی پیدائشی سرٹیفکیٹ کے مطابق ان کی پیدائشی تاریخ 30 ستمبر 1991 تھی۔
الزام ہے کہ لکھنؤ کارپویشن کے ذریعہ جاری کیے گئے پیدائشی سرٹیفکیٹ کا مقصد عبداللہ کو 2017 کے انتخابات میں حصہ لینے میں مدد کرنا تھا۔ آدھار کارڈ اور پین کارڈ بھی انہیں 2015 سے پہلے جاری نہیں کیے گئے تھے۔
رامپور سے لوک سبھا رکن پارلیمان اعظم خان اور ان کے بیٹے محمد عبداللہ اعظم خان کی ضمانت کی درخواست 26 نومبر 2020 کو الہ آباد ہائی کورٹ کے جج سنت کمار کی سنگل بنچ نے اس بنیاد پر خارج کردی کہ یہ عوامی مفاد میں نہیں ہوگا۔
عدالت نے موقف اختیار کیا کہ درخواست دہندگان کو ایک ایسے مقدمہ میں ضمانت دی گئی ہے جہاں تاریخ پیدائش سے متعلق جعلی دستاویزات حاصل کرنے کا الزام ہے، دوسرے معاملے میں ضمانت کی درخواستوں پر غور کرتے ہوئے میکانکی طور پر نہیں دیکھا جا سکتاہے۔ حالانکہ کیس کی اصلیت جعلی تاریخ پیدائش میں ہے۔
عدالت نے کہا تھا ’دیئے گئے حقائق میں یہ نہیں کہا جا سکتا کہ موجودہ کیس تاریخ پیدائش کی بنیاد پر مؤخر الذکر دستاویز کی مبینہ اصلاح کا نتیجہ ہے۔ مقدمہ میں مجرمانہ سازش، دھوکہ دہی، پہلے درخواست گزار کی دھوکہ دہی دوسرے درخواست گزار کو فائدہ پہنچانے کے لیے۔ دفتر کے غلط استعمال اور جعلی خریداریوں میں عہدے کے غلط استعمال کا الزام ہے۔
سپریم کورٹ کے جسٹس آر ایف نریمن، جسٹس ہریش کیش رائے اور جسٹس بی آر گوئی کی بنچ نے 6 مئی 2021 کو اترپردیش سرکار کو ضمانت عرضی پر نوٹس جاری کیا تھا۔