ریاست اترپردیش میں دیوبند کے عیدگاہ میدان میں متحدہ خواتین کمیٹی کے زیر اہتمام گزشتہ پانچ روز سے خواتین اور دادیوں کا احتجاج مسلسل رات دن جاری ہے ۔
اس احتجاج کے پیش نظر ضلع پنچایت کے چیئرمین تسنیم بانو کے شوہر، بی ایس پی کے رہنما ماجد علی، بلاک پرمکھ فہیم احمد اور سرساوا بلاک کے پرمکھ احتشام احمد نے بھی خواتین کے اس احتجاج کو اپنی حمایت دی ہے ۔
وہیں گزشتہ روز جامعہ نگر میں پیش آئے گولی کانڈ کی بھی یہاں احتجاج کر رہے خواتین نے شدید الفاظ میں مذمت کی، جبکہ اس دوران دیوبند کی دادیاں انوری اور اکبری بیگم نے اپنے خطاب کے دوران حکومت وقت اور وزیر اعظم نریندر مودی سے سی اے اے واپس لینے کا مطالبہ کیا۔
انھوں نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ جب تک سی اے اے، این آرسی اور این پی آر جیسے فیصلے حکومت واپس نہیں لے گی، اس وقت تک خواتین کا احتجاج جاری ہے گا۔
قابل ذکر ہے کہ دیوبند کے اکثرو بیشتر گھروں سے باپردہ خواتین اپنے جھوٹے چھوٹے بچوں کو لے اس احتجاج میں شامل ہورہی ہیں۔ شدید سردی کے باوجود مظاہرہ گاہوں میں راتیں گزار رہیں ہیں۔
احتجاج میں شامل خواتین کی ہمتوں کو دیکھ کرلوگ ان پر رشک کررہے ہیں، اور ان کی اس تحریک میں تعاون کررہے ہیں۔ حالانکہ انتظامیہ مسلسل اس تحریک کو ختم کرانے کی کوششوں میں مصروف ہے، لیکن باہمت خواتین اس تحریک کو طویل مدت تک چلانے کے لئے پر عزم ہیں۔
اس احتجاج گاہ کے دونوں جانب بابائے قوم مہاتماگاندھی اور آئین سا ز ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کی بڑی بڑی تصویریں لگیں ہیں۔ عیدگاہ میدان اور اس کے آس پاس کے علاقے ترنگے جھنڈوں سے سجے ہوے ہیں ۔جس کے بیچ خواتین کیمپ لگا کر احتجاج کر رہی ہیں
پروگرام منتظمین میں شامل ارم عثمانی نے اپنے خطاب میں کہا کہ سی اے اے آئین ہند کے خلاف ہے، جس کے لئے سیکولر بھارت میں کوئی گنجائش نہیں ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ حکومت مسلم، دلت،پسماندہ اور دیگر دبے کچلے طبقات کی استحصال کر رہی ہے، لیکن اب ان کی یہ سازشیں کامیاب نہیں ہونگیں۔