آر ٹی آئی کارکن نوتن ٹھاکر نے کہا کہ، 'ایس پی کوشامبی آفس کے ذریعہ دی گئی اطلاع کے مطابق ریاستی حکومت نے نائب وزیر اعلیٰ کیشو پرساد موریہ کے خلاف کوشامبی ضلع میں درج چار مقدمات واپس لے لیے ہیں۔'
نوتن ٹھاکر نے بتایا کہ، 'اطلاع کے مطابق موریہ پر ضلع میں کل آٹھ کریمنل کیسز درج ہیں۔ ان میں سے گنڈہ ایکٹ کا ایک مقدمہ خارج ہو چکا ہے، جبکہ قتل کے ایک مقدمہ میں کیشو پرساد موریہ بری ہو چکے ہیں۔'
آر ٹی آئی کارکن نے بتایا کہ، 'اس کے علاوہ یکم مارچ 2017 سے اب تک نائب وزیر اعلیٰ کے خلاف 4 مقدمات حکومت واپس لے چکی ہے۔ ان میں سے ایک مقدمہ مذہبی منافرت پھیلانے، دھوکہ دہی کرنے اور جعلی دستاویز بنانے، ایک مقدمہ فساد، بغاوت اور سرکاری کام میں رکاوٹ ڈالنے جب کہ ایک مقدمہ قتل معاملہ سے متعلق ہے۔'
آر ٹی آئی سے ملی جانکاری کے مطابق ان تمام مقدموں کے علاوہ دیگر دو مقدمے ایسے ہیں جس کی موجودہ صورت حال معلوم نہیں ہو سکی ہے۔
ایس پی کوشامبی دفتر نے پہلے نوتن کو بتایا تھا کہ ضلع کوشامبی ضلع میں ڈپٹی سی ایم موریہ کے خلاف عدالت میں 5 مقدمات زیر سماعت ہیں، جس کے بعد یہ نظر ثانی شدہ معلومات فراہم کی گئی ہیں۔ آر ٹی آئی کارکن نوتن نے کہا کہ، 'حکومت کی جانب سے اس طرح کے سنگین معاملات میں مقدمات واپس لیا جانا انتہائی تشویشناک ہے۔'
مزید پڑھیں:
متھرا جیل میں شبنم کو پھانسی دینے کی تیاری شروع
یوگی حکومت میں وزیر قانون برجیش پاٹھک نے کہا کہ 'وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے یہ بات اسمبلی ہاؤس میں کہی تھی کہ سیاسی دشمنی کے تحت جن لوگوں کے خلاف بھی کسی بھی طرح کے مقدمے درج کیے گیے ہیں، انہیں حکومت واپس لینے کا کام کرے گی اور جو مقدمے واپس ہوئے ہیں، یہ انہی بنیاد پر واپس لیے گیے ہیں۔'