اس موقع پر انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ چینی مصنوعات کی درآمد سے متعلق جن کمپنیوں کو لائسنس دیئے گئے ہیں ، انہیں منسوخ کیا جانا چاہیے ، تاکہ بھارتی شہریوں کے ذریعہ چلائے جانے والے چینی سامان کے بائیکاٹ کی تحریک کامیاب ہوسکے۔
راشٹریہ نرمان پارٹی گذشتہ کئی برسوں سے ہر بحران کے وقت عام لوگوں کی آواز بلند کررہی ہے ، اس بار بھی انہوں نے کہا کہ چین کی براہ راست اور بالواسطہ جنگ میں اپنے فوجیوں کے لیے چینی سامان کا بائیکاٹ سچی خراج عقیدت ہوگی ۔
راشٹریہ نرمان پارٹی کی جانب سے انہوں نے مطالبہ کیا کہ بھارت کے لوگ جاننا چاہتے ہیں کہ کون لوگ اور پارٹیاں ہیں جو چینی حکومت یا چینی سفارتخانے سے رقم حاصل کر رہی ہیں۔ اس کی تحقیقات ہونی چاہیے اور تحقیقات کے نتائج عام لوگوں کے سامنے رکھے جائیں تاکہ عوام کو معلوم ہو سکے کہ کون ملک کے ساتھ ہے اور کون چین کے ساتھ کھڑا ہے۔
انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی کو بھی متنبہ کیا کہ وہ چینی صدر سی جنپنگ سے دوستی کے نام پر اس ملک کے مفادات کی قربانی نہ دیں۔ یہ وقت بھارت کو خود انحصار کرنے ، بھارت کی عزت نفس اور فخر کو بحال کرنے کا ہے۔ یہ تب ہی ممکن ہوگا جب ہم چین کے خلاف جیت سکتے ہیں۔ ہمیں یہ کامیابی تبھی ملے گی جب بھارتی فوج کو سرحد پر ہر ممکن تعاون حاصل ہوگا اور چینیوں کو سبق سکھانے کی مکمل آزادی ہوگی۔